تازہ اسپیشل فیچر

درآمدات وبرآمدات کا تقابل

تجارت

لاہور: (طارق حبیب) گزشتہ حکومت کے آخری مالی سال 2018 کے دواران پاکستان میں مجموعی طور پر 19.9 ارب ڈالر کی ترسیلات آئیں۔تحریک انصاف کے حکومت سنبھالنے کے بعد ملکی ترسیلات میں اضافہ دیکھنےمیں آیا، اور مالی سال 2019 کے دوران یہ 21.7 ارب ڈالر تک جا پہنچی اور مالی سال 2020 میں مزید بہتری کے بعد ملکی ترسیلات 23.1 ارب ڈالر ہو گئیں۔

 

ترسیلاتِ زر

گزشتہ حکومت کے آخری مالی سال 2018 کے دواران پاکستان میں مجموعی طور پر 19.9 ارب ڈالر کی ترسیلات آئیں۔تحریک انصاف کے حکومت سنبھالنے کے بعد ملکی ترسیلات میں اضافہ دیکھنےمیں آیا، اور مالی سال 2019 کے دوران یہ 21.7 ارب ڈالر تک جا پہنچی اور مالی سال 2020 میں مزید بہتری کے بعد ملکی ترسیلات 23.1 ارب ڈالر ہو گئیں۔ رواں مالی سال2021 میں جولائی تا مارچ کے دوران ملکی ترسیلات 26 فیصد اضافے کے ساتھ 21.467 ارب ڈالر تک جا پہنچی جو کہ گزشتہ سال جولائی تا اپریل کے دوران 17.008 ارب ڈالر تھیں۔مارچ 2021 میں پاکستان آنے والی ترسیلاتِ زر 2.7 ارب ڈالر ریکارڈ ہوئی، مارچ 2020 میں آنے والی ترسیلاتِ زر 1.9 ارب ڈالر تھی، یوں رواں سال مارچ میں اس میں 43.1 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسی طرح رواں مالی سال 2021 میں بیرون ملک موجود تارخین وطن کی جانب سے پاکستان بھیجی جانے والی ترسیلات زر مسلسل دسویں مہینے 2 ارب ڈالر سے زیادہ رہی ہے۔ مالی سال 2021 میں جولائی تا مارچ کے دوران پاکستان میں سعودی عرب سے 5.7 ارب ڈالرز کی ترسیلاتِ زر آئیں، متحدہ عرب امارات سے 4.5 ارب ڈالر، برطانیہ سے 2.9 ارب ڈالر جبکہ امریکہ سے 1.9 ارب ڈالر ترسیلاتِ زر کی مد میں آئے۔

گزشتہ ماہ اپریل کے دوران پاکستان میں ریکارڈ 2.8 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر آئیں۔ یوں مالی سال 2021 میں جولائی تا اپریل کے دوران پاکستان میں 24.2 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر آئیں۔

تجارتی خسارہ

ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ جولائی تا اپریل کے دوران تجارتی خسارے میں گزشتہ سال کے اسی دورانیے کی نسبت 21.69 فیصد اضافے کے ساتھ 23.84 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا۔ دستاویزات کے مطابق ملکی درآمدات رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران44.75 ارب ڈالر رہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے کے دوران 37.99 ارب ڈالر تھیں۔ یوں گزشتہ مالی سال کی نسبت موجودہ مالی سال کے دوران پاکستان کی درآمدات میں 17.79 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کی برآمدات جولائی سے اپریل کے دوران 13.63 فیصد اضافے کے ساتھ 20.90 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 18.39 ارب ڈالر تھیں۔

تحریک انصاف کے حکومت سنبھالنے سے قبل مالی سال 18 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 37.64 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر تھا۔ پاکستان کی تجارتی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ چند سالوں میں ملکی درآمدات میں برآمدات کی نسبت کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد ایک جامع تجارتی پالیسی مرتب کرنے کی پالیسی مرتب کی جس کے نتیجے میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا اور ساتھ ہی ساتھ درآمدات کی شرح میں بھی کمی آنے لگی۔ ان اقدامات کی باعث ملکی تجارت میں مثبت اثرات نظر آنے لگے اور مالی سال 2019 میں سالانہ تجارتی خسارہ 37.64 ارب ڈالر سے 15.33 فیصد کمی کے ساتھ 31.82 ارب ڈالر تو پہنچ گیا۔ اسی طرح مالی سال 2020 میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں تاریخی کمی دیکھنے میں آئی اور تجارتی خسارہ 31.82 ارب ڈالر سے 27.12 فیصد کمی کے ساتھ 23.18 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ تاہم اسی مالی سال کے دوران ملکی برآمدات میں بھی 6.8 فیصد کمی دیکھنے کو ملی جس کے نتیجے میں ملکی برآمدات 22.95 ارب ڈالر سے کم ہو کر 21.39 ارب ڈالر کو پہنچ گئی۔گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی تجارتی خسارے میں تاریخی کمی کی ایک بڑی وجہ کورونا وباء کے نتیجے میں عالمی تجارتی لاک ڈاؤن کے باعث معیشی سست روی تھی۔ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران جولائی سے اپریل کے عرصے میں ملکی تجارتی خسارہ 19.59 ارب ڈالر سے 21.69 فیصد اضافے کے ساتھ 23.84 ارب ڈالر سے تجاویز کر گئی ہے، جبکہ اس میں مزید اضافے کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔ موجودہ مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران ملکی درآمدات میں 17.79 فیصد اضافہ جبکہ ملکی برآمدات میں 13.63 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے کامرس، تجارت اور سرمایہ کاری رزاق داو ¿د کے مارچ 2021 میں ملکی برآمدات 2.345 ارب ڈالر ریکارڈ ہوئی۔ 2011 کے بعد برآمدات پہلی بار مسلسل 7 ماہ سے 2 ارب ڈالر سے زیادہ ریکارڈ ہوئی ہے۔ رزاق داو ¿د کے مطابق درآمدات میں اضافہ پیٹرولیم، گندم ، مشینری، خام مال و کیمیکلز، موبائل فونز، فرٹیلائزر،ٹائرز، اینٹی بایوٹکس، اور ویکسین کی درآمد کے باعث ہوا۔

