بے روزگاری میں اضافہ
سیکرٹری خزانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو ملکی معاشی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایاہے کہ رواں سال کے آخر تک ملک میں بیروزگاری کی شرح 10فیصد سے بڑھ جائے گی جو گزشتہ برس 8.5فیصد تھی۔ ورلڈ بینک نے بھی رواں برس کے آخر تک ملک میں بیروزگاری کی شرح 10.4 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے مطابق ملک کے 31فیصد تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگار ہیں۔ حکومت مشکل معاشی فیصلوں کے دعوے کررہی ہے مگر اس کے نتیجے میں معیشت میں واضح طور پر کمی دکھائی دے رہی ہے اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال حکمرانوں کیلئے چشم کشا ہونی چاہیے۔بڑھتی ہوئی بیروزگاری ہی کا نتیجہ ہے کہ ملک عزیز سے تعلیم یافتہ نوجوانوں اور پیشہ ورانہ اہلیت رکھنے والے افراد کی بیرون ملک منتقلی کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔بڑھتی ہوئی برین ڈرین کو اس تناظر میں بھی لینے کی ضرورت ہے کہ پاکستان ہر سال لاکھوں ماہرین اور باصلاحیت افرادی قوت سے محروم ہو رہا ہے۔اگر ملک میں روزگار کے وسائل ہوں تو نوجوانوں کی بیرونِ ملک منتقلی کا رجحان کم ہو سکتا ہے ۔ ضروری ہے کہ حکومت ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کرے۔ حکومت کو ملک میں نیا لیبر فورس سروے کروانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ بیروزگاری کے حوالے سے تازہ اور درست اعداد و شمار حاصل ہوں ‘ اور ان کی بنیاد پر پالیسی بنائی جاسکی۔