مہنگائی بڑھنے کے خدشات
گورنر سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور گلے چند ماہ مہنگائی بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ ان کا یہ نقطہ نظر مہنگائی کے حوالے سے حکومتی نقطہ نظر سے متصادم نظر آتا ہے۔ حکومت مہنگائی میں کمی کی امیدیں دلاکر عوام کو مطمئن کرتی اور زرعی پیداوار میں اضافے کے دعوے کرتی آتی ہے‘ لیکن مہنگائی پر حکومت اگر حقیقت پسندی سے چلے اور مسائل حل کرنے کی پائیدار کوشش کرے تو صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔
سٹیٹ بینک نے مڈل مین کے زیادہ منافع کو بھی مہنگائی کا ایک سبب قرار دیا ہے۔ یہ نشاندہی نئی نہیں مگر اس مسئلے کے حل کیلئے حکومت نے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ حکومت یہ کر سکتی ہے کہ منڈیوں کے نرخ اور کمیشن وغیرہ طے کروائے تاکہ نہ کاشتکار کا نقصان ہو اور نہ ہی صارف کا استحصال‘ مگر مڈل مین منڈی کو کنٹرول کرتا ہے اور اس کے بیجا منافع کو کسی قاعدے ضابطے کا پابند بنانا آسان کام نہیں۔
پیداکار اور صارف کو براہ راست جوڑنا اس سلسلے میں مددگار ہوسکتا ہے۔ حکومت کو خوراک کی اشیا کی مارکیٹنگ کے اس ماڈل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح خوراک کے پیداواری شعبے اور اس براہ راست مارکیٹنگ کے معاون شعبوں میں نئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