2018ء الیکشن میں حکمت عملی ٹھیک تھی ، شہباز شریف کی وضاحت آنی چاہیے : عباسی

2018ء الیکشن میں حکمت عملی ٹھیک تھی ، شہباز شریف کی وضاحت آنی چاہیے : عباسی

شہباز شریف سے پوچھوں گا ایسی کونسی حکمت عملی اپناتے کہ الیکشن جیت جاتے ، کسی کیخلاف سازش نہیں ہورہی ، ن لیگ میں کوئی سخت یا نرم بیانیہ نہیں ملک کو آئین کے مطابق چلنا چاہیے ،دھاندلی پر سمجھوتا نہیں ہوسکتا ، سیاسی جماعت کی الیکشن میں غلطیاں نہیں ہوتیں،نوازشریف نے کبھی فوج کیخلاف بات نہ کی:سینئرلیگی رہنما کا انٹرویو

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے 2018 کے انتخابات میں پارٹی شکست کو غلط حکمت عملی کا نتیجہ قرار دینے پر سینئر لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اس میں ن لیگ کی کوئی غلطی نہیں تھی،2018 کی حکمت عملی ٹھیک تھی ،شہباز شریف کی طرف سے وضاحت آنی چاہیے ۔ ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے واضح کیا کہ اس میں ن لیگ کی کوئی غلطی نہیں تھی اور نہ ہی نواز شریف کی نااہلی تھی یہ ایک طے شدہ معاملہ تھا،سیاسی جماعت کی الیکشن میں غلطیاں نہیں ہوتیں،ہم الیکشن میں گئے اور جوکچھ الیکشن میں ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے ، پاکستان کی تاریخ کی بہترین حکومت 2013 سے 2018 کی تھی، اگرانصاف کے دوہرے معیارہوں گے تو اس میں ن لیگ اورنوازشریف کی کیا غلطی ہے ؟ شہبازشریف نوازشریف کے ساتھ کھڑے تھے اورکھڑے ہیں،جوکچھ 2018 کے الیکشن میں ہوا اس کی حقیقت سامنے آنی چاہیے ، سیاست میں مفاہمت یا مزاحمت نہیں ہوتی، سیاست میں اصول ہوتے ہیں،ن لیگ میں کوئی سخت یا نرم بیانیہ نہیں،ملک کوآئین کے مطابق چلنا چاہیے ، الیکشن میں دھاندلی پرسمجھوتا نہیں ہوسکتا، ٹروتھ کمیشن بنایا جائے جس میں حقائق کوسامنے لایا جائے ،نوازشریف نے کبھی فوج کیخلاف بات نہیں کی، بلکہ صرف الیکشن میں جو کچھ ہوا اس کا کہا ہے ، نوازشریف چاہتے ہیں پاکستان آئین کے مطابق چلے اور ادارے اپنی حدود میں رہیں، شاہد خاقان عباسی نے کہا شہباز شریف سے پوچھوں گا ایسی کونسی حکمت عملی اپناتے کہ الیکشن جیت جاتے ان سے یہ بھی ضرور پوچھوں گا کہ انہوں نے 2018 میں نواز شریف کے وزیراعظم بننے کا بیان کس تناظر میں دیا، ن لیگ میں کسی کیخلاف کوئی سازش نہیں ہورہی، شہباز شریف میرے بھی لیڈر ہیں ان سے پوچھیں گے کہ کون سی پالیسی ہے جس سے یہ چیزیں طے ہوسکتی ہیں ،اس بات کی وضاحت ہونی چاہیے کہ شہباز شریف کا الیکشن سے متعلق بیان کس پیرائے میں تھا،پارٹی میں کسی کیخلاف کوئی سازش نہیں ہورہی تاہم اختلاف رائے جماعت میں ہے اور وہ سیاست کا حسن ہے یہ اختلاف کسی قسم کا پالیسی اختلاف نہیں، شہباز شریف بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ملک کا نظام آئین کی بالادستی کے بغیر نہیں چل سکتا، شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ ماضی کی تلخیوں کو ختم کریں لیکن ان سے سبق سیکھیں، اگر کوئی بیساکھیوں کے ساتھ الیکٹ ہوکر آئے تو یہ بیساکھیاں کسی کام کی نہیں، ایک سوال پر انہوں نے کہامیں نہیں سمجھتا کوئی بھی شخص پارٹی بیانیے سے انحراف کرتا ہو ، پارٹی جو بھی فیصلہ کرلیتی ہے اس کے مطابق چلتے ہیں، حکمت عملی پارٹی صدر ہی طے کرتے ہیں اور آگے چلتے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں