سموگ کا حل‘ وقتی نہیں مستقل
لاہور میں بڑھتی فضائی آلودگی کے پیش نظر مارکیٹوں کو رات دس بجے اور ریسٹورنٹس کو رات گیارہ بجے تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے وقتی اقدامات فضائی آلودگی میں معمولی کمی تو لا سکتے ہیں مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔ فضائی آلودگی کی جڑیں کہیں زیادہ گہری ہیں۔شہر کی بے ہنگم ٹریفک‘ پرانے رکشے اور دھواں چھوڑتی گاڑیاں اور موٹر سائیکل‘ صنعتی فضلہ اور کچرا جلانے جیسی سرگرمیاں ماحول کو زہر آلود کر رہی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022ء تک لاہور میں تقریباً 70 لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ تھیں جن میں 48 لاکھ موٹر سائیکلیں شامل تھیں‘ اور گزشتہ تین برسوں میں ان کی تعداد میں لاکھوں کا اضافہ ہو چکا ہے۔

یہی عوامل لاہور کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی صف میں لے آئے ہیں۔ فضائی آلودگی کا مسئلہ جس طرح ہر سال سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے‘ ضروری ہے کہ حکومت وقتی اقدامات سے آگے بڑھ کر ایک جامع اور پائیدار حکمتِ عملی تشکیل دے۔ پرانے اور آلودگی پھیلانے والے ٹُو سٹروک رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو الیکٹرک رکشوں اور موٹر سائیکلوں سے بدلناچاہیے۔ علاوہ ازیں عوامی ٹرانسپورٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنا‘ صنعتی اخراج پر سخت نگرانی‘ کچرا جلانے پر مکمل پابندی اور شہری جنگلات کے فروغ جیسے اقدامات ہی حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اجتماعی ذمہ داری‘ جدید سوچ اور مستقل مزاج پالیسیوں سے لاہور کی فضا کو سانس لینے کے قابل بنا یا جا سکتاہے۔