صوبے بھر کی لاوارث لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے : سندھ ہائیکورٹ کا حکم

صوبے بھر کی لاوارث لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے : سندھ ہائیکورٹ کا حکم

میتوں کے ڈی این اے سے متعلق ایس او پیز کیوں طے نہیں کیے جا رہے ؟ سیکریٹری داخلہ پیش ہو کر رہنمائی کریں،ریمارکس ، فیضان فروری 2016سے لاپتا ،عدالت، عزیز اقارب کے ڈی این اے کیلئے وقت درکار ، تفتیشی افسر ،سجاد بازیاب

کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے 5 سال سے لاپتا فیضان سومرو کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سندھ بھر میں لاوارث میتوں کا ڈی این اے کرنے کا حکم دے دیا۔فاضل عدالت نے سیکریٹر ی محکمہ داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔ پیر کو جسٹس محمد اقبا ل کلہوڑو کی سر براہی میں جسٹس فہیم احمد صدیقی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 5 سالوں سے لاپتا فیضان سومرو کی بازیابی سے متعلق اہل خانہ کی درخواست کی سماعت کی۔سماعت کے موقع پر عدالت کاکہناتھا کہ لاپتا میتوں کے ڈی این اے سے متعلق ایس او پیز کیوں طے نہیں کیے جا رہے ؟ سیکریٹری داخلہ پیش ہو کر عدالت کی رہنمائی کریں۔ دوران سماعت عدالت کاکہنا تھا کہ فیضان سومرو 25 فروری 2016 سے لاپتا ہے ۔مقدمے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیضان سومرو کیس کی تحقیقات کیں مگر فیضان سومرو بازیاب نہیں ہوا جبکہ اس کے عزیز اقارب کے ڈی این اے کے نمونے لینے کے لیے وقت درکار ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے سندھ بھر میں لاوارث میتوں کا ڈی این اے کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔مذکورہ عدالت نے چار سال قبل والد کی گمشدگی کے بعدبیٹے سجاد کاندہڑو کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ شہری سجاد کاندہڑو 25 دن بعد بازیاب ہوکر عدالت پہنچ گیا۔ عدالت نے گمشدہ شہری سے متعلق درخواست نمٹا دی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں