عظمت سعید براڈ شیٹ کیساتھ سرے محل کی بھی تحقیقات کرینگے ، وفاقی کابینہ نے ایک رکنی کمیشن کی منظوری دیدی
سب کو پتا چل جائے گا کس کا کیا کردار رہا ، 45دن میں صورتحال سامنے آ جائے گی،سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے آئینی ترامیم کی جائینگی، شبلی فراز کورونا ویکسین کی درآمد کے حوالے سے سفارشات ،ڈیلی ویجرز ‘ کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے کمیٹی کی تشکیل نو، یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کا عزم
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ انکوائری کمیشن پچھلے بیس سال کی تحقیقات کرے گا، جس میں سرے محل سمیت اور بھی چیزیں آئیں گی، وفاقی کابینہ نے ایک رکنی کمیشن کی منظوری دے دی، جسٹس (ر) عظمت سعید ایک بہترین آدمی ہیں، سینیٹ الیکشن میں اوپن بیلٹ کے لیے اگر آئینی ترمیم کرنا پڑی تو اس کی بھی کوشش کریں گے ، اس کے لیے اپوزیشن سے بھی بات کی جائے گی۔ براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کی مخالفت بھی این آر او مانگنے کی کوشش ہے ۔ وہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ شبلی فراز نے کہا کہ آج ہم ایک ایسے کلچر میں رہ رہے ہیں، جس میں کرپشن کو کوئی بڑی بات نہیں سمجھا جاتا ،کرپشن کا خاتمہ تحریک انصاف کا ایک بنیادی نکتہ تھا ، ہم نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں اس چیلنج کو قبول کیا ، براڈ شیٹ نے ثابت کیا کس طرح سیاسی مصلحت کے تحت ان لوگوں کو چھوڑ دیا گیا یا انہیں وزیر بنا دیا گیا، انہی میں سے لوگ وزیراعظم بھی بنے اور صدر بھی بنے ، اس کے تحت سودے بازی بھی ہوتی رہی ،حکومت نے اس کی تحقیق کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا، اب کابینہ نے کمیٹی کے بجائے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017ء کے تحت ایک کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے ،جس کے سربراہ عظمت سعید ہی ہوں گے ، حکومت کا براڈ شیٹ کے معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں ، انگلینڈ کی ایک آربیٹریشن کورٹ نے کوانٹم سے متعلق اپنا فیصلہ دیا تھا ، یہ بھی پاناما لیکس کی طرح کا ایک کیس ہے ، ایسی صورت حال میں ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اس کی تحقیقات کرائیں، کیوں کہ کرپشن کے پیسے تو ملک میں آئے نہیں بلکہ الٹا حکومت کو پیسے دینے پڑے ،یہ معاہدہ حکومت نے کیا تھا اور جب کوئی حکومت معاہدہ کرتی ہے تو پھر اس کی لاج رکھنی پڑتی ہے ۔ ہمیں 5 ہزار پاؤنڈ روزانہ اس پر جرمانہ ادا کرنا پڑ رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ سب کو پتا چل جائے کہ اس ملک میں کس کا کیا کردار رہا ۔ ہمیں اُمید ہے کہ 45 دن کے اندر ساری صورت حال ہمارے سامنے آ جائے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سینیٹ کا الیکشن بھی نزدیک آ رہا ہے ، جس کے بارے میں وزیراعظم کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ اس میں جتنی شفافیت ہو گی اتنا ہی اچھا ہے ، کیوں کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسے دیئے جاتے ہیں ، پیسے لیے جاتے ہیں ،ووٹ خریدے جاتے ہیں، ووٹ بیچے جاتے ہیں ،تو کیا فائدہ ایسے الیکشن کا کہ ملک کے سب سے بڑے ایوان میں لوگ اس طرح سے آتے ہیں۔ شفاف الیکشن کے حصول کے لیے وزیر اعظم کی بڑی کلیئر پوزیشن تھی کہ اوپن بیلٹ ہو، جس میں یہ پتا ہو کہ کون کس کو ووٹ دے رہا ہے ،ہر صوبے میں یہ مسئلہ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ سینیٹ اور دوسری جگہوں پر اس کی مخالفت میں تقاریر کر رہے ہیں وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے سی او ڈی میں بھی ایسا ایک مطالبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں ضرورت پڑی تو ہم اس کے لیے پارلیمنٹ میں بھی جا سکتے ہیں، ہمارا پہلے سے اس کے لیے ایک بل قومی اسمبلی میں پڑا ہوا ہے ، اگر اس کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت پڑی تو وہ بھی ہم کر سکتے ہیں ،پھر ہم دیکھیں گے کہ اس کی مخالفت کون کرتا ہے ، انہیں قوم کو یہ بتانا پڑے گا کہ وہ ایک ایسے سسٹم کی حمایت کرتے ہیں جس میں ووٹ خریدے اور بیچے جاتے ہیں ، سکوک بانڈز کے حوالے سے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ بانڈز پہلی دفعہ جاری نہیں ہو رہے ، یہ سلسلہ 2008 ء سے چلا آ ر ہا ہے ،لیکن ہمارے آئین کا یہ حصہ ہے کہ ہم نے آہستہ آ ہستہ ربا فری مالی نظام کی طرف جانا ہے ، اس کے لیے ہمیں قدم تو لینے پڑیں گے ۔اس کے لیے ہم نے اسلامی بینکنگ کو فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکنگ میں یہ ایک ایسا اثاثہ چاہیے ہوتا ہے جو اس کے عوض بتایا جائے ، ماضی میں بھی موٹر ویز اورایئر پورٹس کو اس طرح کی شرط پوری کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے مگر اس کا مطلب اثاثے کو گروی رکھنا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے پر بھی بات ہوئی اور وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایسی کوئی بات ہے تو اسلام آباد کلب یا کسی دوسری عمارت کو استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں اکانومی پر بھی بات ہوئی، اپوزیشن اکانومی کے معاملے پر بہت بات کرتی ہے اور عوام کو گمراہ کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے ،لیکن بنیادی طور پر حقیقت یہ ہے کہ جب یہ حکومت آئی تو اُس وقت ملک کی حالت نا گفتہ بہ تھی۔ سابق حکومت نے ڈالر کو مصنوعی سطح پر رکھا ، جس کی وجہ سے قرضے کم نظر آتے تھے ، ہم نے یہ کیا کہ ڈالر کو مارکیٹ کے اوپر چھوڑ دیا کہ مارکیٹ جو بھی اس کا ریٹ تعین کرے وہی ڈالر کا ریٹ ہو گا۔ روپیہ مصنوعی ریٹ پر ہونے کی وجہ سے اپنی اصل جگہ پر آ گیا،اس سے ہمارے قرضے بڑھ گئے اور درآمد کی جانے والی اشیا مہنگی ہو گئیں، اسی لیے ہمیں آئی ایم ایف میں بھی جانا پڑا ، لیکن ہم اب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پہلے زیرو پر لے آئے جو کچھ دنوں کے لیے مثبت میں بھی چلا گیا، ہم سنبھالا دے رہے تھے کہ کورونا آ گیا۔ حکومت کو پورا احساس ہے کہ مہنگائی ہے ، جو اب کم ہو رہی ہے ، تمام بنیادی اعشاریے مثبت سمت میں جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہمارے قرضوں میں گیارہ سے ساڑھے گیارہ ٹریلین کا اضافہ ہوا، جس میں سے 6 ٹریلین حکومت نے قرضہ اور سود ادا کیا اور 3.5 ٹریلین روپے کی قیمت کا اثرپڑا اور 1.2 ٹریلین کوویڈ کی وجہ سے حکومت کو ادا کرنے پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو پتا ہے کہ عظمت سعید کی شکل میں ایک ایمان دار آدمی کمیشن کا سربراہ بنا ہے ۔ پورے 20 سال کی تحقیق ہو گی اور سرے محل سمیت تمام دیگر معاملات کی تحقیق کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک ختم ہو گئی ہے ، احتجا ج کا یہ بھونڈا طریقہ تھا ، جس طرح براڈ شیٹ کے تحت مختلف کمپرومائز کیے گئے ، اب بھی یہ لوگ یہی چاہتے ہیں ، یہ این آر او مانگنا نہیں تو اور کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن مخالفین کے نہیں بلکہ مجرمین کے خلاف کارروائی کرے گا اور ‘‘الف’’ سے لے کر ‘‘ے ’’ تک کرے گا۔عوام کو بتانا ہے کہ کس طرح سے سودے بازی ہوئی۔ ملک کو نہ صر ف مالی نقصان پہنچایا گیا بلکہ اس کے اخلاقی دائرہ کار کو بری طرح متاثر کیا گیا۔ فارن فنڈنگ کیس میں اپوزیشن خود پھنس گئی ہے ، وزیراعظم نے تو کہہ دیا ہے کہ اوپن کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے کرپشن کے سرپرست تھے اور ان کی سرپرستی میں پورا نظام چلتا تھا، انہوں نے کورونا ویکسین کی انڈیا سے خریداری کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ بات انڈیا کی نہیں بلکہ ویکسین کی ہے کیوں کہ ویکسین ضروری ہے ، کوشش ہے کہ یہ مل جائے تاکہ لوگوں کی جان بچ سکے ۔ دوسری طرف وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ معاملے پرتحقیقات کے حوالے سے کمیٹی کے بجائے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 ء کے تحت کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کیا ہے ۔ انکوائری کمیشن براڈشیٹ معاملہ سامنے آنے تک کی مدت کی تحقیقات کرے گا۔ کمیشن کسی بھی شخص یا ادارے کو طلب اور دستاویزات حاصل کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔ کابینہ نے کورونا ویکسین کی درآمد کے حوالے سے وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز اینڈ کوآرڈی نیشن کی جانب سے سفارشات کی منظوری دے دی۔5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹررسک مینجمنٹ فنڈ کو وزارت برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اور سپیشل انیشیٹیوکے زیر انتظام لانے اور ادارے کے مستقبل کے تنظیمی ڈھانچے کے حوالے سے تشکیل شدہ کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔وفاقی کابینہ نے انٹرنیشنل نیٹ ورک آن بمبواینڈ رتن پاکستان کی ممبر شپ کے حوالے سے الحاق کی دستاویز،اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ڈیلی ویجرز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے کمیٹی کی تشکیل نو ،وفاقی کابینہ نے نیشنل انسٹی ٹیوشنل فیسلی ٹیشن ٹیکنالوجیزکے زیر انتظام تمام درجوں کی ملازمت پر پاکستان اسینشل سروسز ایکٹ 1952 ء کے اطلاق میں 6 ماہ تک توسیع، پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سکیورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی کے ملازمین پر پاکستان سینشل سروسز ایکٹ1952 ء کے اطلاق میں 6ماہ تک توسیع، نادراکے مالی سال 20-2019 ء کے اکاؤنٹس کے آڈٹ کے لیے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کے تقرر،کورونا ویکسین کی درآمد کے حوالے سے وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز اور کوآرڈی نیشن کی جانب سے سفارشات، ورکرز ویلفیئر فنڈ ہاؤسنگ الاٹمنٹ پالیسی 2020 ء کے مسودے اوراس پالیسی کے تحت ورکرز ویلفیئرفنڈ اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 7 جنوری 2021 ء اور 14 جنوری 2021 ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کے 18 جنوری 2021 ء اور 21 جنوری 2021 ء کو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 20جنوری 2021 ء کو منعقد ہونے والے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی چند ہدایات کی روشنی میں توثیق کی۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی اداروں کے 20جنوری 2021 ء کو منعقد ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔ سیکریٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ کی تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے انتخابات کے حوالے سے نامزدگیوں کی منظوری دی۔ کابینہ نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے انتخابات کے حوالے سے نامزدگیوں میں سید خالد سراج، ظفر مسعود، محمد ریاض خان، شمامہ امبر ارباب، جہانزیب درانی، اکبر ایوب خان کو شامل کرنے کی منظوری دی۔