جہانگیر اور علی ترین کی گرفتاری کی ضرورت نہیں:ایف آئی اے

جہانگیر اور علی ترین کی گرفتاری کی ضرورت نہیں:ایف آئی اے

تادیبی کارروائی سے 7روز پہلے آگاہ کریں:عدالت،ضمانت کی درخواستیں واپس ، ایف بی آر نوٹسز کیخلا ف درخواست خارج،ہم خیال گروپ کا بجٹ کی حمایت کافیصلہ

لاہور(کورٹ رپورٹر،اپنے خبر نگار سے ،سیاسی رپورٹرسے ،دنیا نیوز)ایف آئی اے نے عدالت میں بیان دیا کہ فراڈ ، منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے جس پر ضمانت کی درخواستیں واپس لے لی گئیں، جہانگیر ترین اور علی ترین خصوصی اے سی کوچ میں سیشن کورٹ پہنچے اور ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین اور رفاقت علی گوندل کی عدالتوں میں پیش ہوئے ،ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے دونوں عدالتوں میں بیان دیا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین کی گرفتاری کی ضرورت نہیں ،ابھی ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں اور تمام ریکارڈ ایف آئی اے کے پاس ہے ،ایف آئی اے کے بیان پر ملزمان کے وکلا نے ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے درخواستیں نمٹا دیں ،درخواستگزار کی استدعا پر عدالت نے ہدایت کی کہ کسی بھی تادیبی کارروائی سے سات روز پہلے ایف آئی اے عدالت اور جہانگیر ترین کو آگاہ کرے ۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا میرے مقدمات اور بجٹ کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے ۔ دس ماہ سے اس کیس میں انکوائری ہو رہی ہے ، خوشی ہوئی کہ آج ایف آئی اے خود کہہ رہا ہے کہ گرفتاری کی ضرورت نہیں،جہانگیر ترین کی پیشی کے موقع پر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نذیر چوہان ،نعمان لنگڑیال ،عون چودھری،زوار وڑائچ ،سلمان نعیم ،اجمل چیمہ و دیگر اظہار یکجہتی کیلئے عدالت پہنچے اور ایف آئی اے کے بیان کے بعد جہانگیر ترین کو مبارکباد دیتے رہے ، پولیس نے ملزمان کی پیشی کے وقت سکیورٹی کے سخت انتظامات کررکھے تھے ،دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد راحیل کامران شیخ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کو بھجوائے گئے ایف بی آر کے نوٹسز کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کردی، درخواست گزار کے وکیل نے نکتہ اٹھایا تھا کہ قانونی طور پر ایف بی آر 2015 کا ٹیکس آڈٹ کرنے کیلئے 30 ستمبر 2020ء تک مجاز تھا اب ٹیکس آڈٹ کرنے کا قانونی عرصہ گزر چکا ہے اس لئے ایف بی آر کا 2015ء کا آڈٹ کرنے کا نوٹس زائد المیعاد قرار دے کر کالعدم کیا جائے ،ایف بی آر کے وکیل نے بتایا کہ تمام کارروائی قانون کے مطابق کی گئی ہے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی ،عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد جہانگیر ترین کی شوگر ملز کی درخواست خارج کردی ۔ علاوہ ازیں جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہم خیال گروپ کی مشاورت ہوئی، جس میں صوبائی وزرا نعمان لنگڑیال ، اجمل چیمہ ، سابق وزیر زوار وڑائچ ، ایم پی اے لالہ طاہر رندھاوا ، سردار خرم لغاری اوردیگر ارکان شریک ہوئے ،اس موقع پر جہانگیرترین کیس میں پیش رفت پرتبادلہ خیال کیا گیا، پنجاب حکومت کے وعدوں پر عملدرآمد کا معاملہ بھی زیر بحث رہا ، گروپ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے بھی حکمت عملی پر مشاورت کی ، جس میں طے پایا کہ ترین گروپ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری میں حکومت کامکمل ساتھ دے گا، سیاسی صورتحال کے تناظر میں آئندہ حکمت عملی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ ترین گروپ کے ا رکان کاکہناتھاکہ جہانگیرترین کیس میں ہمارے موقف کی فتح ہوئی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں