شاہراہ قراقرم کی تعمیر میں اپنا خون پسینہ بہایا،سابق چینی سفیر
میری زندگی کے 23 سال سے زیادہ عرصہ پاکستان کے ساتھ جڑاہے ،شاہراہ قراقرم کی تعمیر میں اپنا خون پسینہ بہایا
اسلام آباد (دنیا مانیٹرنگ) اس دوران میں نے شاہراہ قراقرم کے لئے دوستوں کو کھویا، 2005 کے کشمیر زلزلے میں پاکستانی عوام کے ساتھ وقت گزارا اور بہت سے غیر متوقع واقعات کا سامنا کیا۔یہ بات پاک چین سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان میں چین کے سابق سفیر چانگ چونشیانگ نے چائنہ اکنامک نیٹ کو انٹرویو میں کہی۔ تقریباً 3 گھنٹے کے ایک انٹرویو میں چانگ نے بطور رابطہ افسر اور ایک سفارتکار پاکستان میں اپنے بیتے دنوں کی یادیں اور کہانیاں شیئر کیں۔ رپورٹر کا خیال ہے کہ ان کا 23 سالہ تجربہ چین اور پاکستان کے تعلقات کی گواہی دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا شاہراہ قراقرم کی تعمیراتی جگہ سے پاکستان کے بارے میں میری کہانیاں شروع ہوتی ہیں۔ میری زندگی کے اس حصے نے پاکستان اور چین کے مابین تعلقات کو سمجھنے اور مجھے سفارت کار بننے کی ترغیب دی۔ چانگ نے کہا شاہراہ قراقرم جسے پاکستان اور چین کے مابین دوستی شاہراہ بھی کہا جاتا ہے ، کو پاکستان اور چین کی حکومتوں نے تعمیر کیا ۔ چار ہزار میٹر بلند پہاڑوں کے بیچ کے کے ایچ کو اکثر "جنت کی راہ" قرار دیا جاتا ہے جس نے ہندوکش ، قراقرم ، پامیر اور ہمالیہ پہاڑوں کے مابین تجارتی سرگرمیوں کو نئی شکل دی ہے ۔ انہو ں نے کہامیں نے دیکھا ہے کہ کس طرح پاکستانی اور چینی کارکنوں نے سخت ماحول کا مقابلہ کیا، چانگ نے سفارت خانے میں اپنی تقرری کے لئے جانے سے پہلے ، اپنی کمشنر سے وعدہ کیا تھا کہ وہ گائوں والوں سے ملنے واپس آئے گا اور ہلاک ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کرے گا۔کے کے ایچ نے شمالی پاکستان میں رہنے والے لوگوں میں زبردست تبدیلیاں پیداکیں۔