شعبۂ صحت کی زبوں حالی
12کروڑ سے زائد آبادی والے صوبہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں صرف 940وینٹی لیٹرز اور ان میں بھی 300سے زائد غیر فعال ہیں۔ یہ خبر شعبۂ صحت کی زبوں حالی کی غماز ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق کسی بھی ہسپتال کے کم از کم 15 فیصد بیڈز پر وینٹی لیٹرز موجود ہونے چاہئیں لیکن پنجاب میں یہ شرح چار فیصد سے بھی کم ہے۔وینٹی لیٹرز کے علاوہ ہسپتالوں میں انستھیزیا ڈاکٹروں اور ٹیکنیشنز کی بھی قلت ہے جبکہ ادویات کی قلت تو ایک مستقل مسئلے کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ یعنی صحت کا شعبہ مجموعی طور پر زبوں حالی کا شکار ہے۔ یہ صورتحال حکام کی فوری توجہ کی متقاضی ہے کہ غریب عوام کیلئے معالجے کیلئے سرکاری ہسپتال ہی واحد سہارا ہیں۔ صحت سہولت کارڈ عوام کو سستے علاج کی فراہمی کا اچھا اقدام ہے مگر صحت کی سہولتوں کے حوالے سے حکومت کی اب بھی کئی ذمہ داریاں ہیں جن کی جانب توجہ نہیں دی جارہی۔ علاج معالجے کی معیاری سہولتوں کی فراہمی عوام کی بنیادی ضرورت ہے لیکن یہ شعبہ جس طرح زبوں حالی کا شکار ہے یہ ایک کھلا راز ہے۔ رواں سال کے وفاقی اور صوبائی بجٹ میں بھی صحت کو اولین ترجیح نہیں بنایا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے حکومت مستقل بنیادوں پر صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرے ۔ وینٹی لیٹرز ہوں یا دیگر سہولتیں‘ ہسپتالوں میں ضرورت کی اشیا کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہیے۔