بھارت 5 اگست کے اقدام پر نظرثانی کرے بات چیت کیلئے تیار ہیں : شاہ محمود

بھارت 5 اگست کے اقدام پر نظرثانی کرے بات چیت کیلئے تیار ہیں : شاہ محمود

بھارتی ہم منصب سے دبئی میں کوئی ملاقات طے نہیں :شا ہ محمود ،افغان وزیر خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ ، تمام فریق مل کر افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں،پاکستان مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا،پریس کانفرنس

اسلام آباد، دبئی ( وقائع نگار، نیوز ایجنسیاں ،دنیانیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری بھارتی وزیر خارجہ سے کوئی ملاقات طے نہیں ، بھارت اور پاکستان کی بات چیت جب بھی ہو گی اس کیلئے ہمیں دو طرفہ سوچنا ہوگا،بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ پرامن رہنے کے حامی ہیں،پاکستان کبھی مذاکرات سے نہیں بھاگا،بھارت 5 اگست کے اقدامات پر نظر ثانی کرے تو ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں،خطے میں امن کے خواہاں ہیں ،امن آئے گا تو معیشت بہتر ہونا شروع ہو گی، ہمارے لیے اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے ،تمام فریق مل کر آپس میں افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں،قیام امن کیلئے پاکستان ہمیشہ مثبت مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔دبئی میں پاکستانی قونصل خانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پیر کو میری متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی،ہم دونوں ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ سفارتی برادرانہ تعلقات کے 50 سال مکمل ہونے پر مختلف پروگرام ترتیب دیں۔ انہوں نے کہاکہ میں وزیر اعظم عمران خان سے گزارش کروں گا کہ وہ بھی یہاں تشریف لائیں اور ہم شارجہ میں ایک بہت بڑے پروگرام کا انعقاد کریں ۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں،ہم دوسری جماعتوں کے ساتھ مشاورت میں ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی، پاکستان کی سیاست اور پالیسی سازی میں شامل ہو سکیں ۔ انہوں نے کہاکہ افغان وزیر خارجہ کا مجھ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا،افغان امن عمل اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے ممالک افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ترکی نے بھی اس حوالے سے ایک کانفرنس رکھی ہے ،ہماری خواہش ہو گی کہ طالبان اس کانفرنس میں تشریف لائیں ۔انہوں نے کہاکہ ایران ہمارا اہم برادر ملک ہے ،ایران، افغانستان کا ہمسایہ بھی ہے اور ان کی افغان امن عمل میں دلچسپی بھی ہے ۔ ان کے خیالات سے استفادے کا موقع میسر آئے گا ۔ انہوں نے کہاکہ قیام امن کیلئے پاکستان ہمیشہ مثبت مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا ۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بیک چینل کی ضرورت کیا ہے ۔ کشمیر، سرکریک اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں لیکن میز پر بیٹھنے سے قبل کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا خاتمہ تو کریں ۔ادھر افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر نے دبئی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغان امن عمل پر اب تک سامنے آنے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال ہوا جبکہ افغان وزیر خارجہ نے پاکستان کی مسلسل سفارتی، سیاسی اور اخلاقی معاونت کو سراہتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں قیام امن کی کاوشوں میں شراکت دار ہے ، ہم افغانستان میں پر تشدد واقعات میں کمی کے خواہشمند ہیں اور افغانستان کو پرامن اور مستحکم بنانے کیلئے مصالحانہ معاونت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں، امید ہے استنبول پراسس دوحہ ایگریمنٹ کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے معاون ثابت ہو گا۔دونوں وزرائے خارجہ نے استنبول میں ملاقات پر اتفاق کیا، جبکہ وزیر خارجہ نے افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کو استنبول اجلاس کے بعد اسلام آباد مدعو کر لیا۔شاہ محمود قریشی نے اتوار کو متحدہ عرب امارات میں یکم اکتوبر 2021 سے شروع ہونیوالی بین الاقوامی نمائش (ورلڈ ایکسپو ) کا دورہ کیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں