الیکٹرانک ووٹنگ اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق : وفاقی کابینہ نے 2 آرڈیننس منظور کرلیے

الیکٹرانک ووٹنگ اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق : وفاقی کابینہ نے 2 آرڈیننس منظور کرلیے

الیکشن کمیشن انتخابی عمل ووٹنگ مشین سے کرانے پر تیار ،قانون سازی کی جارہی :بابراعوان،امید ہے بلاول،شہباز خوش ہونگے ،پی پی اور ن لیگ کیچڑ اچھال رہیں اصلاحات کی طرف نہیں آتیں:فواد ، عیدپر قیدمیں 90روز کی کمی ، پاک سعودی سپریم رابطہ کونسل کے قیام ،این ای ڈی یونیورسٹی کے صدسالہ یادگاری سکے ،ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا ونیشنل بینک بورڈز کے نئے ممبرز کی منظوری

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر)وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کے تحت الیکشن کمیشن کو اختیارات دینے کے حوالے سے 2آرڈیننس منظور کرلئے جس کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرسکے گا اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے گا،کابینہ نے قیدیوں کی سزا میں 90 روز کی کمی کی بھی منظوری دے دی،وفاقی کابینہ کا اجلاس گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں آٹھ نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا ، اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا کہ اجلاس کے آغاز میں وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ بوڑھے ماں باپ کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کے عمل کو تیز کیا جائے ، وزیر اعظم کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حق رائے دہی کا اختیار دینے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی، عید کے آخر تک مقامی طور پر تیار کی جانے والی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ماڈل (پروٹو ٹائپ) مکمل طور پر تیار کر لیا جائے گا، مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن ووٹنگ کے عمل کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کرانے پر تیار ہے ،اس حوالے سے قانون سازی کی جا رہی ہے ،اس سلسلے میں وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کے 2 آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرسکے گا اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ دینے کی سہولت کا بندوبست کرے گا،فواد چودھری کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے ،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا نہیں چاہتے ، امید ہے کہ بلاول اور شہباز شریف خوش ہوں گے کیونکہ وہ یہ مطالبہ کررہے تھے کہ الیکشن کمیشن کو یہ رول دیا جائے ،تو حکومت نے یہ رول الیکشن کمیشن کو دے دیا، انصاف کی فراہمی کے سول پروسیجر کوڈ میں اصلاحات کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے صوبہ خیبرپختونخوا اور وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی پیش رفت کو سراہتے ہوئے حکومت پنجاب کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں تاکہ سہل اور بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے ، معاون خصوصی برائے صحت نے کابینہ کو کورونا کی صورتحال پر بریفنگ دی، کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کورونا کے پھیلاؤ میں ٹھہراؤ کا رجحان دیکھا گیا ہے جو کہ کسی حد تک تسلی بخش ہے تاہم اس حوالے سے ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد اور این پی آئیز (نان فارماسیوٹیکل انٹروینشنز) پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت وفاقی دارالحکومت میں این پی آئی پر عمل درآمد کی شرح 88فیصد ہے جبکہ سندھ میں یہ شرح 45 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے ، کابینہ نے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے پر زور دیا، کابینہ کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے ، حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ جون جولائی تک کم از کم اڑھائی کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کا عمل مکمل ہو جائے ،کابینہ نے بریگیڈیئر عتیق احمد کی ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا بورڈ میں بطور ممبر کنٹرول تعیناتی کی منظوری دی اور این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے سو سال مکمل ہونے پر اس ادارے کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے سو روپے کے یاد گاری سکے کے اجراکی منظوری دی، این ای ڈی یونیورسٹی کا کا قیام 1921میں عمل میں آیا تھا اور اب تک یہ ادارہ ساٹھ ہزار سے زائد گریجوایٹ پیدا کر چکا ہے جو اندرون و بیرون ملک خدمات سرانجام دے رہے ہیں،کا بینہ نے پیسے کا سراغ لگانے کے حوالے سے قومی پالیسی بیان کی بھی منظوری دی، ان اقدامات کا مقصد کسی بھی ناجائز طریقے سے بنائے جانے والے پیسے کے حوالے سے قانونی اور انتظامی اقدامات کو مزید موثر بنانا ہے ۔ وفاقی کابینہ نے عید الفطر کے موقع پر مختلف مقدمات کے قیدیوں کی سزاؤں میں نوے دن کمی کی سفارش کی تجویز منظور کی ۔ اس حوالے سے وزیرِ اعظم کی جانب سے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیجی جائے گی، کابینہ نے عمر قید کے سزا یافتہ قیدیوں کی سزاؤں میں90روز کی کمی کی منظوری دی ہے تاہم یہ کمی قتل، جاسوسی، ریاست مخالف سرگرمیوں، فرقہ پرستی، زنا، ڈکیتی، اغوااور دہشت گردی کی کارروائیوں میں سزا یافتہ قیدیوں کو میسر نہیں ہوگی،کابینہ نے دیگر تمام قیدیوں کی سزاؤں میں بھی 90دنوں کی کمی کی سفارش کی ہے تاہم سزاؤں میں یہ کمی سنگین جرائم میں سزا یافتہ قیدیوں کو حاصل نہیں ہو گی، سزاؤں میں خصوصی کمی ان قیدیوں کو دی جائے گی جنہوں نے دوتہائی قید کاٹ لی ہے ،اسی طرح 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ان مرد قیدیوں اور60سالہ خواتین قیدی جو اپنی سزا کا کم از کم ایک تہائی حصہ کاٹ چکی ہوں ان کو بھی نوے دنوں کی خصوصی رعایت میسر آئے گی، کابینہ نے ان خواتین قیدیوں کی سزاؤں میں بھی نوے دنوں کی خصوصی کمی کی سفارش کی ہے جو اپنے بچوں کے ہمراہ سزا کاٹ رہی ہیں۔ اسی طرح اٹھارہ سال سے کم عمر قیدیوں کو بھی یہ خصوصی رعایت دینے کی سفارش منظور کی گئی ہے بشرطیکہ ایسے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہ ہوں اور اپنی قید کی مدت کا کم از کم ایک تہائی حصہ کاٹ چکے ہوں،وزارت داخلہ کی جانب سے عید کے موقع پر محض تیس دنوں کی رعایت تجویز کی گئی تھی تاہم کابینہ نے یہ مدت بڑھا کر نوے دن کرنے کی منظوری دی، کابینہ نے کورونا کی روک تھام کے پیش نظر حکومت سندھ کی درخواست پر فوج کی تعیناتی کی باقاعدہ منظوری دی،کابینہ نے امیگریشن آرڈیننس 1979کے تحت اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر لائسنسوں کی تنسیخ کے حوالے سے اپیلوں کی سماعت کیلئے وزیر تعلیم اور وزیر انسانی حقوق پر مشتمل کمیٹی کے قیام کی منظوری دی،کابینہ نے پاکستان ریلویز کے آپریشنزمیں نجی شعبے کی شمولیت یقینی بنانے کیلئے نجی شعبے کی جانب سے دی جانے والی بولیوں (بڈز)پر دس فیصد ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس کے خاتمے کی منظوری دی، وفاقی کابینہ نے سید نجم سعید کو ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کرنے کی منظوری دی ۔ اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 8اور 15اپریل کے اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی، ان فیصلوں میں ایک اہم فیصلہ بین الوزارتی معاملات خصوصاً کار سرکار کو مقررہ مدت میں سر انجام دینے اور اس حوالے سے ٹائم لائن کی تعیناتی ہے ، وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 28اپریل کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی منظوری دی، ان فیصلوں میں مختلف وزارتوں کی تکنیکی اضافی گرانٹس کی درخواستوں پر فیصلے اور آئی پی پیز کے معاملے پر کمیٹی کے قیام کی منظوری شامل ہے ، کابینہ نے احسن علی چغتائی کو نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ پر بطور پرائیویٹ ممبر تعیناتی کی منظوری دی، کابینہ نے محمد سہیل راجپوت کی جگہ ایڈیشنل سیکرٹری فنانس کی بطور سرکاری ممبر تبدیلی کی منظوری دی، کابینہ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی تنظیم نو کی منظوری دی، ان ممبران کی مدت تعیناتی دو سال کے لئے ہوگی ۔ کابینہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ’’پاک سعودی عرب سپریم کوآرڈی نیشن کونسل‘‘کے قیام کے لئے معاہدے کی منظوری دی،کونسل کے قیام کا فیصلہ 2018میں کیا گیاتھا، فروری 2019میں سعودی ولی عہد کے پاکستان کے دورے پر اس میں مزید پیش رفت ہوئی،کونسل کے قیام کا مقصد دو نوں ممالک کے درمیان سیاسی، معاشی اور ترقیاتی اہداف کے حوالے سے مشترکہ اہداف کے حصول کے لئے اعلیٰ سطح کے پلیٹ فارم کا قیام ہے ۔ وزیرِ اعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد اس کونسل کی مشترکہ صدارت کریں گے ، اس کونسل کے تحت تین شعبوں جن میں سیاسی،سکیورٹی، معاشی امور،سماجی اورکلچرل امور شامل ہیں کی سربراہی متعلقہ وفاقی وزیر کریں گے ، کابینہ نے ماحولیات کے شعبے میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مفاہمت کی یادداشت کے مجوزہ مسودے کی منظوری دی۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس مفاہمتی یادداشت کا مقصد ماحولیات کے شعبے میں درپیش چیلنجز پر قابوپانے کے لئے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں فواد چودھری نے کہا کہ حکومت کیلئے ناموس رسالتؐ سے زیادہ اہم مسئلہ کوئی ہے ہی نہیں،حضور نبی کریم ﷺ کی عزت و تکریم ہم سب کے دلوں میں ہے ،لیکن جو کچھ یہاں ایک کالعدم جماعت نے کرنے کی کوشش کی اس کے تو حکومت اور ہمارے عوام بھی سب سے زیادہ خلاف ہیں ، بندوق کی نوک پر حکومت کو ہدایات کیسے دی جا سکتی ہیں،اس پر یورپی یونین کو کچھ کہنے کی ضروت نہیں ہم پہلے ہی ازخود ان کے خلاف کارروائی کر چکے ہیں،کسی اور ملک کے کہنے پر ہم کارروائی نہیں کریں گے ، ہم داخلی طور پر سمجھتے ہیں کہ کالعدم تنظیم کا رویہ اسلامی تعلیمات کے خلاف تھا ،ہمارے آئین کے خلاف تھا قانون کے خلاف تھا ،اس کی سزا وہ بھگتیں گے ، ہم اپنے داخلی معاملات میں یورپی یونین سے متاثر نہیں ہوں گے ،الیکشن کمیشن کو یہ دیکھنا چاہیے کہ کس طرح ایک شخص نے بیرون ملک بیٹھ کر ایک پارٹی رجسٹرڈ کر ا دی ، تحریک انصاف کے خلاف تو فارن فنڈنگ کا کیس چل رہا ہے ، ٹی ایل پی اور اس طرح کی دیگر جماعتوں سے تو الیکشن کمیشن پوچھ ہی نہیں رہا کہ ان کے پاس فنڈنگ کہاں سے آ رہی ہے ، اداروں کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور حکومت کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کا سوال ہے ،ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی کے ضمنی الیکشن پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان جو کشمکش ہو رہی ہے ابھی ہم اسی کو انجوائے کر رہے ہیں ، انھوں نے کہا کہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر کیچڑ تو اچھال رہی ہیں لیکن انتخابی اصلاحات کی طرف آنے کو تیار نہیں ہیں،کوئی شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے ، یہ جماعتیں کچھ تو اپنی عزت کا خیال کر لیں ۔انتخابی اصلاحات پر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو باضابطہ مذاکرات کی دعوت تین ماہ قبل دی گئی تھی ، حکومت کی جانب سے تیار کی گئی 40نکاتی انتخابی اصلاحات میں سے 39 وہ ہیں جن پر تمام جماعتیں متفق ہیں ،اب ایک ہفتے سے پوری حکومت سیاسی جماعتوں سے یہ کہہ رہی ہے کہ وہ آئیں اور بیٹھیں لیکن سیاسی طورپر بالکل نابالغ بچے جن کے ہاتھوں میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی قیادت دے دی گئی ہے ان کو سمجھ ہی نہیں ہے ،اس لئے اب ہم سول سوسائٹی ، پاکستان بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور میڈیا کی تنظیموں کو بلا رہے ہیں لیکن پیپلزپارٹی یا ن لیگ اپنی دلچسپی نہیں دکھاتیں تو پھر سب دیکھ لیں کہ اس پر حکومت کا کیا رویہ ہے اور ان کا کیا رویہ ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں