ساکا ننکانہ تقریبات:سکھوں کو روکنے کا بھارتی فیصلہ غلط:اعجازشاہ
وفاقی وزیر انسداد منشیات اعجاز احمدشاہ نے سکھ مذہب کے تہوار" ساکا ننکانہ "کی سو سالہ تقریبات کے آخری روز مرکزی پروگرام میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا سکھ قوم نے ہمیشہ ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا
ننکانہ صاحب(ایجنسیاں) 21 فروری 1921 کو مہنت نرائن داس اور اس کے غنڈوں نے سکھوں کو بے دردی سے قتل کیا اور گوردواروں کو آزاد کروانے کے لئے جھتے دار سردار لچھمن سنگھ اور اسکے ساتھی سکھوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ،انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو ان کی تقریبات میں شرکت سے روکنے کا بہت غلط فیصلہ کیا ہے ،وفاقی وزیر نے کہا پاکستان میں تمام اقلیتوں کا مکمل احترام کیا جاتا ہے ،پاکستان واحد ملک ہے جس کے قومی پرچم میں سفید رنگ کے ذریعے اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی ہے ۔انہوں نے کہابابا گورونانک یونیورسٹی کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے اور ا ن شاء اللہ اگلے تین سال میں یونیورسٹی کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا جا ئے گا ۔ باباگورونانک یونیورسٹی کیلئے تمام فنڈز حکومت پاکستان برداشت کرے گی ۔ دوسری طرف پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار ستونت سنگھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت نے سکھوں کو پاکستان آنے سے روک کر سوسال قبل ہونے والے ظلم کی یاد تازہ کر دی۔ سردار ستونت سنگھ،سردار امیر سنگھ،سردار گوپال سنگھ چاولہ اور سردار بشن سنگھ سمیت دیگر سکھ رہنماؤں نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بھارتی حکومت اور میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔دریں اثناء بھارت سے سکھوں کے اکال تخت (سپریم کونسل)کے جتھہ دار گیانی ہر پریت سنگھ نے اپنے ویڈیو خطاب میں مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی بھارت میں سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا رہا ہے ،ساکا ننکانہ صاحب کی تقریبات میں مختلف ممالک اور اندرون ملک سے شریک ہزاروں سکھ یاتریوں نے قیام و طعام،ٹرانسپورٹ اور سکیور ٹی کے بہترین انتظامات کرنے پر حکومت پاکستان،متروکہ وقف املاک بورڈ،پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا ۔