زلزلہ میں تباہ سکولوں کی تعمیر کیلئے اربوں کے فنڈز کہاں استعمال ہوئے؟ چیف جسٹس

زلزلہ میں تباہ سکولوں کی تعمیر کیلئے اربوں کے فنڈز کہاں استعمال ہوئے؟ چیف جسٹس

مانسہرہ میں 2005کے زلزلہ میں منہدم سکول تعمیر کیوں نہیں ہوئے ، پختو نخوا حکومت سے جواب طلب ، جبری ریٹائر ڈ خاتون ٹیچر کو اپیل منظورکر کے بحال ، سکول تعمیر نہ کرنے پر چیف سیکرٹری اور دیگر کو نوٹس جاری

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)سپریم کورٹ نے 2005کے ہولناک زلزلے میں تباہ ہونے والے سکول تاحال تعمیر نہ کرنے پر خیبر پختونخوا حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے زلزلہ سے منہدم سکول دوبارہ تعمیر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا کہ مانسہرہ میں 2005کے زلزلہ میں منہدم سکولوں کی تعمیر کیوں نہیں ہوئی، اساتذہ بچوں کو کیسے پڑھائیں گے جب سکول کی عمارت ہی نہیں ہے ۔ زلزلہ کے بعد اربوں روپے سکولوں کی تعمیر کے لیے ملے وہ فنڈز کہاں استعمال ہوئے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مانسہرہ چھچ گرلز پرائمری سکول کی استانی کی جبری ریٹائرمنٹ کے مقدمہ کی سماعت کے دوران زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے اربوں روپے خرچ کرنے کے باجود تباہ سکول دوبارہ تعمیر نہ کرنے کا نوٹس لیا اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے سیکرٹری ایجوکیشن اور سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخوا سمیت ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن مانسہرہ کو بھی نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے ٹیچر حمیرا بی بی کی اپیل منظور کرکے انہیں بحال کر دیا اور مانسہرہ میں زلزلہ سے منہدم سکولوں کی عدم تعمیر کے معاملہ پر سماعت 4اگست تک ملتوی کر دی۔ محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا نے خاتون ٹیچر کو غیر حاضر رہنے کی بنیاد پر ملازمت سے فارغ کیا جبکہ سروسز ٹربیونل نے برطرفی کا فیصلہ جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کیا تھا۔ ٹیچر نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کا اساتذہ کے ساتھ برتاؤ ٹھیک نہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ سکول کا بنیادی ڈھانچہ (بیسک سٹرکچر ) ہی موجود نہیں تو اساتذہ کیسے پڑھائیں۔ درخوست گزار کا تعلق دور دراز علاقہ سے ہے اور جس طرح اس نے مشکلات کے باوجود ماسٹرز کیا وہ قابل تحسین ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں