موبائل کال اور انٹرنیٹ پر ٹیکس واپس ، گاہک دکاندار سے پکی رسید لیں انعام ملے گا ، وزیر خزانہ

موبائل کال اور انٹرنیٹ پر ٹیکس واپس ، گاہک دکاندار سے پکی رسید لیں انعام ملے گا ، وزیر خزانہ

ایس ایم ایس پر بھی ٹیکس نہیں لگے گا، پٹرولیم لیوی بڑھنے کے باوجود تیل مہنگا نہیں ہوگا، تعمیراتی شعبہ کی ایمنسٹی سکیم 6ماہ تک جاری رہنے کا امکان، کوئی منی بجٹ نہیں آئیگا آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات جاری :شوکت ترین،چھوٹی صنعتوں کو ترقی دینگے :رزاق دائود، احساس رقم بڑھاکر 13 ہزار کرینگے :ثانیہ نشتر،خسرو بختیار ، پریس کانفرنس

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی،وقا ئع نگارخصوصی ،اے پی پی ، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موبائل فون کالز، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا، اس حوالہ سے تجویز پر وزیراعظم اور کابینہ نے اتفاق نہیں کیا، اس لئے تجویز واپس لے لی گئی ہے ۔ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بجٹ کو حقیقت پسندانہ اور جارحانہ قرار دیتے ہوئے معیشت کو تیز ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے 7نکاتی حکمت عملی کا اعلان کر دیا اور یقین دلایا کہ نئے مالی سال کے دوران کوئی نیا منی بجٹ نہیں آئے گا ۔شوکت ترین نے کہا آئی ایم ایف سے 496ارب روپے بجٹ سپورٹ نہ ملنے کی صورت میں سرمایہ کی عالمی منڈی سے یہ فنڈز مل جائیں گے ، پریشانی کی کوئی بات نہیں ۔ آئی ایم ایف پروگرام سے نکلے نہیں، مذاکرات جاری ہیں، ہم اس وقت آئی ایم ایف کاچھٹا جائزہ مکمل نہیں کر سکے ہیں تاہم یہ جائزہ ستمبر تک ختم کر لیں گے ، اس جائزہ کو مکمل کرنے کیلئے کارپوریٹ سیکٹر میں اصلاحات مکمل ، ٹیکسوں کی چھوٹ واپس اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی کے نرخوں میں42فیصد تک کا اضافہ درکار تھا لیکن ہم نے اسے موخر کر دیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ اس کے مساوی دیگر انتظامی اقدامات سے ریونیو بڑھایا جائے گا اور بجلی کے نقصانات کم کئے جائیں گے ۔ پٹرولیم لیوی کے ذریعے نئے مالی سال میں 610ارب روپے جمع کرنے کے پلان کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کا معاہدہ طے پاگیا ہے لیکن ابھی اس کی تفصیلات فراہم نہیں کرسکتا ۔ اسی طرح جلد ہی ایران پر عائد پابندیاں ختم ہو جائیں گی جس سے عالمی منڈی میں تیل کی پیداوار بڑھنے سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوں گی تو اس سے ہمیں جو گنجائش دستیاب ہوگی اس کا کچھ حصہ صارفین کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے منتقل کریں گے اور کچھ حصہ پٹرولیم لیوی کی وصولی بڑھانے کیلئے خود رکھ لیں گے جس سے دونوں کو فائدہ پہنچے گا ۔ پٹرولیم مصنوعات پر اس قدر بھاری سبسڈی کی وصولی عالمی منڈی میں تیل کی قیمت گرنے سے مشروط ہے ، اس سے مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوگا ۔ پنشن وفاقی حکومت، صوبوں اور خود فوج کیلئے ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آ رہا ہے ، 6ماہ کے اندر اندر اس کا حل تلاش کر کے اسے آئندہ بجٹ میں متعارف کروائیں گے ۔ تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ ہر ملازم اور افسر کا حق ہے ہم چاہتے ہیں کہ انہیں ملک میں مہنگائی کی شرح سے بڑھ کر تنخواہ اور مراعات دیں ۔ ہم کارکردگی کی بنیاد پر تنخواہیں اور مراعات دینے کے حق میں ہیں۔ چاہتے ہیں بلا واسطہ کی بجائے بلواسطہ محصولات جمع ہوں، بڑے سٹورز پر سیلز ٹیکس لگائیں گے ، گاہک دکاندار سے پکی رسید وصول کرے ، پکی رسید پر انعامات دئیے جائینگے ، ٹیکس دینے والوں کو مزید سہولیات دیں گے ، ترکی اور دیگر ملکوں میں ایسی کامیاب سکیمیں آئیں،یہ بجلی اور گیس بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے ۔یوٹیلیٹی بلز سمیت لوگوں کی سب معلومات ہیں ،ڈیٹا کی بنیاد پر ٹیکس لیں گے ،بڑے بڑے ریٹیلرز کی سیل 1500ارب ہے ،90ارب تو یہیں سے حاصل ہوجائیں گے ،بڑے تاجروں کو پوائنٹ آف سیل پر نظام میں لائیں گے ۔ ملک میں نوجوانوں کو بلا سود5لاکھ روپے تک قرض کا سب سے بڑا قومی پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت انہیں 700ارب روپے کے قرضے فراہم کئے جائیں گے اور آئندہ سال اسے 1000تک لے جائیں گے ۔ وزیر اعظم اسی ماہ اس پروگرام کا اعلان کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر میں اصلاحات ہوں گی ۔ وہ ٹھیک ہوں گے اور اگر نہیں ہوئے تو ہم انہیں ٹھیک کریں گے ، تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ مارشل لا میں بھی ڈنڈے کے ذریعے کام چلانے کی کوشش کی گئی کوئی نتیجہ نہیں نکلا ، معیشت کی بحالی کیلئے اپنی سات ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایکسپورٹ کو بڑھا کرجی ڈی پی کا 20 فیصد کرنا ہوگا۔پاکستان زرعی اجناس برآمد کرنے والے سے اب درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے ، یہی اجناس ملک میں پیدا کر کے اربوں ڈالر بچائیں گے ۔ قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے ، کسان کو استحصال سے بچانے کیلئے مربوط نظام لا رہے ہیں، نئے کولڈ سٹوریج بنائے جائیں گے ۔ وزیر اعظم ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان کی خود نگرانی کریں گے ، ملکی برآمدات کے فروغ کیلئے بجٹ میں تمام خام مال کی درآمدات پر مثالی مراعات دی گئی ہیں جن سے ملکی برآمدات بڑھیں گی ۔ ہم نے سی پیک کی سرمایہ کاری کو منافع سمیت واپس کرنا ہے جس کیلئے ڈالر درکار ہیں جنہیں برآمدات کے ذریعے کمائیں گے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات سے 100ڈالر کی گنجائش موجود ہے کوشش کریں گے ان کی برآمدات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ خام مال پر ڈیوٹیاں کم کر دی گئی ہیں جس سے ملکی پیداوار بڑھے گی اور درآمدات کم ہونگی جس سے درآمدات پر خرچ ہونے والا زرمبادلہ بچ سکے گا ۔ روزگار کے مواقع بڑھیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ تعمیراتی شعبہ کو حاصل ایمنسٹی سکیم کا دورانیہ 6ماہ کیلئے بڑھانے کی آئی ایم ایف سے درخواست کر دی گئی ہے ۔ یہ ایمنسٹی سکیم6ماہ تک جاری رہنے کے امکانات ہیں۔ ہائوسنگ کی مراعات جاری رکھی جائیں گی ۔ گھروں کیلئے قرضوں پر شرح سود کم کروائیں گے ، سوشل سیکٹر کی ترقی کیلئے سماجی تحفظ کے پروگرام کو1کروڑ60لاکھ تک لیجایا جائے گا بجلی کے سیکٹر کو ترقی دی جائے گی بجلی کی قیمت بڑھانے کے بجائے بلوں کی وصولی بہتر، نقصانات کم اور پیداوار ی لاگت کم کریں گے ، لیکن بجلی کے نرخ نہیں بڑھائیں گے ۔ بجلی کے کنکشن دینے اور بل وصول کرنے کا اختیار نجی شعبے کو دینے کی تجویز ہے ۔ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے آزادانہ بورڈ کی تعیناتی کے بعد ان کی نجکاری کا عمل شروع کردیا جائے گا۔آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی لاگت کم کریں گے ۔ ماضی کی حکومتوں کی طرح پی ٹی آئی حکومت کو بھی گردشی قرض کا مسئلہ ورثہ میں ملا لیکن آئی پی پیز کوبتادیا کہ کیپسٹی ادائیگیاں لیں اور اپنی کارکردگی بھی بڑھائیں اس کے علاوہ آئندہ سالوں میں گروتھ میں اضافہ ہونے سے بجلی کی اضافی استطاعت کو بھی استعمال کریں گے اس سے نہ صرف ریونیو حاصل ہوگا بلکہ گردشی قرض کا مسئلہ بھی مستقل طور پر حل ہوگا ۔ گزشتہ حکومتوں کی طرف سے بجلی کے نرخ یکساں کرنے کی وجہ سے گردشی قرض کے حجم میں اضافہ رہا اور پی ٹی آئی حکومت اگر اس کو کنٹرول نہ کرتی تویہ بڑھ کر 15سو ارب روپے تک پہنچ جاتا۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں ملکی صنعتوں کو42ارب روپے کے ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ دی گئی ہے ۔ ملک کی صنعتیں جب پوری صلاحیت سے چلیں گی تو روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ، سپیشل اکنامک زونز کو ٹرن اوور ٹیکس سے مستثنٰی کر دیا گیا ہے ۔چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پورے ملک میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے جا رہے ہیں، پہلے مرحلے میں رشکئی، فیصل آباد، دھابیجی اور بوستان زون پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا ہے ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق دائود نے بتایا کہ پانچ بڑی صنعتوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی صنعتوں کو بھی ترقی دی جائے گی، اس سال25ارب ڈالر، آئندہ سال30ارب ڈالر اور تیسرے مالی سال میں ملکی برآمدات کو35ارب ڈالر تک لے جائیں گے ۔ چیئرپرسن احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس سال سماجی تحفظ کے احساس پروگرام کیلئے 260ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جنہیں احساس کی چھتری تلے جاری10قومی پروگراموں کا دائرہ کار وسیع کرنے پر خرچ کیا جائے گا ۔ ایمرجنسی کیش پروگرام کے دائرہ کار کو 1کروڑ20لاکھ تک توسیع دی جائے گی اور 12ہزار روپے کی قسط کو بڑھاکر13ہزار روپے کر دیا جائے گا ، اس پروگرام میں1کروڑ70لاکھ خاندانوں تک توسیع دی جائے گی جو افراد سرپرست کے فوت ہونے یا دیگر وجوہات کے سبب اہل قرار پاتے ہیں انہیں پروگرام میں شامل کرنے کا موقع فراہم کرنے کیلئے اپیل کا حق دیدیا گیا ہے ۔ G11اسلام آباد میں ریڑھی بانوں کا سب سے بڑا بازار بنانے کی اجازت دی جا رہی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں