قومی اسمبلی سے منظور شدہ انتخابی ترمیمی بل کی بعض شقیں آئین سے متصادم : الیکشن کمیشن

قومی اسمبلی سے منظور شدہ انتخابی ترمیمی بل کی بعض شقیں آئین سے متصادم : الیکشن کمیشن

انتخابی فہرستوں کی تیاری و نظر ثانی کے اختیارات ختم کئے جاسکتے نہ کم،حلقہ بندی آبادی کی بنیاد پر ہوسکتی،اوپن بیلٹ سپریم کورٹ کی رائے کیخلاف:اعلامیہ ، تھرڈ پارٹی آڈٹ میں آئی ووٹنگ سسٹم میں خامیوں کی نشاندہی،استعمال نہ کرنے کی سفارش،الیکشن ایکٹ سینیٹ میں پیش، چیئرمین نے کمیٹی کو بھجوادیا

اسلام آباد(وقائع نگار، نیوز ایجنسیاں)الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ انتخابی بل کی بعض شقوں کو آئین سے متصادم قرار دے دیا، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2020 کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت ہوا جس میں بل کی ترامیم اور ممکنہ تبدیلوں پر غور کیا گیا،الیکشن کمیشن نے ترامیم کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث نہ لانے پر اظہار تشویش کیا، ترجمان الیکشن کمیشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ الیکشن کمیشن معاملے پر اپنا موقف قائمہ کمیٹی کو جمع کرا چکا ہے ، الیکشن (ترمیمی)بل 2020 میں بعض ترامیم کو الیکشن کمیشن آئین پاکستان سے متصادم سمجھتا ہے جس میں سر فہرست انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ان پر نظر ثانی کے اختیارات ہیں جوکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 219 کے تحت الیکشن کمیشن کے بنیادی فرائض میں شامل ہیں۔آرٹیکل 222 کے تحت ان اختیارات کو نہ ختم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان میں کمی کی جا سکتی ہے جبکہ مذکورہ ترمیمی بل کے ذریعے متعلقہ دفعات کو حذف کر دیا گیا ہے جس سے انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کا عمل الیکشن کمیشن کے لئے ناممکن ہوجائے گا۔ مجوزہ ترمیمی بل 2020 کے سیکشن 17کے تحت حلقہ بندیاں آبادی کے بجائے ووٹرز کی بنیاد پر کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی میں نشستوں کو آبادی کی بنیاد پر مختص کیا جاتا ہے ۔مزید برآں الیکشنزایکٹ 2017کے سیکشن 122 میں مجوزہ ترمیم میں سینیٹ کے الیکشن میں ووٹنگ کو خفیہ کے بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا کہا گیا ہے جو کہ سپریم کورٹ کی رائے بوساطت صدارتی ریفرنس نمبر 1-2020 سے مطابقت نہیں رکھتا ، اجلاس میں آئی ووٹنگ برائے سمندر پار پاکستانی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے اموربھی زیر بحث آئے ،اس موقع پر کمیشن کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات 2018کے پائلٹ پراجیکٹ رپورٹ زیر دفعہ 94 پارلیمنٹ میں پیش کر دی تھی تاہم مذکورہ رپورٹ پر پیش رفت نہیں ہوسکی جبکہ وزارت آئی ٹی نے نادرا کے تیار کردہ آئی ووٹنگ سسٹم کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جس کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کر دی گئی ہے آڈٹ رپورٹ کے مطابق آئی ووٹنگ سسٹم میں مختلف خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے آڈٹ رپورٹ میں اس آئی ووٹنگ سسٹم کو استعمال نہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے 7جون 2021 کو الیکشن کمیشن سے وفاقی وزراکی ہونے والی ملاقات میں وزیر سائنس وٹیکنالوجی نے بتایا کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں تیار کی گئی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ماڈل جولائی کے آخر میں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن 2 بین الاقوامی کمپنیوں کی تیار کی گئی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا ڈیمو لے چکا ہے ۔ دریں اثنا سینیٹ میں الیکشن ایکٹ سے متعلق وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بل پیش کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے مذکورہ بل کمیٹی کو بھیج دیا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں