انتخابی اصلاحات : الیکشن کمیشن کردار ادا کرے ، بلاول

انتخابی اصلاحات : الیکشن کمیشن کردار ادا کرے ، بلاول

جب تک اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی رہیگی شفاف انتخابات ممکن نہیں بیلٹ باکس فوج کی تحویل میں دینے کا ن لیگ کا مطالبہ غیر ذمہ دارانہ

کراچی (سٹاف رپورٹر) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ دھاندلی روکنے کیلئے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں، پیپلز پارٹی مسلسل انتخابی اصلاحات پر کام کرتی آ رہی ہے ، ہم نہیں چاہتے کہ 2018 اور اس سے قبل جو دھاندلی کی گئی ایسا دوبارہ ہو اور اس کیلئے اصلاحات کرنا پڑیں گی جس کیلئے ہم تیار ہیں، تاہم الیکشن کمیشن اس سلسلے میں کردار ادا کرے ۔ حکومت کے مؤقف کو کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا اور یہ ایک عجیب سی بات ہے کہ دھاندلی کرنے والے کے ساتھ بیٹھ کر دھاندلی کو روکیں، اس سلسلے میں قانون سازی اور اصلاحات کی بھی ضرورت ہے ،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا انتخابات میں دھاندلی روکنے کیلئے سب سے اہم اور بنیادی نکتہ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے اور جب تک اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی رہے گی شفاف انتخابات ممکن نہیں ، چاہے جتنی بھی قانون سازی کر لیں، اگر ہم اسٹیبلشمنٹ کو انتخابات سے دور رکھ سکتے ہیں، ان کا رویہ غیرجانبدار رہتا ہے تو پھر انتخابی اصلاحات کا بھی فائدہ ہو گا اور الیکشن میں دھاندلی بھی کم ہو گی۔انہوں نے کہا این اے 249 کے بیلٹ باکس کوفوج کی تحویل میں دینے کا ن لیگ کامطالبہ غیر ذمہ دارانہ ہے ،ن لیگ نے ایک سیٹ ہارنے پر انتخابی معاملات میں فوج کی مداخلت کا مطالبہ کردیا ہے ، مسلم لیگ(ن) ایک سیٹ ہار کر فوج سے انتخابی عمل میں مداخلت کی اپیل نہ کرے ، مسلم لیگ(ن) کی جانب سے یہ غیرذمہ دارانہ مطالبہ ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ فوج کا الیکشن میں کردار ہو تو یہ انتخابی عمل کیلئے نقصان دہ ہے ، 2018 کے انتخابات میں پاکستان کے ہر پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر فوج تعینات تھی ، پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ فوج اسی الیکشن میں تعینات کی گئی تھی، کون کہہ رہاہے عمران خان کوپانچ سال وزیراعظم رہنا چاہیے ،اس سے اندازہ لگالیں کون حکومت کی بی ٹیم ہے اور کون اپوزیشن ہے ،رمضان میں مہنگائی حکومت آئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے ہے ، ہم سمجھتے ہیں یہ حکومت ختم ہو، ہم آئی ایم ایف ڈیل سے نکل آئیں،پھرعوام دوست معیشت کی بنیاد رکھیں گے ۔ وفاقی حکومت کے آئی ایم ایف معاہدے نے ملک میں صنعتی نمو کو بری طرح متاثر کیا ہے ، جس کی وجہ سے ہمارے محنت کش اپنے حقوق سے محروم ہیں، وفاقی حکومت ایف بی آر کو فوری طورپر ورکرز ویلفیئر فنڈ کی وصولی سے روکے اور اب تک جمع کی جانے والی رقوم حکومت سندھ کو منتقل کرے ۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہے ۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا بینظیرمزدور کارڈ کے تحت ہر مزدور اب خود رجسٹرڈ ہوگا،صنعتیں اپنے ورکرز کی تعداد کم بتاتی ہیں،مزدورکارڈ شہید بے نظیربھٹو کے وژن کے تحت انقلابی قدم ہے ،جب تک مزدورخوشحال نہیں ہوگا ملک کی خوشحالی ممکن نہیں ہے ،ہم چاہتے ہیں یہ سہولت پورے سندھ میں مزدوروں کو دی جائے ،بینظیر مزدور کارڈ کے ذریعے پہلے مرحلے میں 6لاکھ مزدوروں کو فائدہ پہنچے گا۔ ابتدائی طور پر 6 لاکھ صنعتی مزدوروں کو یہ کارڈ دئیے جائیں گے اور ان کی رجسٹریشن کا عمل الیکٹرانک ہو گا ۔ قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری سے بلاول ہاؤس میں مزدور رہنماؤں نے ملاقات کی جس میں مزدور رہنماؤں نے ملک میں موجودہ مہنگائی کے تناظر میں مزدوروں کے حالات پر بریفنگ دی، اس موقع پر مزدور رہنماؤں نے سندھ حکومت کی جانب سے بے نظیر مزدور کارڈ کے اجرا کے عمل کو سراہا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں