بجلی، گیس، پٹرولیم، اشیائے خوردنی، یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے 682 ارب روپے سبسڈی

بجلی، گیس، پٹرولیم، اشیائے خوردنی، یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے 682 ارب روپے سبسڈی

نیاپاکستان ہائوسنگ پراجیکٹس کے قرضوں پررعایت کیلئے 30ارب مختص،میٹروبس کیلئے سبسڈی ایک ارب کم ، گلگت بلتستان کو گندم فراہمی کیلئے سبسڈی6 سے بڑھاکر8 ارب،پاسکو،کھادکے کارخانوں کی سبسڈی برقرار

اسلام آباد(رپورٹنگ ٹیم)وفاقی حکومت نے کھانے پینے کی اشیا، بجلی، گیس، پٹرولیم، پاسکو، یوٹیلیٹی سٹورز اور دیگر سرکاری خدمات کی عوام کو سستے داموں فراہمی کیلئے سبسڈی 209 ارب روپے سے بڑھاکر 682 ارب روپے کردی۔ بجٹ دستاویز کے مطابق بجلی پر سبسڈی کا حجم 139.5 ارب سے بڑھاکر 596 ارب روپے کر دیا گیا۔ واپڈا اور پیپکو کیلئے سبسڈی 129 ارب سے بڑھاکر 245 ارب کردی گئی۔ پاور ہولڈنگ کمپنی کیلئے سبسڈی 46 ارب سے بڑھاکر 118 ارب روپے کردی گئی ہے ۔ کے الیکٹرک کیلئے سبسڈی 10.5 ارب سے بڑھاکر 85 ارب اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کم رکھنے کیلئے سبسڈی 10 ارب سے بڑھاکر 20 ارب روپے کردی گئی۔ فاٹا کے بجلی بقایاجات کیلئے 7.6 ارب، خیبر پختونخوا کے بجلی صارفین کے بقایاجات کیلئے 18 ارب، یکساں ٹیرف کیلئے 184 ارب اور زیروریٹڈ صنعت کیلئے 26 ار ب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آر ایل این جی اور پی ایس او کیلئے 20 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پاسکو کیلئے سبسڈی 7 ارب روپے اور کھاد کے کارخانوں کیلئے 6 ارب روپے کی سطح پر برقرار رکھی گئی ہے ۔ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن پر عوام کو سستی اشیا کی فراہمی کیلئے سبسڈی 3 ارب سے بڑھاکر 6 ارب، گلگت بلتستان کو گندم کی فراہمی کیلئے سبسڈی 6 ارب سے بڑھاکر 8 ارب، میٹرو بس کیلئے سبسڈی 2 ارب سے کم کرکے ایک ارب اور دیگر شعبوں کیلئے سبسڈی 5.5 ارب روپے رکھی گئی ہے ۔ نیا پاکستان ہائوسنگ پراجیکٹس کے تحت عوام کو فراہم ہونے والے قرضوں پر 30 ارب اور نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کو 3 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ وائٹ فلائی (سفید مکھی) کے خاتمے کیلئے ایک روپے کی سبسڈی بھی نہیں رکھی۔ گزشتہ مالی سال کے دوران سفید مکھی کے خاتمے کیلئے حکومت نے 61 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کئے تھے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں