8487 ارب روپے کا بجٹ، تنخواہوں، پنشن میں 10 فیصد اضافہ، چھوٹی گاڑیاں، ٹریکٹر، گھی، کتابیں سستی، غیر ملکی موبائل، ٹائر، میک اپ کا سامان مہنگا

8487 ارب روپے کا بجٹ، تنخواہوں، پنشن میں 10 فیصد اضافہ، چھوٹی گاڑیاں، ٹریکٹر، گھی، کتابیں سستی، غیر ملکی موبائل، ٹائر، میک اپ کا سامان مہنگا

خسارہ3990ارب،ترقی کاہدف4.8فیصدمقرر،کم ازکم اجرت20ہزار،اردلی الائونس14سے بڑھاکر17500کردیا گیا،1.1ارب ڈالرکی کورونا ویکسین درآمد،اگلے سال جون تک10کروڑافرادکی ویکسی نیشن کاہدف ، سینکڑوں اشیاپرسیلزٹیکس کی رعایتی شرح ختم،درآمدی سگار،ای سگریٹس،کھل بنولہ،تمام اقسام کے آئل سیڈ،خام کپاس،لنڈے کے کپڑے ،مویشیوں کی پیک خوراک،شیمپو،پرفیوم،مکھن،دودھ،پنیر،دیسی گھی،امپورٹڈجام بھی مہنگے ، ماہانہ25ہزاربجلی بل والے نان فائلر گھریلوصارفین پر7.5فیصداضافی ودہولڈنگ ٹیکس ،آئل فیلڈ،سکیورٹی،ٹریول اینڈٹورسروسزپر ٹیکس5فیصدکم،پھلوں کے رس پرفیڈرل ڈیوٹی ختم،کیپٹل گین ٹیکس،موبائل فون سروسزپرٹیکس میں بھی کمی ، 1ہزارسے 2100سی سی تک نئی گاڑیوں پر 2لاکھ تک ودہولڈنگ ٹیکس ،اشیا کی آن لائن فروخت پر17فیصدجی ایس ٹی،پٹرولیم مصنوعات پرودہولڈنگ ٹیکس واپس،تنخواہ دارطبقے پرنیاٹیکس نہیں لگایا،وزیرخزانہ،بجٹ تقریر،فنانس بل پیش

(رپورٹنگ ٹیم:ساجد چودھری،سید ظفر ہاشمی آفتاب میکن،ایس ایم زمان) وفاقی حکومت نے فنانس بل 2021میں ترامیم کے ذریعے سینکڑوں اشیا پر سیلز ٹیکس کی رعایتی شرح ختم کرکے ان پر 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے ۔ 500 یونٹ سے زائد بجلی خرچ کرنے والے صارفین پر ٹیکس کی چھوٹ، 20 ہزار روپے تک بجلی خرچ کرنے والوں پر 10 فیصد، 20 ہزار سے زائد بل پر 12 فیصد ٹیکس عائد کر نے کی تجویز ہے ۔ انکم ٹیکس گوشوارے داخل نہ کروانے والے گھریلو صارفین کا ماہانہ بجلی کا بل 25 ہزار یا اس سے زائد ہوگا تو ان پر 7.5 فیصد اضافی ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہوگا۔ قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے فنانس بل کی دستاویز کے مطابق ٹیکس لا (دوسرا ترمیمی)2021 کے تحت ملک میں کارپوریٹ انکم ٹیکس کی اصلاحات کیلئے ختم کی گئی 140 ارب روپے کی انکم ٹیکس کی چھوٹ، دی گئی ٹیکس مراعات اور سہولیات کو فنانس بل کا حصہ بنا لیا گیا ہے اور اب پارلیمنٹ کی رضامندی سے ٹیکسوں کی چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔ پاکستان میں نئی 1 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی خریداری پر 50 ہزار روپے ودہولڈنگ ٹیکس، 2 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر 1 لاکھ روپے ٹیکس اور 2100 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی فروخت پر 2 لاکھ روپے ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ فنانس بل کے مطابق سرمایہ کاری کے منافع پر 10 فیصد ٹیکس الگ انکم بلاک کی صورت میں وصول کرنے کی تجویز ہے ۔ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز جن کی سالانہ آمدن 1 کروڑ روپے تک ہوگی ان پر 7.5 فیصد ٹیکس اور جن کی سالانہ فروخت 2 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوگی ان پر15 فیصد اور جن کی سالانہ آمدن 1 کروڑ روپے سے کم ہے ان پر 0.50 فیصد انکم ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔ صنعتی یونٹوں یا درآمد کنندگان کی جانب سے ملک میں لائے جانے والے سامان کی دکانوں تک فروخت کی سپلائی چین سٹاکسٹس، ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز کی سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس رجسٹریشن کرکے انہیں انکم ٹیکس کے نظام میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ وہ صارفین جو انکم ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرواتے ان کیلئے بجلی کے بلوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ 75 ہزار روپے سے کم کرکے 25 ہزار روپے کردی گئی ہے ۔ اب ایف بی آر سے آمدن چھپانے والے ٹیکس صارفین کو الگ سے انکم ٹیکس نوٹس جاری کرنے کی شرط ختم کردی گئی ہے ، ان پر نارمل انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔ لیز کی جائیدادوں کے ماہانہ یا سالانہ کرایہ پر انکم ٹیکس اور ہر قسم کے کمیشن کی آمدن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا۔ حکومت پاکستان کے فنڈز میں سرمایہ کاری پر پرسنل انکم پر دستیاب انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرکے اس پر نارمل انکم ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ درآمدی سگار، الیکٹرانک سیگریٹس اور ایسی ہی ای سموکنگ اشیا پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی گئی۔ جنرل سیلز ٹیکس کے شعبے میں بھی نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ آن لائن شاپنگ کمپنیوں کی جانب سے اپنی جانب سے یا کمیشن پر دوسرے اداروں کی اشیا کی آن لائن فروخت پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگانے اور ان تمام کاروباروں کو سیلز ٹیکس نیٹ میں رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پاکستان میں ہر ماہ سیگریٹ کا برانڈ تبدیل کرکے ٹیکس چوری کرنے والی چھوٹی سیگریٹ ساز کمپنیوں کیلئے ہر برانڈ کو ایف بی آر کے ساتھ رجسٹر کروانے کی سہولت دیدی گئی ہے ۔ فنانس بل کے مطابق ہر خریداری کی رسید حاصل کرنے کے کلچر کے فروغ کیلئے انعامی سکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جس خریداری کی رسید جاری نہیں ہوگی اس پر جرمانہ ہوگا۔ ماچس کے مصالحہ پوٹاشیم کلورائٹ پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھاکر 90 روپے فی کلو گرام کردی گئی۔ نجی آئل کمپنیوں کی جانب سے درآمدی خام تیل (کروڈ آئل) پر زیرو ریٹنگ ختم کرکے 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا، اسی طرح پٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے درآمد کئے جانے والے پلانٹس، مشینری، گیس سیکٹر کے پلانٹس، مشینری اور ان کی مرمت کیلئے پرزہ جات کی درآمد اور سپلائی پر بھی زیرو ریٹنگ ختم کرکے 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا۔ امرا کے کھانے پینے کی اشیا پر دستیاب 35 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترمیم متعارف کروا دی گئی ہے ، چینی کی درآمدات پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد کی بجائے 8 فیصد وصول ہو رہی ہے جس کے سبب قومی خزانہ 24 ارب 14 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس سے محروم ہے ۔ مرغیوں اور مویشیوں کی خوراک کیلئے درآمد ہونے والی زرعی اجناس کی درآمدات پر 2 ارب 57 کروڑ 80 لاکھ روپے کی چھوٹ، بیرون ملک سے درآمد کئے جانے والے دہی پر 50 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ، فلیورڈ دودھ کی درآمد پر 45 کروڑ 50 لاکھ روپے ، پنیر کی درآمد پر 15 کروڑ 30 لاکھ روپے ، دودھ اور ملائی سے بنے مشروبات، میٹھے سمیت یا میٹھے کے بغیر مشروبات پر 8 کروڑ 50 لاکھ روپے ، مکھن کی درآمدات پر 6 کروڑ 10 لاکھ روپے ، دیسی گھی کی درآمدات پر 4 کروڑ 80 لاکھ روپے ، لسی کی درآمدات پر 60 لاکھ روپے کی سیلز ٹیکس کی چھوٹ دستیاب ہے ۔ وفاقی بجٹ میں ان اشیا پر 10 سے 7 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ان پر مکمل 17 فیصد جی ایس ٹی لگانے کیلئے فنانس بل میں ترمیم متعارف کروا دی گئی ہے ۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے آٹھویں شیڈول میں شامل 67 اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرکے ان پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے ان میں پیکٹوں یا پیکنگ میں برانڈ نیم کے ساتھ فروخت ہونے والی مویشیوں کی خوراک، کھل بنولہ، تمام اقسام کے آئل سیڈ، خام کپاس اور جنڈ کپاس، لنڈے کے کپڑے ، زمین ہموار کرنے والی زرعی مشینری، پوٹیٹو پلانٹر، شوگر کین پلانٹر، ٹیوب ویل فلٹر، بیج بونے کے آلات، آبپاشی اور ڈرینج کے آلات، ہارویسٹر، تھریشر، سپرے مشینری، پھل اور سبزیاں صاف کرنے والی مشینری اور آلات، انٹرنیٹ باکسز، ٹی وی براڈ کاسٹ ٹرانسمیٹر، سیٹلائٹ ڈش آپریٹر، قدرتی گیس، فاسفورک ایسڈ، پولٹری مشینری، پولٹری شیڈ، کولنگ سسٹم کی مشینری، ملٹی میڈیا پروجیکٹر، کوئلہ، ایل این جی، آر ایل این جی، تمام اقسام کی کھادیں، پروجیکٹر اور ان کے پرزہ جات، گلاس اور ایل پی جی وغیرہ شامل ہیں، ان پر بھی رعایتی شرح سیلز ٹیکس ختم کرکے 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔ سونے ، چاندی، زیورات، درآمدی دودھ پر رعایتی سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرکے 17 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ، صرف اس ایک تجویز سے 35 ارب روپے اضافی سیلز ٹیکس وصول ہوگا۔ غیر رجسٹرڈ سیکٹر میں فروخت ہونے والی استعمال شدہ دھاتوں پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔ چینی ملوں پر چینی پر 60 روپے فی کلو کی بنیاد پر جنرل سیلز ٹیکس لگانے کی بجائے مارکیٹ میں رائج چینی کی قیمت پر جی ایس ٹی وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو 90 سے 100روپے فی کلو پر 17 فیصد ہوگا۔ فنانس بل کے ذریعے جو دیگر اہم ترامیم متعارف کروائی جا رہی ہیں ان میں غیر قانونی ایٹمی آلات اور غیر قانونی ایٹمی مواد کا سراغ لگانے کیلئے انفراسٹرکچر بنانے کی غرض سے نیشنل نیوکلیئر ڈی ٹیکشن آرکیٹیکچر بنانے کی تجویز ہے جس کیلئے ڈائریکٹوریٹ بنانے کی پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے گی۔ ملک میں میرین اکانومی کو ترقی دینے کیلئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میرین بنانے کی بھی تجویزہے ۔ پاکستان میں ایسے ویئر ہائوس بنانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں ٹیکس و ڈیوٹی ادا کئے بغیر مال کو کچھ عرصہ رکھنے کی سہولت ہو، فنانس بل کے ذریعے کسٹمز حکام کو ایک اختیار دینے کی تجویز ہے جس کے تحت وہ کسٹمز کی متعین کردہ شرح کو 30 دن کے اندر تبدیل کرسکیں۔ کسٹمز گڈز ڈیکلیئریشنز میں بے ایمانی پر پہلی بار 1 لاکھ روپے جرمانہ، دوسری بار 5 لاکھ روپے ، تیسری بار 10 لاکھ جرمانہ اور چوتھی بار اشیا کو بحق سرکار ضبط کرنے کی تجویز ہے ۔ پاکستان کسٹمز کو لازماً پیش کی جانے والی دستاویزات آن لائن فراہم کرنے میں وارننگ کے بعد پہلی بار خلاف ورزی پر 50 ہزار روپے ، دوسری خلاف ورزی پر 1 لاکھ روپے ، تیسری بار 1 لاکھ 50 ہزار، چوتھی بار 2 لاکھ اور پانچویں بار 2 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ کرنے کی تجویز ہے ۔ سمگلنگ میں استعمال ہونے کے جرم میں پکڑی گئی گاڑی کی ایک بار ریلیز کے بعد تیسری بار پکڑے جانے کی صورت میں گاڑی بحق سرکار ضبط کر لی جائے گی اور اسے نیلام کر دیا جائے گا۔ ملک میں ہر قسم کے موبائل فونز کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ملک کے اندر موبائل فون کی صنعت ترقی کرسکے ، یہ ریگولیٹری ڈیوٹی فون کی مالیت کی بنیاد پر عائد ہوگی۔ بندر گاہوں، ایئر پورٹ اور بارڈر پوائنٹس پر پڑی درآمدی اشیا کو 30 دن کے اندر اندر ٹیکس ادا کرکے ریلیز کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ پاکستان کسٹمز کی اینٹی سمگلنگ کارروائیوں کے دوران تعاون کرنے والے اداروں کو اہلکاروں کو بھی انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ایک اہم ترمیم کے ذریعے انکم ٹیکس کی طرح سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نظام میں بھی قومی شناختی کارڈ کو کامن آئیڈنٹیفائر نمبر قرار دینے کی تجویز ہے ۔ بیماری، ملک سے باہر ہونے یا کسی بھی قابل قبول عذر کی بنیاد پر کمشنر انکم ٹیکس گوشوارہ داخل کروانے کی مہلت میں اضافہ کرسکے گا۔ فنانس بل کے ذریعے متعارف کروائی جانے والی ایک ترمیم کے تحت پاکستان غیر ملکی حکومتوں کو ان کے پاکستان میں باشندوں سے ٹیکس وصولی اور بیرون ملک مقیم اپنے باشندوں سے ٹیکس وصولی کیلئے متعلقہ ملکوں سے دوطرفہ تعاون کرے گا۔ پاکستان ٹیکس وصولیوں کیلئے دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کرے گا۔ پاک ایران بارڈر پر کامن بارڈر مارکیٹیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں کھانے پینے کی 114 اشیا کی فروخت پر جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ دیدی گئی ہے ۔ فنانس بل میں حکومت نے ریفائنریوں، سی این جی پر ٹیکس چھوٹ جبکہ پٹرولیم مصنوعات پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس واپس لے لیا گیا۔ ایل این جی پر عائد 10فیصد سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کردیا گیا ہے ۔ مالی سال 2021-22 کے بجٹ پر ایف بی آر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی، کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں ردوبدل کیا گیا ہے ، بجٹ میں 383 ارب روپے کے ٹیکسز عائد کئے ، 119 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے ۔ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 42 ارب کی چھوٹ اور 52 ارب کے نئے ٹیکس لگائے گئے ۔ فنانس بل کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 116 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ، 58 ارب روپے کی چھوٹ بھی دی گئی، صنعتوں کیلئے درآمدی خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی پر 12 ارب کی چھوٹ دی گئی۔ اسلام آباد(رپورٹنگ ٹیم،اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک)آئندہ مالی سال 2021-22 کا 8487 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، گراس محصولات کا حجم 7909 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جو گزشتہ سال کے نظرثانی شدہ 6395 ارب روپے کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہے ، نان ٹیکس ریونیو میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ، سرکاری شعبہ کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 900 ارب روپے ہے ، مجموعی سبسڈیز کا تخمینہ 682 ارب روپے لگایا گیا ہے ، احساس پروگرام کیلئے 260 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا ہے ، وفاقی حکومت کو نئے مالی سال میں 3990 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں کمی کیلئے صوبے اپنے بجٹ سے 570 ارب روپے خرچ نہیں کریں گے اور وفاقی بجٹ خسارے کو 3420 ارب روپے لانے میں مدد فراہم کریں گے ۔ مقامی طور پر بنائی جانے والی 850 سی سی تک کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں چھوٹ اور سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کیا جارہا ہے جبکہ اس پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا خاتمہ کرنے کی تجویز ہے ، 1.1 ارب ڈالر کی کورونا ویکسین درآمد کئے جانے اور جون 2022 تک 10 کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے کا ہدف ہے ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا گیا ہے ، کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کردی گئی۔ بجٹ میں چھوٹی گاڑیاں، ٹریکٹر، ٹرک، ہیوی بائیکس، گھی، خوردنی تیل، کتابیں، زرعی آلات، موبائل فون سروسز، سٹیل مصنوعات، فروٹ جوس سمیت کئی اشیا سستی کردی گئیں جبکہ غیر ملکی موبائل فون، میک اپ سامان، بیٹریاں، ٹائر، شیمپو، پرفیوم، مکھن، دودھ، پنیر، امپورٹڈ فوڈ، کتے اور بلی کی خوراک، امپورٹڈ جام، جیلی، کیچ اپ، جوسز اور امپورٹڈ فروٹس مہنگے کردیئے گئے ، امپورٹڈ کلر پنسل، فینسی کاغذ، گتا اور کلر ٹیوبز پر بھی 10 فی صد ڈیوٹی عائد کردی گئی۔ امپورٹڈ موبائل پر 16 ارب ٹیکس بڑھادیا گیا۔ ٹیکسٹائل، سٹیل انڈسٹری، پولٹری انڈسٹری، چمڑے کی مصنوعات اور ادویات میں استعمال ہونے والے 3400 سے زائد خام مال ڈیوٹیوں اور ٹیکس میں چھوٹ کے ذریعے سستے کردیئے گئے ہیں جن میں مشینری، کیمیکل، بٹن، رنگ اور پینٹ بھی شامل ہیں۔ بجلی مہنگی نہیں کی جائے گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2021-22 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں میں تین لاکھ بارہ ہزار کا اضافہ کیا ہے جنہوں نے 51 ارب روپے کے ٹیکس ریٹرن ادا کئے ۔ انہوں نے بتایا اس سال برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا، ترسیلات زر میں 25 فیصد ریکارڈ اضافے کی وجہ سے یہ ذخائر 29 ارب ڈالر تک پہنچنے کے قریب ہیں۔ روپے کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا گزشتہ ایک سال میں خام تیل کی قیمتوں میں دنیا میں 180 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ملکی سطح پر ان کی قیمتیں صرف 45 فیصد بڑھیں۔ سرکاری قرضے میں اب کمی آنا شروع ہوگئی ہے ۔ اگلے تین سالوں میں ٹیکس کے نظام میں شفافیت اور بہتری لانے کی وجہ سے سرکاری قرضے میں مزید کمی آئے گی اور اسے پائیدار سطح پر لانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا یہ اعلان کرتے ہوئے انہیں خوشی ہے کہ اب معیشت کے استحکام کا مرحلہ کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے ۔ اگلے سال کیلئے ہم نے معاشی ترقی کا ہدف 4.8 فیصد رکھا ہے ۔ شوکت ترین نے کہا مختلف سروسز پر منافع کا مارجن کم ہے اور عائد ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے جس سے ان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ تجویز ہے کہ آئل فیلڈ سروسز، ویئر ہائوسنگ سروسز، کولیکٹرل مینجمنٹ سروسز، سکیورٹی سروسز اور ٹریول اینڈ ٹور سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 8 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد تک کردیا جائے ۔ شوکت ترین نے بتایا کہ موبائل سروسز پر موجودہ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد ہے ۔ عام شہری پر بوجھ کو کم کرنے کیلئے تجویز ہے کہ اگلے مالی سال کیلئے اس شرح کو کم کرکے 10 فیصد کردیا جائے اور اس کو بتدریج 8 فیصد تک کم کردیا جائے ۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا یکم جولائی 2021 سے تمام وفاقی سرکاری ملازمین کو دس فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس دیا جائے گا۔ پنشن میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ اردلی الائونس 14 ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر 17500 کردیا جائے گا۔ گریڈ ایک سے پانچ تک کے ملازمین کا انٹیگریٹڈ الائونس 450 روپے سے بڑھا کر 900 روپے کئے جانے کی تجویز ہے ۔ کم آمدن والے افراد پر مہنگائی کے دبائو کو کم کرنے کیلئے کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا نارتھ سائوتھ ریلوے انفراسٹرکچر بہتر بنانے کیلئے ایم ایل ون منصوبے کی لاگت 9.3 ارب ڈالر ہے ۔ اسے تین پیکجز میں مکمل کیا جائے گا۔ پیکیج ون کا آغاز مارچ 2020 میں ہو چکا ہے جبکہ پیکیج ٹو کا آغاز آئندہ ماہ اور پیکیج تھری کا آغاز جولائی 2022 میں ہوگا۔ انہوں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے نمایاں خدوخال پیش کرتے ہوئے بتایا گراس ریونیو کا تخمینہ 7909 رکھا گیا ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہے ۔ ایف بی آر محاصل میں 24 فیصد اضافہ کے ساتھ 4691 ارب روپے سے بڑھ کر 5829 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے ۔ انہوں نے کہا مجموعی بجٹ خسارہ 6.3 فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ رواں مالی سال یہ تخمینہ 7.1 فیصد رہنے کی امید ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیکس گزاروں کا تحفظ کریں گے تاکہ ان کے واجب الادا ٹیکس پر مزید کوئی بوجھ نہ ڈالا جائے ۔ ٹیکس پالیسی کے مختلف اصولوں میں تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پھلوں کے رس پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جارہا ہے ۔ مقامی طور پر تیار کی گئی الیکٹرک گاڑیوں کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح میں 17 فیصد سے ایک فیصد تک کمی، الیکٹرک گاڑیوں اور سی کے ڈی کٹس کی درآمد پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس کی چھوٹ اور چار پہیوں والی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ شامل ہے ۔ اس کے علاوہ آٹو ڈس ایبل سرنج اور آکسیجن سلنڈر پر سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کی تجویز ہے ۔ سپیشل ٹیکنالوجی زونز، زرعی اجناس کے ذخیرہ گوداموں کو ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے ۔ ٹیلی کام خدمات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 17 فیصد سے 16 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ اس کے علاوہ ای کامرس لین دین کو سیلز ٹیکس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ری کلیمڈ لیڈ اور استعمال شدہ لیڈ بیٹریوں پر سیلز ٹیکس ودہولڈنگ کے نفاذ کی تجویز ہے ۔ ودہولڈنگ ٹیکس رجیم میں 40 فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے شوکت ترین نے بتایا کہ 12 ودہولڈنگ شقوں کو ختم کرنے کی تجویز ہے جن میں بینکنگ ٹرانزیکشنز، پاکستان سٹاک ایکسچینج، مارجن فنانسنگ، ایئر ٹریول سروسز، قرض اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بین الاقوامی ٹرانزیکشنز اور معدنیات کی دریافت شامل ہے ، تجویز ہے کہ کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کردیا جائے ۔ فلاحی اداروں جیسے عبدالستار ایدھی فائونڈیشن، انڈس ہسپتال اینڈ نیٹ ورک، پیشنٹ ایڈ فائونڈیشن، سندس فائونڈیشن، سٹیزنز فائونڈیشن اور علی زیب فائونڈیشن وغیرہ کو غیر مشروط ٹیکس چھوٹ دیئے جانے کی تجویز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کتابوں، رسالوں، زرعی آلات اور 850 سی سی تک کاروں کے سی بی یو کی درآمد کو ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دیا جارہا ہے ۔ تجویز ہے کہ سپیشل اکنامک زون انٹرپرائزز کو ٹیکس 2021سے کم از کم ٹیکس میں چھوٹ دے دی جائے ۔انہوں نے کہا بجٹ میں لائیو سٹاک پولٹری اور زراعت کے شعبہ کو ریلیف کے لئے بہت سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ مویشیوں کی دوا کے لئے ویکسین کو کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ پولٹری سیکٹر کی خوراک میں شامل اجزاپر ٹیرف میں چھوٹ، آٹو سیکٹر میں پہلے سے بننے والی گاڑیوں اور نئے ماڈل بنانے والوں کو ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا جارہا ہے ۔ ان اقدامات سے حکومت کی میری گاڑی سکیم کو کامیابی ملے گی۔ اس طرح چھوٹی گاڑیوں کی قیمت کم ہوگی۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کیلئے ایک سال تک کسٹم ڈیوٹی کم کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا سیاحتی شعبہ سے وابستہ اہم مینوفیکچرنگ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کیلئے ان میں استعمال ہونے والے خام مال اور اشیا کو یا تو صفر فیصد کسٹمز ڈیوٹی سلیب میں شامل کردیا گیا ہے یا پھر مراعاتی ریٹس دے دیئے گئے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں