نیب افسر بڑے بڑے فراڈ کر رہے، چیئرمین خاموش ہیں : چیف جسٹس

نیب افسر بڑے بڑے فراڈ کر رہے، چیئرمین خاموش ہیں : چیف جسٹس

2ماہ کے کام کیلئے 3سال لگا دئیے ، جان بوجھ کر نیب کے لوگوں نے گھپلا کیا تاکہ کیس خراب ہوجائے ،ریمارکس ، نیب نے ملزمان سے رشوت لینے پر دوبارہ انکوائری کے حکم کیخلاف اپیل اپنے طور پر انکوائری کیلئے واپس لے لی

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے نیب افسران کی جانب سے ملزمان سے رشوت لینے پر دوبارہ انکوائری کے حکم کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا نیب میں موجود افسران بڑے بڑے فراڈ کر رہے ہیں اور چیئرمین نیب خاموش ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیئرمین نیب تو سپریم کورٹ کے سابق جج رہے ہیں، وہ بغیر انکوائری کسی ملازم کو کیسے فارغ کرسکتے ہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے موقف اختیار کیا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فاخر شیخ اور ترویش کے خلاف انکوائری کی گئی، سندھ ہائی کورٹ نے 3 ماہ میں دوبارہ انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا تھا،چیف جسٹس نے نیب کے روئیے پر برہمی کا اظہار کیا ،چیف جسٹس نے کہا کہ نیب ایسے لوگوں کو تنخواہ اور غلط کام کرنے کا موقع بھی دیتا ہے ، نیب میں موجود ایسے افسران بڑے بڑے فراڈ کر رہے ہیں اور چیئرمین نیب خاموش ہیں، نیب افسران کو ادارہ چلانا ہی نہیں آتا ، نیب کا ادارہ کر کیا رہا ہے ، تماشا بنایا ہوا ہے ، نیب نے 2 ماہ کے کام کے لئے 3 سال لگا دئیے ، 2018 سے معاملہ چل رہا ہے ابھی تک نیب سے انکوائری ہی مکمل نہیں ہو سکی ، اس کیس میں تین سال گزارنے کے باوجود ابھی تک نیب نے کچھ نہیں کیا،جان بوجھ کر نیب کے لوگوں نے گھپلا کیا تاکہ کیس خراب ہوجائے ، عدالتی آبزرویشنز کے بعد نیب نے اپنے طور پر انکوائری مکمل کرنے کے لئے اپیل واپس لے لی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں