ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر میں 66 فیصد کمی ، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر میں 66 فیصد کمی ، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

1996میں سوئی سے یومیہ1ارب کیوبک فٹ گیس پیدا ہو رہی تھی جو کم ہو کر34 کروڑ کیوبک فٹ رہ گئی ، جدید مشینری نہ لگائی تو باقی ماندہ ذخائر بھی جلد ختم ہو جائینگے ، ایم ڈی پی پی ایل کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

اسلام آباد (وقا ئع نگارخصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے حکام نے ملک میں قدرتی گیس کے ذخائرمیں 66 فیصد کمی کاانکشاف کیا ہے ،بلوچستان میں سوئی کے مقام پر ذخائرمیں 25 سال میں 66 فیصد تک کمی ہوئی ہے ، پی پی ایل حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جدید مشینری نہ لگائی گئی تو باقی ماندہ ذخائر بھی جلد ختم ہو جائیں گے ۔سینیٹر محمد عبدالقادر کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا ، ایم ڈی پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ1996 میں سوئی سے یومیہ ایک ارب کیوبک فٹ گیس پیدا ہو رہی تھی جو آج کم ہو کر34 کروڑ کیوبک فٹ رہ گئی ہے ۔ رکن کمیٹی سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان سے گیس نکل رہی ہے لیکن مقامی لوگوں کو سہولیات میسر نہیں، بلوچستان حکومت کیساتھ کئے گئے معاہدوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ ایل پی جی ایسوسی ایشن ایل پی جی کی امپورٹ پر 5.5 فیصد انکم ٹیکس اور 3 فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس کا خاتمہ چاہتی ہے ۔ایل پی جی پالیسی کابینہ کی توانائی کمیٹی کو پیش کر دی گئی، پالیسی میں ساڑھے پانچ فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی گئی ،اجلاس میں ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے سینیٹر فدا محمد کے سوال پرچیئرمین اوگرا مسرور خان نے بتایا کہ ہم خودساختہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو تمام تفصیلات فراہم کر دیں گے ،اجلاس میں نجی آئل کمپنی حیسکول میں 15 ارب روپے کی کرپشن کا معاملہ بھی زیر غور آیا، سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس معاملے پر فنانس اور پٹرولیم کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ۔سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ حیسکول تین سال میں 60 ارب سے زائد نقصانات کا دعویٰ کر رہی ہے ، ایسا ہوتا تو کمپنی پہلے ہی جھٹکے میں ختم ہو چکی ہوتی۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ حیسکول میں اربوں روپے کی کرپشن کی ایف آئی اے اور ایس ای سی پی تحقیقات کر ر ہے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں