اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ادویات کا بحران

ملک میں کورونا اور موسمی زکام‘ بخار کے کیسز میں اضافے کے ساتھ مارکیٹ میں ان امراض کی ادویات کی قلت یا سرے سے غائب ہو جانا باعثِ تشویش ہے۔ کسی مریض کے لواحقین کو بوقتِ ضرورت دوا کا نہ ملنا ان کیلئے کس قدر پریشانی کا باعث ہے‘ اس کا اندازہ صرف وہی کرسکتا ہے جسے اس قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ادویات کی قلت یا عدم دستیابی ظاہر ہے قیمتوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے اور دوائیں‘ جن کے دام پہلے ہی بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں‘ مزید مہنگی ہو جاتی ہیں۔ دوا کی ڈبیا پر خوردہ قیمت درج ہوتی ہے مگر جب کسی شے کا بحران پیدا ہوجائے تو مقررہ قیمتوں سے زائد پرفروخت معمول کی بات ہے۔ حکومت کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔

اصولی طور پر متعلقہ سرکاری اداروں کو اس قسم کے حالات پیدا ہونے سے پہلے مداخلت کرنی چاہیے‘ مگر بدقسمتی سے یہاں جب تک مسئلہ گمبھیر صورت اختیار نہ کرلے اور لوگ چیخنا چلانا شروع نہ کردیں کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ ادویات ہوں یا خوراک‘ بحران پیدا ہونے سے ایک محدود مگر بااثر طبقے کی تو چاندی ہو جاتی ہے لیکن کروڑوں شہری اس صورتحال کا عذاب بھگتتے ہیں۔ ایسے حالات حکومت کیلئے غیرمقبولیت کی سند بنتے ہیں‘ اس لیے دانشمندی کا تقاضا ہے کہ ضرورت کی اشیا کا بحران پیدا ہونے سے روکا جائے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement