اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

قانون کی عملداری‘ مسائل کا حل

 پنجاب کے پرائس کنٹرول اینڈ پریوینشن آف پرافٹنگ اینڈ ہورڈنگ ایکٹ میں حالیہ دنوں ترامیم کی گئی ہیں جن میں صوبے میں ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کو ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سزا تین برس قید کر دی گئی ہے۔ قوانین کی سختی کے پیچھے یہ سوچ کارفرما ہوتی ہے کہ اس سے قانون کی خلاف ورزی کا امکان کم ہو جائے گا‘ مگر کیا صرف سخت قانون سازی مسئلے کو حل کر سکتی ہے؟ اس کا جواب ہے: نہیں۔ صرف سخت سزائیں کافی نہیں‘ قانون کی عملداری بنیادی چیز ہے جو کسی قانون کی خلاف ورزی کے امکانات کو کم کرتی ہے‘ مگر ہمارے ہاں عملداری کے پہلو پر خصوصی توجہ دیئے بغیر سزائیں بڑھانے پر زور دیا جاتا ہے۔ نتیجہ واضح ہے کہ ہر نوع کے جرائم‘ باوجود اسکے کہ ان کے ارتکاب پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں‘ بے دھڑک سرزد ہو تے ہیں۔

سزا کو معقول حد تک ضرور سخت ہونا چاہیے تاکہ تادیب کا مقصد پورا ہو سکے مگر یہ مان لینا کہ سخت قانون لوگوں کو خلاف ورزیوں سے روک لے گا‘ منطقی نہیں۔ جرائم خواہ فرد کے خلاف ہوں یا کسی اور صورت میں صرف قانون کی عملداری بہتر بنانے سے کنٹرول ہوں گے۔ انسداد ذخیرہ اندوزی کے معاملے میں بھی یہ پہلو مدنظر رہنا چاہیے کہ سزاؤں کی شقوں میں ترمیم سے خاص فرق پڑنے والا نہیں۔ قانون کی بہتر عملداری سے مسائل حل ہوں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement