اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کورونا کی تازہ لہر اور نئی پابندیاں

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے کورونا کیسز کی بلند ہوتی شرح کے پیش نظر نئی پابندیوں کے اطلاق کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں پنجاب بھر میں کورونا کیسز کی کم ہوتی شرح کے باعث کاروباری مراکز اور مارکیٹوں پر عائد تمام پابندیوں کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی کے ساتھ دکانیں اور مارکیٹیں معمول کے مطابق کھلی رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا؛ تاہم اب جبکہ کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے‘ اس وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ایسے شہروں میں سخت پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں مریضوں کی اوسط شرح دس فیصد سے زائد ہے۔ این سی او سی کے مطابق نئی پابندیوں کے اطلاق کے لیے شہروں کو دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ایک وہ شہر‘ جہاں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی شرح مسلسل تین دن تک اوسطاً دس فیصد سے زائد ہو گی جبکہ دوسرے وہ شہر ہیں جہاں یہ شرح دس فیصد یا اس سے کم ہو گی۔ پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 5472 نئے مریض سامنے آئے جس کے بعد ملک میں فعال کیسز کی تعداد 44717 تک جا پہنچی جبکہ مثبت کیسز کی مجموعی شرح 9.48 فیصد ہو گئی۔ یہ وبا کس تیزی سے پھیل رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ محض پانچ روز قبل یعنی 15 جنوری کو یہ شرح 8.16 اور اس سے پانچ روز قبل 10 جنوری کو 3.66 فیصد تھی۔ تین بڑے شہروں کی بات کی جائے تو کراچی میں 10‘ 15 اور 19 جنوری کو پازیٹوٹی ریٹ بالترتیب 15.52‘ 35.30 اور 40.13 فیصد‘ لاہور میں بالترتیب 7.53‘ 8.50 اور 15.2 فیصد جبکہ اسلام آباد میں بالترتیب 2.99‘ 6.95 اور 12 فیصد رہا۔

اگرچہ اس لہر میں اموات یا سنگین حالت والے مریضوں کی تعداد گزشتہ برس آنے والی تیسری لہر کے مقابلے میں کم بتائی جا رہی ہے‘ جس کی ایک بڑی وجہ ملک میں قابلِ ذکر تعداد کو ویکسین کا لگ جانا ہے؛ تاہم اب بھی احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو ملک کا نظامِ صحت مریضوں کی بڑھتی تعداد کے سامنے بے بس ثابت ہو گا اور یہی وہ خدشہ ہے جس کا اس وقت پوری دنیا کو سامنا ہے۔ اس وقت دنیا بھر کو کورونا سے نبرد آزما ہوئے دو سال کا عرصہ ہو چلا ہے اور اس وبا سے نمٹنے کا گزشتہ تجربہ مستقبل کے حوالے سے بھی راہ متعین کر رہا ہے۔ اس بار‘ گزشتہ لہروں کے مقابلے میں‘ ویکسین کی صورت میں ایک ایسا کارآمد ہتھیار موجود ہے جس کی کامیابی ظاہر و باہر ہے۔ جن ممالک میں جس قدر ویکسینیٹڈ افراد موجود ہیں‘ وہاں پر شرحِ اموات اور سنگین حالت والے مریضوں کی تعداد اسی قدر کم ہے۔ دوسری جانب ایسے معاشرے جہاں اب تک لوگوں کی کثیر تعداد کو ویکسین نہیں لگ سکی‘ کورونا کے نئے ویری اینٹس سے بھی خاصے متاثر ہو رہے ہیں۔

اس ضمن میں پڑوسی ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں نئے سال کی ابتدا کے ساتھ ہی ہر روز سامنے آنے والے کیسوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی اور اب ہر روز لگ بھگ پونے تین لاکھ افراد وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ اگر ہمیں ایسی صورتحال سے بچنا ہے تو کورونا ایس او پیز‘ بار بار ہاتھ دھونا، ماسک پہننا‘ سماجی فاصلہ رکھنا اور بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے گزیر کرنا‘ پر عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔ این سی او سی کی نئی پابندیوں کے مطابق وہ شہر‘ جہاں کووڈ 19 کے نئے مریضوں کی شرح دس فیصد سے زیادہ پائی گئی‘ وہاں تعلیمی ادارے کھلے تو رہیں گے؛ تاہم 12 برس سے کم عمر بچے‘ جن کو ویکسین نہیں لگی‘ ایک دن کے وقفے سے سکول جائیں گے‘ 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کے تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے؛ تاہم مکمل طور پر ویکسینیٹڈ طلبہ ہی سکول، کالج اور یونیورسٹیز جا سکیں گے۔

زیادہ شرح والے شہروں میں شادی بیاہ سمیت اِن ڈور تقریبات پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ آؤٹ ڈور تقریبات میں زیادہ سے زیادہ‘ مکمل ویکسینیٹڈ 300 افراد شریک ہو سکیں گے۔ اسی طرح ریستورانوں کے اندر کھانا کھانے پر پابندی ہوگی؛ تاہم آوٹ ڈور ڈائننگ ویکسی نیشن کی دونوں ڈوز لگوانے والوں کے لیے کھلی رہے گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں گنجائش سے 70 فیصد جبکہ ریل گاڑی میں 80 فیصد مسافروں کی سواری کی اجازت ہو گی۔ پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن کے پہلے مرحلے کے لیے 25 فیصد تماشائیوں کے میچ دیکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔ کووِڈ 19 کے دیگر پروٹوکولز‘ جیسے ماسک پہننا، سماجی فاصلہ برقرار رکھنا وغیرہ کی پابندی تمام شہریوں پر لازم ہو گی۔

اگرچہ تاحال حکومت کی طرف سے ان شہروں کی فہرست جاری نہیں کی گئی جہاں مثبت کیسز کی شرح 10 فیصد یا زائد ہے؛ تاہم کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں کا ریکارڈ یہی بتاتا ہے کہ ان شہروں میں یہ شرح 10فیصد سے کافی زائد ہے۔ تاحال بازاروں اور تجارتی مقامات پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی لیکن اگر مثبت کیسز کی شرح یونہی بلند تر ہوتی رہی تو خدشہ ہے کہ تجارتی مراکز بھی دوبارہ پابندیوں کی زد میں آ جائیں گے‘ لہٰذا ضروری ہے کہ تمام شہری از خود احتیاط کا مظاہرہ کریں اور اپنی مکمل ویکسی نیشن کرائیں بلکہ نئے ویری اینٹ سے تحفظ کے لیے بوسٹر ڈوز بھی لازمی لگوائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement