اختیارات کا اضلاع کی سطح تک نہ پہنچنا بڑا المیہ ہے

 اختیارات کا اضلاع کی سطح تک نہ پہنچنا بڑا المیہ ہے

ہمیشہ بلدیاتی انتخابات ڈکٹیٹرشپ میں ہوئے ،سیاسی حکومتوں نے نہ کرائے مقامی حکومتوں کا موثر سسٹم آجائے تو صوبائی حکومتیں من مانی نہیں کرسکیں گی

(تجزیہ: سلمان غنی) وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سندھ کی صورتحال کو جواز بناتے ہوئے آرٹیکل 140 اے کو بحران سے نجات کا ذریعہ قرار دیا ہے اور عدالت عظمیٰ پر زور دیا کہ وہ اس پر عملدرآمد کرائے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ آج اگر شہروں اور دیہات میں بڑھتے ہوئے شہری و دیہی مسائل حل نہیں ہو پا رہے تو اس کی بڑی وجہ ضلعی حکومتوں کا سسٹم نہ ہونا ہے ۔ آئین پاکستان میں صوبوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ ہر صوبہ مقامی حکومتیں قائم کرے گا اور ان مقامی حکومتوں کو سیاسی انتظامی اور مالی خودمختاری کے ذریعے نچلی سطح تک نمائندوں کو اپنے مقامات پر کام کرنے کی آزادی ہوگی اور بڑا سیاسی المیہ یہ ہے کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعہ صوبوں کو تو خودمختاری حاصل ہوگئی لیکن صوبے اپنے ان اختیارات کو اضلاع تک لے جانے میں ناکام رہے اور اب بھی یہی صورتحال قائم ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کی ضرورت و اہمیت کی بات تو کرتی ہیں اور ان کے انتخابی منشور میں ایک مضبوط بااختیار اور فعال مقامی حکومتوں کی ضرورت و اہمیت کی باتیں تو کی گئی ہیں لیکن یہی جماعتیں جب برسراقتدار آتی ہیں تو اراکین اسمبلی کے ہاتھوں یرغمال بن کر مقامی حکومتوں کے انتخابات اور ان کے ذریعہ اختیارات منتخب قیادت کو منتقل کرنا بھول جاتی ہیں۔ ماضی میں انتخابی عمل بھی عدالت عظمیٰ کے احکامات کے تحت عمل میں آیا تھا لیکن صوبائی حکومتوں نے انتخابات کرانے کے بعد بہت عرصہ تک مالی اختیارات منتخب قیادتوں کو منتقل کرنے سے احتراز برتتے ہوئے میئرز’ ڈپٹی میئرز اور چیئرمین’ وائس چیئرمین کے انتخابات ہی نہیں کرائے تھے اور اب جب وفاقی وزیر اطلاعات کراچی کے دورے پر ہیں تو یقیناً وہاں ان کے سامنے کراچی کے سلگتے مسائل اور اس حوالے سے فنڈز کی عدم فراہمی پر بات چیت اور چیخ و پکار ہوئی ہوگی اور تبھی حکومتی ترجمان یہ کہتے نظر آئے کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہاں گورنر راج لگا دیں لیکن آئین میں اس کی گنجائش نہیں۔ پاکستان کی بڑی سیاسی بدقسمتی یہ رہی ہے کہ یہاں ہمیشہ بلدیاتی انتخابات ڈکٹیٹرشپ کے دوران ہوتے ہیں اور سیاسی حکومتوں نے انتخابات نہیں کرائے اور اگر کرائے بھی گئے تو انہیں اختیارات نہیں دئیے گئے ۔وزیراعظم عمران خان نے بھی کچھ عرصہ پہلے کراچی میں کہا تھا کہ بڑے شہروں کا سسٹم چلانے کیلئے یہاں شہری حکومتوں کاقیام ناگزیر ہے اور براہ راست شہری حکومتوں کے قیام کے ذریعہ ان شہروں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں لیکن بات صرف زبانی جمع تفریق تک رہی ہے ۔ عملاً بلدیاتی انتخابات کی جانب پیشرفت نہیں ہوئی۔ اگر مقامی حکومتوں کا موثر سسٹم بروئے کار لایا جائے تو پھر صوبائی حکومتیں من مانی نہیں کر سکیں گی۔ پھر بنی گالا، زرداری ہاؤس یا جاتی عمرہ کی بجائے ضلعوں کا سسٹم ضلعوں سے ہی چلے گا اور کسی کی اجارہ داری نہیں ہوگی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں