اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کپیسٹی پیمنٹ کا مخمصہ

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے توانائی نے انکشاف کیا ہے کہ آئی پی پیز کو سالانہ 2100 ارب روپے کپیسٹی پیمنٹ کی جا رہی ہے۔اس وقت کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں صارفین سے 19 روپے فی یونٹ وصول کیے جا رہے ہیں جوبہت زیادہ ہیں۔ اس حقیقت سے پردہ اٹھے کہ ملک میں مہنگی توانائی کی بڑی وجہ آئی پی پیز کو کی جانے والی کپیسٹی پیمنٹس ہیں‘ تقریباً دوبرس ہو چلے ہیں لیکن اس دوران مہنگی توانائی کے خلاف عوام کے احتجاج کے باوجود کپیسٹی پیمنٹ کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔ کپیسٹی پیمنٹ کے علاوہ ناقص ترسیلی نظام بھی شعبۂ توانائی کے خسارے میں اضافے کا باعث بن رہا ہے‘ اس خسارے کا بوجھ بھی عوام پر ڈال دیا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں برسوں پرانے اور بوسیدہ ترسیلی نظام کی وجہ سے تقریباً 35 فیصد بجلی ترسیل کے دوران ہی ضائع ہو جاتی ہے۔ لائن لاسز کے مسئلہ پر قابو پانے کے لیے چین جیسے ملک سے معاونت حاصل کی جا سکتی ہے جہاں لائن لاسز کی شرح تقریباً صفر ہے۔نیپال‘ سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک میں بھی لائن لاسز کی شرح پاکستان سے کہیں کم ہے۔ بجلی کا شعبہ جن کثیر جہتی مسائل کا شکار ہو چکا ہے اُن کا حل حکومت کی خصوصی توجہ کے بغیر ممکن نہیں۔ کپیسٹی پیمنٹ اور لائن لاسز سمیت اس شعبے کو درپیش دیگر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے تاکہ عوام اور صنعتوں کو سستے داموں بجلی میسر آ سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں