وفاقی حکومت اسلامی مستند ویب سائٹس عام کرنے کیلئے اقدامات کرے ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
اسلامی تعلیمات میں تحریف پر حکومت اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرائے ،پرائیویٹ افراد کو کہنا خلاف قانون،ریمارکس ، وفاقی سیکرٹری ریونیو کو شوکازنوٹس،غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کیلئے کمیشن کی میعاد 3سال کرنے کا حکم ، آئی جی کا نیا وکیل، دلائل کیلئے مہلت طلب ،ایس پی صدر کی دوبارہ معافی مسترد،ایل پی جی کیس کیلئے قائم فل بینچ تحلیل
لاہور (کورٹ رپورٹر) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے توہین آمیز مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت کو اسلام مخالف مواد کو روکنے اور پوری دنیا میں اسلامی مستند ویب سائٹس کو عام کرنے کے اقدامات کرنے کا حکم دے دیا،چیف جسٹس نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست پر فیصلہ سنادیا، فیصلے میں چیف جسٹس قاسم خان نے کہایہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور ہم نے اسلامی قوانین اور اسلامی نظریہ حیات کو فروغ دینا ہے ،حکومت ازخود قرآن و حدیث کی تعلیمات کیلئے ویب سائٹ بنائے ، ویب سائٹ بناتے وقت تمام مکاتب فکر کے علما کو بورڈ میں شامل کیا جائے جو لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے اسلامی تعلیمات حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کو ایک مستند ویب سائٹ مل جائے گی اگر کسی ویب سائٹ پر اسلامی تعلیمات میں تحریف ہو تو نشاندہی کی جائے ،قادیانی یا ایسے لوگ جن کو غیرمسلم قرار دیا گیا ہے ، ان کی نشاندہی کی جائے جو لوگ اسلامی تعلیمات میں تحریف کریں ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا جائے جو باتیں پاکستان کے قوانین کے تحت جرم ہیں، ان کے خلاف حکومت اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کروائے ، یہ کہنا کہ پرائیویٹ افراد آکر مقدمہ درج کرائیں قانون کے خلاف ہے ، کابینہ اس کو دیکھے کہ ایک مکمل ادارہ بنایا جائے ، جو پوری دنیا میں پروگرام کو مانیٹر کرے ، مشکوک پروگرام فوری طور پر سکالرز کے بورڈ کو بھجوایا جائے علما کا بورڈ اگر اسلامی تعلیمات میں تحریف دیکھے تو اس کو بلاک کرنے کا حکم دے ،حکومت انٹرنیٹ، یو ٹیوب پر عام لوگوں کی تعلیمات کیلئے ویڈیوز جاری کرے ۔ دریں اثنا چیف جسٹس نے غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کیلئے قائم کمیشن کی میعاد ایک سال سے بڑھا کر 3سال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کی 3سال کیلئے تقرری کا حکم دے دیا،انہوں نے کہا کمیشن مکمل با اختیار ہونا چاہیے ،کمیشن ہائوسنگ سوسائٹیز میں پود ے لگوانے سے متعلق بھی بااختیار ہوگا،غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیز بنانے والوں پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں تاکہ کوئی دوبارہ ایسی جرأت نہ کرے ،عدالتی استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ دو ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر درخت نہیں لگائے گئے اس سے متعلق رپورٹ جمع کروا دی ہے ، رنگ روڈ کے ساتھ ڈ ھائی لاکھ پودے لگانے جا رہے ہیں،چیف جسٹس نے کہا پودے لگانے میں عوام کو بھی شامل کریں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کام کریں صنعتوں کو ساتھ ملا کر جنگل لگائیں جبکہ شہر کے ارد گرد اگر پکنک سپاٹ بن جائیں تو عوام کو سہولت مل جائے گی۔چیف جسٹس قاسم خان نے پولیس کی جانب سے شہری کی زمین پر قبضے کے کیس پر کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ایس پی صدر لاہور کو دوبارہ طلب کر لیا ،گزشتہ روز ایس پی صدر نے پیش ہو کر دوبارہ غیرمشروط معافی مانگی ،چیف جسٹس نے واضح کیا کہ معافی بالکل نہیں ملے گی،درخواست گزار ابھی تک نہیں پہنچا اس لیے کارروائی آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کر رہا ہوں ،پولیس کی جانب سے درخواست گزار کو کی گئی ہراسمنٹ ثابت ہو چکی ہے آئندہ ہفتے اس کیس کا فیصلہ کر دیں گے ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس نے آئی جی انعام غنی کی تعیناتی کیخلاف کیس کی بھی سماعت کی، آئی جی پنجاب کی طرف سے بتایا گیا کہ انہوں نے احسن بھون ایڈووکیٹ کی خدمات حاصل کرلی ہیں ،لہذا دلائل کیلئے مہلت دی جائے ،عدالت نے کارروائی 16جون تک ملتوی کردی۔مزید برآں تاجر کے دو ارب روپے سے زائد ریفنڈ نہ کرنے کیخلاف کیس میں طلبی کے باوجود وفاقی سیکرٹری ریونیو کے پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا ،عدالت نے وفا قی سیکرٹری ریونیو کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ،ادھر نارووال روڈ کی عدم تعمیر کیخلاف کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری عدالتی حکم پر پیش ہوگئے ، انہوں نے بتایا کہ روڈ کی تعمیر کیلئے سمری منظور کر لی گئی ہے ،روڈ کی تعمیر کیلئے 9اعشاریہ542 ارب مختص کر دئیے ہیں ،اس معاملے کو اگلے بجٹ میں رکھ رہے ہیں ،چیف جسٹس نے پرنسپل سیکرٹری سے استفسار کیا کہ کیا میں آپکا بیان لکھ لوں ،پرنسپل سیکرٹری نے کہا جی بالکل میرا بیان لکھ لیں،عدالت نے میانوالی، ڈی جی خان اور راجن پور میں سڑکوں کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ باقی اضلاع میں بھی سڑکوں کی تعمیر سے متعلق ترقیاتی فنڈز کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیااور سماعت 15 جون تک ملتوی کردی۔ایل پی جی کی قیمتو ں میں اضافے کے معاملے پر چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ محمد قاسم خان کی سربراہی میں قائم تین رکنی فل بینچ تحلیل ہوگیا، چیف جسٹس قاسم خان ، جسٹس شاہد کریم اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل فل بینچ نے آج سماعت کرنا تھی جو بینچ کے تحلیل ہونے کی وجہ سے نہ ہوسکی،چیف جسٹس قاسم خان نیا فل بینچ تشکیل دیں گے ۔