تازہ اسپیشل فیچر

شہروزکاشف نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے کم عمرپاکستانی کوہ پیماکااعزاز حاصل کر لیا

کھیل

لاہور: (ویب ڈیسک) دنیاکی بلندترین چوٹی پرسبزہلالی پرچم لہرا دیا گیا، 19سالہ شہروزکاشف نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے کم عمرپاکستانی کوہ پیماکااعزاز حاصل کر لیا، شہروز اس سے پہلےبراڈپیک پر بھی قومی پرچم لہرا چکے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق 11 سال کے جس بچے نے مکڑا پیک کی جانب جاتے ٹریکرز کو دیکھ کر اپنے والد سے اُن کے ساتھ اوپر جانے کی ضد کی تھی اور 13 سالہ وہ بچہ جسے شمشال میں منگلک سر سر کرنے والے مہم جو بہت چھوٹا سمجھ کر ساتھ لے جانے پر تیار نہ تھے۔ آج اس نوجوان نے 19 سال کی عمر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر لیا ہے۔

ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے سب سے کم عمر پاکستانی کوہ پیما ہونے ساتھ ساتھ شہروز دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے والے پانچویں پاکستانی بن گئے ہیں۔

شہروز کے والد کاشف سلمان اور ان کے مینیجر ظہیر چودھری نے بتایا کہ شہروز نے پاکستانی وقت کے مطابق آج صبح پانچ بجے ایورسٹ کو سر کر لیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق شہروز، سیون سوٹ ٹریکس (ایس ایس ٹی ) کی ٹیم کا حصہ تھے۔ ایس ایس ٹی کے بانی چھنگ داوا شرپا نے بھی شہروز کو مبارکباد دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے آج صبح ہماری ٹیم کے ساتھ ایورسٹ کو سر کر لیا ہے۔

نیپال میں واقع ماؤنٹ ایورسٹ 8848 میٹر بلند ہے اور آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں میں نہ صرف بلند ترین ہے بلکہ اس کا ڈیتھ زون بھی سب سے بڑا ہے۔

یاد رہے سب سے کم عمری میں ایورسٹ سر کرنے کا اعزاز اس وقت امریکا کے جارڈن رومیرو کے پاس ہے جنھوں نے سنہ 2010 میں 13 سال اور تقریباً 10 ماہ کی عمر میں ایورسٹ کو سر کیا تھا۔ جارڈن رومیرو کے علاوہ انڈیا ملاوتھ پُرنا نے 13 سال 11 ماہ کی عمر میں اور نیپال کے تیمبا تشیری نے 16 سال کی عمر میں ایورسٹ کو سر کر رکھا ہے۔ یعنی شہروز وہ چوتھے کوہ پیما ہیں جنھوں نے کم عمری میں ایورسٹ کو سر کیا ہے۔

شہروز، ایورسٹ سر کرنے سے قبل پاکستان میں واقع براڈ پیک بھی سر کر چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ انھیں ’براڈ بوائے‘ کے نام سے جاتے ہیں۔

شہروز نے براڈ پیک (8047 میٹر) کے علاوہ مکڑا پیک (388 میٹر)، موسی کا مصلہ (4080 میٹر) چمبرا پیک (4600 میٹر)، منگلک سر (6050 میٹر)، گوندوگرو لا پاس (5585 میٹر)، خوردوپن پاس (5800) اور کہسار کنج (6050 میٹر) کو بھی سر کر رکھا ہے۔ ‎

اس سوال کے جواب میں کہ ایورسٹ مہم پر ان کا کتنا خرچہ آیا، کاشف سلمان بتاتے ہیں کہ اس میں ان کے کل ایک کروڑ آٹھ لاکھ روپے لگے اور یہ تمام رقم انھوں نے اپنی جیب سے ادا کی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی نے اتنی کم عمری میں اور اپنے پیسوں سے ایورسٹ کو سر کیا ہے۔

تو کیا انہوں نے کوئی فنڈنگ مہم چلانے کا نہیں سوچا یا کسی نے سپانسر کرنے کی پیشکش نہیں کی؟ جس پر کاشف سلمان نے بتایا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ یہ میرا پروجیکٹ ہے، یہ پاکستان کا پراجیکٹ ہے اور میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں لیکن آج تک ان کے سیکریٹری نے فون تک نہیں اٹھایا۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک بچہ جس نے 17 سال کی عمر میں براڈ پک اور اب 19 سال کی عمر میں ایورسٹ سر کرکے پاکستان کا نام روشن کیا ہے اسے کوئی سپانسر کرنے کو تیار نہیں۔