اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پولیو ٹیموں کا تحفظ یقینی بنائیں!

ہمارا ملک پولیو کے خاتمے کی منزل کے قریب ہے‘ جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2020 میں پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد 84 تھی جو 2021 میں کم ہو کر محض 4 رہ گئی‘ لیکن اس منزل تک پہنچنے کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ دہشت گردی کی رکاوٹ! دہشت گرد نہیں چاہتے کہ ہمارے ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہو اور ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پائے۔ اسی مذموم سوچ کے تحت وہ پولیو ٹیموں پر حملہ آور ہوتے رہتے ہیں۔

منگل کے روز بھی ایسا ہی ایک سانحہ رونما ہوا۔ خیبر پختونخوا میں انسدادِ پولیو ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا۔ ضلع کوہاٹ میں دو موٹر سائیکل سواروں نے پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس کانسٹیبل کو نشانہ بنایا۔ نتیجہ یہ کہ علاقے میں پولیو مہم معطل کر دی گئی اور یہی دہشت گرد چاہتے ہیں۔

دہشت گردوں کے ان مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے پولیو ٹیموں کی حفاظت کی فول پروف منصوبہ بندی وقت کا اہم تقاضا بن چکی ہے۔ تجویز یہ ہے کہ پولیو ٹیموں کی حفاظت کے لیے ملٹی لیئرڈ سکیورٹی پروگرام بنایا جائے تاکہ دہشت گرد ٹیم تک پہنچ ہی نہ سکیں۔ ظاہر ہے اس کیلئے زیادہ سکیورٹی اہلکاروں کو انگیج کرنا پڑے گا‘ لیکن پاکستان کو پولیو فری بنانے کے بڑے مقصد کے حصول کیلئے ایسا کرنا ناگزیر ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement