برآمدات اور قابلِ تجدید توانائی ضروری
ایک خبر کے مطابق پاکستان نے ابھی تک یورپی یونین کے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم کے سخت ماحولیاتی معیارات پر پورا اترنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا جس سے یورپی یونین کو کی جانے والی برآمدات اور ملک کے صنعتی شعبے پر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ہیں۔ یورپی یونین نے گزشتہ برس مئی میں عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کیلئے غیر یورپی ممالک سے درآمدات کیلئے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم نامی تجارتی قوانین منظور کیے تھے جن کے تحت یورپی یونین میں غیر رکن ممالک سے آنے والی اُن تمام درآمدات پر‘ جو قابلِ تجدید توانائی کے بجائے کسی اور ذرائع سے پیدا کی جانے والی توانائی سے تیار کی جائیں گی‘ کاربن فیس عائد کی جائے گی۔ یورپی یونین 2026ء سے ان قوانین پر سختی سے عملدرآمد کا اعلان کر چکا ہے‘ یعنی اگر ہم نے آج پائیدار اور قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری نہ کی تو محض ڈیڑھ‘ دو برس بعد عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مارکیٹ کا حجم مزید کم ہو جائے گا۔ یورپی یونین پاکستان کیلئے ایک بڑی تجارتی منڈی ہے لیکن اس تجارتی منڈی کو ہاتھ میں رکھنے کیلئے یورپی یونین کے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم کی پابندی ضروری ہے‘ اس لیے حکومت صنعتی شعبے کو قابلِ تجدید توانائی پر منتقل کرنے کے حوالے سے فوری اقدامات کرے۔