تازہ اسپیشل فیچر

بھارتیوں کو اب پتہ چل گیا ہوگا پاکستان نے میزائلوں کا نام 'بابر' اور 'شاہین' کیوں رکھا

کرکٹ

لاہور:(ندیم میاں)گزشتہ روز پاکستان سے 10وکٹوں کی عبرتناک شکست کے بعد اب تک بھارتیوں کی جانب سے رونے اور پیٹنے کا سلسلہ سوشل میڈیا پر جاری ہے جبکہ بھارتی میڈیا نے بھی اپنی ٹیم کے خوب لتے لئے ہیں جبکہ انتہا پسندوں کا بس نہ چلا تو انہوں نے اپنی ٹیم میں موجود مسلمان کرکٹر محمد شامی کو نشانہ بناکر انہیں شکست کا ذمہ دار قرار دیدیا۔

بابر اعظم اور شاہین آفریدی کی شاندارکارکردگی سے اب بھارتیوں کو اس بات کا بخوبی علم ہوچکا ہوگا کہ پاکستان نے اپنے میزائلوں کا نام  بابر  اور  شاہین  کیوں رکھا جبکہ گزشتہ ایک سال سے رنز کے انبارلگانے والے محمد رضوان نے بھی بھارت کو ناکوں چنے چبوا کر سرپرائز دے دیا اور یہ بتا دیا کہ سرجیکل سٹرائیک  کیا ہوتی ہے۔

کھیل کا میدان ہو یا پھر جنگ کا میدان ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال رہی ہے اور پاک بھارت شائقین کی جانب سے بھی دونوں ٹیموں کے میچز کو لیکر کافی حساسیت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

قومی ٹیم کے بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی پہلے بھارتی بلے بازوں پر قہر بن کر گرے تو بعد میں کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے بھارتی سورماؤں کا مار مار کر بھرکس نکال دیا۔

کسی نے گرین شرٹس کے کپتان بابراعظم کیلئے یہ الفاظ استعمال کئے کہ بابر اعظم نے ہندوستان فتح کرلیا تو کسی نے بابر اعظم کو مغل اعظم قرار دیا جبکہ کسی نے پاکستانی قائد کو ویرات کوہلی سے بڑا بیٹسمین کہا۔

بھارتی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کرنے والے شاہین شاہ آفریدی کے نام پر اگر غور کیا جائے تو اس سے دلچسپ اور بھارتیوں کو آگ بگولہ کرنے والا پہلو یہ نکلتاہے کہ پاکستانی میزائل کا نام بھی شاہین ہے جبکہ پاکستان کے ایک اور میزائل کا نام قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے نام  بابر  پر بھی ہے۔

خیبر پختونخوا کے معروف عالم دین مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے بھی ٹوئٹر پر لکھا کہ تاریخ گواہ ہے!   بابر   نام ہمیشہ سے ہندوستان کے لئے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا ہے۔

یہاں پر اگر پاکستانی میزائلوں بابر اور شاہین کے بارے میں بات کی جائے تو ان میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں کہ روایتی حریف کبھی پاکستان پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔

 شاہین اوربابر میزائل کی خصوصیات

بابر میزائل

بابر پاکستانی ساختہ کروز میزائل ہے، یہ میزائل روایتی اور جوہری دھماکہ خیز مواد کے ساتھ 700 کلومیٹر کے فاصلے تک ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے میزائل بردار گاڑی اور آبدوز سے چلایا جاتا ہے۔ بابر INS، GPS، TERCOM اور DSMAC کے ذریعے اپنے نشانے کی تشخیص کرتا ہے۔

کروز میزائل بابر ون اے

پاکستان نے رواں سال فروری میں کروز میزائل بابر ون اے کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو 450 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے. کروز میزائل زمین اور سمندر ‌میں دشمن کو تباہی سے دوچار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے پاکستان اس سے پہلے بیلسٹک میزائل غزنوی اور شاہین تھری کا بھی ٹیسٹ کر چکا ہے۔ دونوں میزائل ایٹمی سمیت تمام قسم کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ غزنوی میزائل کی رینج 290 کلومیٹر جبکہ شاہین تھری کی 2750 کلومیٹر ہے۔

شاہین میزائل

شاہین شاہ آفریدی کے نام پر پاکستان کے میزائل کا نام بھی  شاہین  ہے جو کہ پاکستان کا دوسرا بیلسٹک میزائل ہے جوکہ 2500کلومیٹر دوری تک 1ہزار کلوگرام بم لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان اب تک شاہین،شاہین ون ،شاہین ٹو اور شاہین تھری کا کامیاب تجربہ کرچکا ہے۔شاہین ون کی خصوصیات پر اگر نظر دوڑائی جائے تو یہ میزائل 650 کلو میٹر تک مار کرنے اور ہر طرح کا وار ہیڈ اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شاہین ٹو میزائل 15 سو کلومیٹر تک ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ روایتی اور ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کا بھی حامل ہے۔

زمین سے زمین تک 2 ہزار 750 کلومیٹر رینج کے حامل شاہین تھری میزائل کا تجربہ ویپن سسٹم کے ٹیکنیکل پیرامیٹرز جانچنے کے لیے کیا گیا تھا۔

تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان کے لئے  بابر  نام ہمیشہ ہی ایک برا خواب ثابت ہوا ہے پھر چاہے وہ بابر میزائل ہوں،بابر اعظم ہوں یا پھر ظہیر الدین بابر ہوں۔

یہاں پر بتاتے چلیں کہ بھارت کے لئے ایک اور بابر جو ہمیشہ سورماؤں کے سر پر سوار رہتے ہیں نے بھی 600سال قبل پانی پت کی لڑائی میں دہلی کو فتح حاصل کرکے ایک وسیع سلطنت کی بنیاد رکھی تھی جس کو آج دنیا مغلیہ سلطنت کے نام سے جانتی ہے،اس سلطنت نے 300سال تک ہندوستان پر حکمرانی کی تھی ۔