غیر ملکی سرمایہ کاری

رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) میں 32.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ جولائی سے اپریل کے دوران ایک ارب 55 کروڑ 34 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 30 کروڑ 13 لاکھ ڈالر تھی۔ تاہم اسی عرصے کے دوران غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری 2 ارب 46 کروڑ 31 لاکھ ڈالر تک جا پہنچی ہے جو گزشتہ مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران منفی 23 کروڑ 45 لاکھ ڈالر پر تھی۔ یوں رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران کل غیر ملکی سرمایہ کاری 98 فیصد اضافے سے 3 ارب 73 کروڑ64 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 1 ارب 88 کروڑ 41 لاکھ ڈالر تھی۔

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر

مرکزی بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے کے مطابق جون 2018 میں پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر 16.38 ارب ڈالر تھے۔ تحریک انصاف کے برسر اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد جون 2019 میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 14.48 ارب ڈالر پر پہنچ گئے۔ تاہم ، گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھا گیا اور جون 2020 پر ملکی ذرمبادلہ ذخائر 18.88 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ رواں مالی سال کے دوران ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 41 کروڑ ڈالرز اضافے کے ساتھ 23.29 ارب ڈالر کو پہنچ گئے۔

سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال جون کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر 16.13 ارب ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 7.16 ارب ڈالر کو پہنچ گئے۔ موجودہ مالی سال کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے ستمبر 2020 میں اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اسکیم متعارف کرائی جس کے تحت نان ریزیڈینٹ پاکستانی (این آر پیز) پاکستان کے بینکاری اور ادائیگیوں کے نظام سے مکمل طور پر منسلک ہو گئے۔

اس سکیم کے تحت نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کا آغاز تھا جس کے تحت ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے پر پر 5 سے 7 فیصد جبکہ روپے پر 9 سے گیارہ فیصد منافع دیے جانے کا عندیہ دیا گیا۔اپنے پہلے ہی مہینے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ پروگرام کے تحت 60 لاکھ ڈالرز اکٹھے کیے، جبکہ وفاقی حکومت اور مرکزی بینک جون 2021 تک روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں ڈپازٹ کرائے گئے ڈالرز کی مالیت 1.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی بھی توقع کر رہی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ متعارف کیے جانے کے بعد سے ستمبر 2020 تا مارچ 2021 تک روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں مجموعی ڈپازٹ کی مالیت 80 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھی۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ

تحریک انصاف کو اقتدار میں آنے کے بعد سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا پیش آیا۔ مالی سال 2018 میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سطح 19.9 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح کو پہنچ گیا تھا، جس میں کمی لانے کیلئے حکومت کی جانب سے معاشی اقدامات کیے گئے۔ گزشتہ تین مالی سالوں کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بدل چکا ہے۔ اس خسارے کی کمی میں ایک اہم کردار ملکی درآمدات میں کمی کے باعث ہوئی۔

مالی سال 18 میں درآمدات ریکارڈ 44 ارب ڈالر کو تجاوز کر گئیں تھی ، البتہ موجودہ مالی سال کے 11 ماہ میں جولائی سے اپریل کے دوران ملکی درآمدات 23.8 ارب ڈالر کی سطح کو آ پہنچی ہے۔ یوں تقریباً تین سالوں میں پاکستان کی درآمدات میں تقریباً 46 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اس کے علاوہ ملکی ترسیلاتِ زر میں بھی رواں مالی سال کے دوران ماہانہ کی بنیاد پر 2 ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث موجودہ مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران پاکستان کی ترسیلاتِ زر 24.2 ارب ڈالر کی سطح کو عبور کر گئیں ہیں۔

پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو مالی سال 18 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ 19.9 ارب ڈالر پر تھا، جو مالی سال 19 میں 28 فیصد کمی کے ساتھ 13.4 ارب ڈالر پر آ گیا۔ اسی طرح گزشتہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ریکارڈ 67 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی، اور مالی سال 2020 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب ڈالر کم ہو کر 4.4 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔ مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی دس ماہ کے عرصے میں جولائی سے اپریل کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔

یوں ملک میں 17 برس کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے جو کہ معیشت کو طویل عرصے سے جاری خسارے کے باعث پڑنے والے دباؤ سے نکلنے میں مدد کرے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے سے معیشت کو بیرونی سطح پر مثلاً غیر ملکی زرِ مبادلہ اور مستحکم ایکسچینج کو صورت میں مستحکم ہونے میں مدد مل رہی ہے۔