توانائی کے شعبے میں پی ٹی آئی حکومت کی نا اہلی اور کرپشن شرمناک: شہباز شریف

توانائی کے شعبے میں پی ٹی آئی حکومت کی نا اہلی اور کرپشن شرمناک: شہباز شریف

پورے ملک میں بجلی ، گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ،پلانٹس بند ہونگے تو برآمدکنندگان کیسے اہداف پورے کرینگے ؟ ، ن لیگ نے گیس خریداری کے 80 فیصد سستے معاہدے کئے ،تین سال میں حکومت نیا ایل این جی ٹرمینل نہ لگا سکی

لاہور (اپنے سیاسی رپورٹر سے ) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ملک میں بجلی گیس کی قلت پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے پی ٹی آئی حکومت کی توانائی اور ایل این جی کے شعبے میں نااہلی اور کرپشن شرمناک ہے ۔ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے قوم کو باربار توانائی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ دیکھنی پڑ رہی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں پی ٹی آئی کے مقابلے میں گیس خریداری کے 80 فیصد سستے معاہدے کئے گئے ۔اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہانوازشریف دور میں عوام اور صنعت کو بلا تعطل بجلی اور گیس کی فراہمی کا پورا نظام تشکیل دیا گیا۔گزشتہ سال کورونا وبا کے عروج کے وقت حکومت کو چار ڈالر ایم ایم بی ٹی یو سے کم قیمت پر گیس کی پیشکش ہوئی۔حکومت نے اس کم قیمت پر گیس خریدنے سے انکار کردیا۔سردیوں میں دوگنا قیمت پر وہی گیس خریدی گئی۔سردیوں میں حکومت نے قوم سے جھوٹ بولا کہ کم مدتی معاہدے دستیاب نہیں۔حکومتی دعوے عقل میں نہ آنے والی بات تھی، ملک کو خام تیل اور گیس پر 20 فیصد زیادہ ادائیگیاں کرنی پڑیں۔ انہوں نے کہاہم نے دن رات کی محنت سے توانائی کی قلت سے قوم کو نجات دلائی،موجودہ حکومت نے سستی ایل این جی خریدنے کی بجائے مہنگے فرنس آئل اور تین گنا مہنگے ڈیزل پر بجلی کے پلانٹس چلائے ۔اسی وجہ سے گردشی قرض میں انتہائی تیزی سے اور بہت زیادہ اضافہ ہوا۔شہباز شریف نے کہا ن لیگ نے دو ایل این جی ٹرمینل لگائے ، اگر یہ ایل این جی ٹرمینلز اور اس پر پاور پلانٹس چلائے جاتے تو ملک میں بجلی اور گیس کی قلت نہ ہوتی یا پھر بہت کم ہوتی۔ہم نے مزید ایل این جی ٹرمینلز لگانے کے لئے پانچ سرمایہ کاروں کو تیار کیا تھا۔ان میں دنیا کی سب سے بڑی توانائی کمپنی ایگزیون موبل بھی شامل تھی۔پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن نے اس کمپنی اور اس کی سرمایہ کاری کو واپس جانے پر مجبور کردیا۔تین سال سے حکومت میں ہونے کے باوجود پی ٹی آئی ایک نیا ٹرمینل لگانے میں بھی ناکام ہے ۔انہوں نے کہا پورے پاکستان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے لیکن کراچی خاص طورپر گیس سے محروم ہے ۔جب پلانٹس بند ہوں گے تو برآمدکنندگان کیسے اپنے اہداف پورے کریں گے ؟ معیشت کیسے چلے گی؟۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں