گھوسٹ اساتذہ
سندھ میں چھ ہزار سے زائدگھوسٹ اساتذہ کا انکشاف تشویشناک ہے۔ یہ اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں اور صوبے کے اکثر سکول اساتذہ اور سہولیات کی کمی سے دوچار ہیں۔ قبل ازیں سندھ میں مستقل غیر حاضر رہنے والے اساتذہ میں سے متعدد کے بیرونِ ملک منتقل ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔ یہ صورت حال سندھ میں تعلیم کے شعبے کی حالت زار کو بیان کرتی ہے۔تین برس قبل کی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں 12ہزار سے زائد سکولوں میں ایک بھی استاد نہیں جبکہ 18ہزار سے زائد سکول ایسے ہیں جہاں صرف ایک استاد موجود ہے اور جن سکولوں میں استاد موجود ہیں وہاں دیگر سہولیات کا فقدان ہے۔ اساتذہ اور بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو سرکاری تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے کتراتے ہیں۔ دیکھا جائے تو ملک میں تعلیم کا شعبہ مجموعی طور پر زبوں حالی کا شکار ہو چکا ہے اور سنجیدہ حکومتی اقدامات کے بغیر اس میں بہتری ممکن نہیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت کو سرکاری تعلیمی اداروں میں دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت اساتذہ کی مستقل حاضری یقینی بنانا ہو گی۔ ساتھ ہی اساتذہ کی باقاعدہ تربیت کا اہتمام بھی کرنا ہوگا تاکہ وہ دورِ جدید کی ضرورت کے مطابق بچوں کو تعلیم فراہم کر سکیں۔