گردشی قرضوں میں اضافہ
رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران بجلی کے شعبے کے گردشی قرض میں 79 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے‘ جس کے بعد اس کا مجموعی حجم 1693ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں حکومت نے تقریباً 780 ارب روپے کے گردشی قرضے ختم کیے مگر نئے مالی سال کے آغاز ہی میں ان میں دوبارہ اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ مسئلہ محض وقتی اقدامات سے حل نہیں ہو سکتا۔ گردشی قرضے میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں بجلی چوری‘ تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی‘ بلوں کی کم وصولی اور پیداواری لاگت میں اضافہ شامل ہیں۔اگر حکومت گردشی قرضے کے بوجھ سے واقعی نجات چاہتی ہے تو فوری طور پر ان بنیادی اسباب کا تدارک کرنا ہو گا۔

سب سے پہلے بجلی چوروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے‘ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لائن لاسز ناقابلِ قبول حد تک زیادہ ہیں۔ دوسرا‘ تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات ناگزیر ہیں‘ ان کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے یا تو انہیں نجی شعبے کے حوالے کیا جائے یا انتظامی طور پر خودمختار بنایا جائے۔ توانائی کے شعبے میں مالی نظم و ضبط کے بغیر نہ صرف بجلی کے نرخ بڑھتے رہیں گے بلکہ صنعتوں اور عام صارفین دونوں پر معاشی دباؤ میں اضافہ ہو گا۔ اگر حکومت نے اب بھی اصلاحاتی عزم نہ دکھایا تو گردشی قرضہ پھر سے خطرناک حدوں کو پہنچ سکتا ہے۔