اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مہنگائی کی یلغار

ادارۂ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 34.5 فیصد پر جا پہنچی ہے۔ مہنگائی میں اضافے کی وجہ بظاہر توانائی کی قیمتوںاور ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے کو قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس ہوشربا مہنگائی کی وجہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری بھی ہے‘ جس طرف حکومت کی کوئی توجہ نہیں۔ پٹرولیم کی قیمتوں اور ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کے بعد سے پیداواری عمل ویسے ہی معطل ہے‘ مہنگی توانائی اور ڈالر کے موجودہ ریٹ پر تیار شدہ اشیا مارکیٹ میں آنے میں ابھی چند ہفتے لگیں گے لیکن ڈالر کی قدر میں اضافے اور پٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے فوراً بعد سے ذخیرہ اندوز اور منافع خور عناصر پہلے سے ذخیرہ شدہ اشیا نئے نرخوں پر بیچ رہے ہیں‘ جس سے مہنگائی دوچند ہو چکی ہے۔ مانا کہ موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر حکومت کیلئے ڈالر کی قدر اور پٹرولیم کی قیمتیں کم سطح پر رکھنا مشکل ہو رہا ہے لیکن ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کوقابو کرنا بہرحال حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومت کے پاس یہ امر سرانجام دینے کیلئے متعلقہ ادارے اور تمام تر وسائل موجود ہیں۔ اس کے برعکس پرائس کنٹرول اتھارٹیوں کی کارکردگی محض نرخ نامے جاری کرنے تک محدود ہے‘ ان نرخ ناموں پر سختی سے عملدرآمد کروانا وہ اپنا فرضِ منصبی نہیں سمجھتیں۔ ضروری ہے کہ حکومت ان ذخیرہ اندوز عناصر کو بلاتاخیر نکیل ڈالے ورنہ ملک میں جو مہنگائی کی صورتحال ہے وہ لوگوں کو فاقہ کشی پر مجبور کرکے دم لے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement