ترقیاتی کام فوری شروع کرنے کیلئے 100 ارب جولائی تک جاری کردینگے : وزیر خزانہ پنجاب

ترقیاتی کام فوری شروع کرنے کیلئے 100 ارب جولائی تک جاری کردینگے : وزیر خزانہ پنجاب

زراعت کیلئے پہلے سے 4گنا زیادہ رقم مختص کی ،8500سے زائد پرائمری سکولوں کو ایلیمنٹری کا درجہ دینگے :ہاشم جواں بخت ، فارمولا بنا رہے کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہیں بڑھتی رہیں،وصولیوں کا ہدف400 ارب سے بڑھ جائیگا،پوسٹ بجٹ کانفرنس

لاہور(کامرس رپورٹر سے ،دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں )صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کا نئے مالی سال کا بجٹ حقیقی معنوں میں تحریک انصاف کے منشور کے عین مطابق اور عوامی امنگوں کا ترجمان ہے جس میں نہ صرف حقیقی اعدادوشمار پیش کئے گئے بلکہ ماضی کے نمائشی منصوبوں کی بجائے ہیومن ڈویلپمنٹ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ،اب نمائشی نہیں حقیقی ترقی ہوگی ،125 ارب روپے کا فاضل بجٹ دیا ہے ، ترقیاتی کاموں کیلئے پچھلے سال کی نسبت 66 فیصد زیادہ رقم مختص کی، 25 سے زائد سروسز کو رعایت دی ہے ، دنیا کے ماہرین کی توقعات سے بہتر پاکستانی معیشت نے پرفارم کیا، پاکستان اکنامک سروے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کی شرح میں اضافے کا تخمینہ 3.94 فیصد لگایا گیا جو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے تخمینے سے زیادہ ہے تاہم امید ہے کہ یہ تخمینہ رواں سال کے آخر تک چار فیصد سے اوپر جائے گا،بجٹ میں یونیورسل ہیلتھ انشورنش،تعلیم،پبلک ورکس اور زراعت کو ترجیح دی گئی،محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سمیت تمام متعلقہ محکموں کو سخت ہدایات کر دی گئی ہیں کہ وہ اپنے محکموں کی سکیمیں تیار کر کے جلد از جلد پیش کریں جس کیلئے جولائی تک سو ارب روپے سے زائد فنڈ ز ریلیز کر دئیے جائیں گے تاکہ ترقیاتی کام فوری شروع کیے جاسکیں۔وہ منگل کو 90شاہراہ قائداعظم پر پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے چوتھا اور تاریخی بجٹ پیش کیا جو مثبت گروتھ والا بجٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے مالی پالیسیوں کی اصلاح کی راہ اختیار کی اور وسائل کے موثر استعمال پر توجہ مرکوز کی،کووڈ۔ 19 کے دوران پاکستان کی حکمت عملی پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنی اور حکومت کی جانب سے مشکل حالات میں اربوں روپے کا پیکیج دیا گیااور تعمیراتی پیکیج سمیت لاکھوں گھرانوں کو احساس پروگرام کے ذریعے سپورٹ دی گئی،گندم کی امدادی قیمت بڑھائی گئی ،آٹے کی قیمت 860 روپے مقرر کی گئی،اشیائے خورونوش چینی ،گندم ،تیل کی قیمتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے افراط زر کو قابو کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مشکل معاشی صورتحال کے باوجود صوبائی محصولات میں نمایاں بہتری آئی اور ٹیکس وصولی مقررہ اہداف سے اوپر چلی گئی اور رواں سال صوبائی محصولات کے مقررہ ہدف 317 ارب کے مقابلے میں 359 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے جبکہ آئندہ سال کا ہدف400 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا۔انہو ں نے مزید کہا کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے رواں سال اپنی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام پنجاب کے 36اضلاع میں بلا تخصیص ضرورت کے مطابق خدمات کی فراہمی کو بہتر بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں لاہور کی مرکزی اہمیت کے پیش نظر ترقیاتی منصوبوں کیلئے 28.3 ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے جس کے تحت لاہور شہر میں انفراسٹرکچر کے میگا پراجیکٹ مکمل کئے جائیں گے ،شہر میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل جدید ترین ہسپتال کی تعمیر کا آغاز کیا جارہا ہے ۔ ہاشم جواں بخت نے کہا کہ رواں مالی سال میں جن پچیس سے زائد سروسز پر پنجاب کے ٹیکس کی شرح کو 16فیصد سے 5فیصد کیا گیا تھا ان کو آئندہ مالی سال میں بھی برقرار رکھا جائے گا ،یہ شرح آئندہ سال میں 10مزید سروسز پر سیلز ٹیکس کو 16فیصد سے کم کر کے 5فیصد کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا فوکس جدت لانے پر ہے جس کی بدولت محصولات میں اضافہ ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے چھ ماہ میں صوبہ کی سو فیصد آبادی کو یونیورسل ہیلتھ انشونش میسر ہو گی جبکہ صوبہ میں انصاف اپ گریڈیشن پروگرام کے تحت 8500سے زائد پرائمری سکولوں کو ایلیمنٹری کا درجہ دے دیا جائے گا۔انہو ں نے مزید کہا کہ حکومت نے صوبہ میں زراعت کیلئے پہلے سے 4گنا زیادہ رقم مختص کی ہے تا کہ ریسرچ کے ساتھ ساتھ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے ۔ایک اور سوال پر وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں قائم سہولت بازاروں کو مستقل طور پر قائم کر نے کیلئے ماڈل بازار اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے تحت پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں ماڈل بازار قائم کیے جائیں گے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور بھائیوں کی کم سے کم اجرت 17500سے بڑھا کر 20000 روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے ،احساس پروگرام جاری رہے گا ،ایسا فارمولا بنا رہے ہیں کہ تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ ہوتا رہے ،نجی شعبے کے ملازمین کی کم از کم 20ہزار اجرت پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے ۔سابق حکومت نے اورنج ٹرین جیسے منصوبے بنائے جس کیلئے سال 2023 کے بعد 30 ارب روپے کی سبسڈی دینی پڑے گی،ہم اس بجٹ میں ہیلتھ انشورنس کیلئے 80 ارب روپے خرچ کر کے مفت علاج کی سہولت یقینی بنائیں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں