اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

فرسودہ آبپاشی نظام

عالمی بینک کی حالیہ گلوبل واٹر مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق پاکستان اُن چھ ممالک میں شامل ہے جہاں زراعت میں پانی کا استعمال انتہائی غیر مؤثر انداز میں کیا جا رہا ہے‘ جس سے آبی قلت کے سنگین صورت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک میں رائج طرزِ آبپاشی زراعت کے ساتھ ساتھ ملک کی آبی استعداد کے تناظر میں بھی نہایت غیر موزوں ہے۔ نہری پانی کے ضیاع‘ غیرہموار تقسیم اور زیادہ پانی سے تیار ہونیوالی فصلوں کی کاشت نے پانی کے تحفظ کے تمام اصولوں کو پسِ پشت ڈال رکھا ہے۔ نتیجتاً ہر سال لاکھوں کیوسک پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ملک میں پانی کی ترسیل کا ناقص نظام‘ آبی ذخائر کی دیکھ بھال میں غفلت اور واٹر مینجمنٹ کیلئے صوبائی سطح پر ہم آہنگ پالیسی کے فقدان جیسے عوامل اس بحران کو دو چند کر رہے ہیں۔

ضروری ہے کہ ایک جامع آبی پالیسی مرتب کی جائے جس کے تحت جدید ٹیکنالوجی کو فروغ اور کسانوں کو تربیت و سبسڈی فراہم کی جائے تاکہ وہ ڈرِپ ایری گیشن اور سپرنکلر جیسے آبپاشی کے جدید طریقے اپنائیں۔ ساتھ ہی عوامی سطح پر آبی تحفظ کا شعور اجاگر کیا جائے۔ صنعتی اور شہری علاقوں میں گندے پانی کی ری سائیکلنگ‘ بارانی علاقوں میں واٹر ہارویسٹنگ اور مقامی سطح پر چھوٹے ذخائر کی تعمیر جیسے اقدامات سے قیمتی میٹھے پانی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ اگر اس حوالے سے اب بھی غفلت برتی گئی تو ہماری آنے والی نسلیں آبی قلت کے علاوہ غذائی بحران سے بھی دوچار ہوں گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں