سینیٹ انتخابات :کس کو کتنا حصہ ملے گا ؟

سینیٹ انتخابات :کس کو کتنا حصہ ملے گا ؟

ن لیگ 19پی پی، پی ٹی آئی کو 7،7متحدہ کو 4، جے یو آئی کو 2نشستیں ملیں گی

اسلام آباد (رپورٹ :عدیل وڑائچ )سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن کو 19نشستیں، پاکستان پیپلز پارٹی کو 7، پاکستان تحریک انصاف کو 7، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو 4، جے یو آئی (ف) کو 2،پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کو 3، نیشنل پارٹی کو 2 نشستیں ملیں گی۔ سینیٹ انتخابات کے بعد ایوان بالا میں حکومتی جماعت ن لیگ کے سینیٹرز کی کل تعداد 37 ، پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کی کل تعداد 15 ، تحریک انصاف کی 13 ، جے یو آئی ف کی 4، ایم کیو ایم کی 8، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد 6 تک پہنچ جائے گی۔ اس وقت سینیٹ میں ن لیگ کے ارکان کی تعداد ستائیس ہے جبکہ گیارہ مارچ کو مسلم لیگ ن کے 9 سینیٹرز گھر چلے جائیں گے ۔ ن لیگ کو پنجاب میں 6 جنرل ، دو ٹیکنوکریٹ ، دو خواتین ایک اقلیتی نشست ملے گی، ن لیگ کو خیبر پختونخواسے ایک جنرل نشست، دارالحکومت میں ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ جبکہ بلوچستان میں سیاسی حالات ن لیگ کیلئے ساز گار رہنے کی صورت میں2 جنرل ، ایک خاتون اور ایک ٹیکنوکریٹ نشست مل سکتی ہے ، فاٹا سے بھی ن لیگ کو ایک یا ایک سے زائد نشست مل سکتی ہے مگر گزشتہ انتخابات میں ن لیگ کے تین ایم این ایز ہونے کے باجود فاٹا سے کوئی نشست نہیں ملی تھی۔ مارچ میں پیپلز پارٹی کے سب سے زیادہ ارکان ریٹائر ہونگے ، پیپلز پارٹی کے 26میں سے 18 ارکان مدت پوری کرنے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کو سات نئی نشستیں ملنے کا امکان ہے ، ان میں سندھ سے چار جنرل ، ایک خاتون ، ایک ٹیکنوکریٹ ایک اقلیتی نشست ملے گی ۔ تحریک انصاف کو خیبر پختونخواسے 4 جنرل ، ایک خاتون، ایک ٹیکنوکریٹ نشست ملے گی جبکہ ایک جنرل نشست پنجاب میں سیاسی اتحاد کی صورت میں ملنے کا امکان ہے ، تحریک انصاف کے صرف ایک سینیٹر ریٹائر ہونگے جس کے بعد سینیٹ میں اسکے ارکان کی کل تعداد 13 ہو جائے گی۔ایم کیو ایم کو سندھ سے دو جنرل جبکہ دو مخصوص نشستیں ملیں گی، ایم کیو ایم کے 8 میں سے چار سینیٹرز ریٹائر ہونگے اسکے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹرز کی تعداد 8 ہی رہے گی ۔ جے یو آئی (ف) کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے ایک ایک جنرل نشست ملے گی ۔ جے یو آئی ف کے تین سینیٹرز مارچ میں ریٹائر ہو جائیں گے اور اسکے سینیٹرز کی تعداد چار ہو جائے گی۔ اے این پی کے پانچ سینیٹرز ریٹائر ہونے کے بعد ایوان بالا میں اس جماعت کے سینیٹرز کی تعداد ایک رہ جائے گی اور اے این پی کو انتخابات میں نئی نشست ملنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔ مسلم لیگ ق کے چار سینیٹرز اپنی مدت پوری کر لیں گے جسکے بعد سینیٹ میں مسلم لیگ ق کا کوئی سینیٹر نہیں رہے گا۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو بلوچستان سے تین نشستیں ملیں گی جسکے بعد اسکے سینیٹرز کی تعداد 6 ہو جائے گی۔ نیشنل پارٹی کو بلوچستان سے 2 نشستیں ملنے کے بعد اسکے سینیٹرز کی تعداد 5 ہو جائے گی۔ پنجاب میں جنرل نشست کیلئے 53 ووٹ ، مخصوص نشست کیلئے 185 ووٹ درکار ہونگے ۔ سندھ میں جنرل نشست کیلئے 24 ارکان صوبائی اسمبلی جبکہ مخصوص نشست کیلئے 84 ارکان صوبائی اسمبلی کے ووٹ درکار ہونگے ۔ بلوچستان میں جنرل نشست کیلئے 9 ووٹ جبکہ مخصوص نشست کیلئے 32 ووٹ درکار ہونگے ۔ خیبر پختونخوا میں جنرل نشست کیلئے 17 ووٹ جبکہ مخصوص نشست کیلئے 62 ووٹ درکار ہونگے ۔ فاٹا کیلئے تین ارکان قومی اسمبلی کے ووٹ سے ایک سینیٹر منتخب ہو گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں