طارق بنوری قابل تھے یا نہیں ، دیکھنا ہے آرڈیننس قانونی یا غیر قانونی ، اسلام آباد ہائیکورٹ

طارق بنوری قابل تھے یا نہیں ، دیکھنا ہے آرڈیننس قانونی یا غیر قانونی ، اسلام آباد ہائیکورٹ

ایگزیکٹو کو خیال آئے کہ ہائیکورٹ میں9نہیں2جج چاہئیں تو کیا آرڈیننس سے ایسا کر لینگے ؟ چیف جسٹس،اٹارنی جنرل کودلائل کی ہدایت ، پارلیمنٹ کومضبوط کریں آپ کیسز عدالت میں لے آتے ہیں:احسن اقبال سے مکالمہ،ایمرجنسی میں آرڈیننس کی گنجائش:جسٹس عامر

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کے دائرہ اختیار اور چیئرمین ایچ ای سی کو ہٹائے جانے کے خلاف درخواستوں میں اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کردی۔عدالت نے کہا ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ طارق بنوری قابلیت رکھتے تھے یا نہیں،حکومت نے طارق بنوری کو قابلیت کے معاملے پر نہیں ہٹایا،ہمارے سامنے صرف سوال یہ ہے کہ آرڈیننس قانونی ہے یا نہیں، عدالت نے کہا حکومت کو قانون چیئرمین ایچ ای سی کو قابلیت نہ ہونے پر ہٹانے کا اختیار دیتا ہے ،اس کیس میں حکومت نے اپنا وہ اختیار استعمال نہیں کیا،ہم یہی سمجھیں گے کہ حکومت کو چیئرمین ایچ ای سی کی قابلیت پر کوئی شک نہیں تھا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اٹارنی جنرل سے کہا آرٹیکل 89 کے تحت دیکھنا ہوتا ہے کہ آرڈیننس کس صورتحال میں جاری ہو سکتا ہے ،الیکشن تین سال بعد ہونے ہیں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا آرڈیننس پہلے آگیا اور مشینیں بھی، اگر یہ آرڈیننس ایکٹ آف پارلیمنٹ نہ بن پاتا تو مشینیں خریدنے پر لگے پیسے تو ضائع ہو گئے تھے ،آرڈیننس تو تب آتا ہے جب فوری طور پر کوئی حکم نافذ کرنا ہو اور پارلیمنٹ کا سیشن نہ ہو رہا ہو،عدالت کاکہنا تھا کہ ایک دن ایگزیکٹو کو خیال آئے کہ ہائیکورٹ میں9نہیں2جج چاہئیں تو کیا آرڈیننس سے ایسا کر لیں گے ؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا ایمرجنسی میں فوری نوعیت کے اقدامات کیلئے آرڈیننس کی گنجائش ہے ، ایسا اس لئے کیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کا سیشن بلاتے ہوئے وقت لگتا ہے ،عدالت نے کہا ایچ ای سی جیسے معاملات پر کیا امر مانع تھا پارلیمنٹ کا سیشن بلانے میں؟ وفاق کا یہ کیس ہی نہیں کہ چیئرمین ایچ ای سی قابلیت نہیں رکھتے تھے ،اٹارنی جنرل نے کہا ہم نے ان پر کوئی الزام نہیں لگایا، وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے ان سے معاملے کو ڈسکس کیا ہے ، صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کیلئے اب ہائی سٹینڈرڈ اختیار کیے جا رہے ہیں،اس موقع پرمسلم لیگ ن کے احسن اقبال روسٹرم پر آ ئے ۔چیف جسٹس نے احسن اقبال سے استفسار کیا کہ آپ جب حکومت میں تھے تو کتنے آرڈیننس جاری کیے گئے ؟ احسن اقبال نے جواب دیا کہ اگر ہم نے بھی غلط کیا ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے ، پارلیمنٹیرینز کو چاہیے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں، آپ کیسز عدالتوں میں لے آتے ہیں، بعدازاں مزید سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں