افغانستان میں امن و استحکام کا مشن : وزیراعظم کا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ٹیلی فونک رابطہ، آئی ایس آئی چیف کا دورہ کابل، فکر نہ کریں سب ٹھیک ہوجائیگا : لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید

افغانستان میں امن و استحکام کا مشن : وزیراعظم کا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ٹیلی فونک رابطہ، آئی ایس آئی چیف کا دورہ کابل، فکر نہ کریں سب ٹھیک ہوجائیگا : لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید

معاشی استحکام کیلئے عالمی برادری کوکرداراداکرناہوگا:عمران خان،اقوام متحدہ کا 13 ستمبر کو امداد کانفرنس کا فیصلہ، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کی طالبان قیادت، انٹیلی جنس چیف سے ملاقات ، کابل ایئرپورٹ بین الاقوامی پروازوں کیلئے تیار، اندرونی شروع،مرکزی کرنسی ایکسچینج مارکیٹ کھل گئی، پنج شیر پر قبضے کے جشن میں کی گئی فائرنگ سے17افراد ہلاک، 41زخمی

اسلام آباد،کابل،نیویارک(خصوصی نیوز رپورٹر، دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان میں امن و استحکام کے مشن کیلئے وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ٹیلیفونک رابطہ ہواجبکہ آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کابل کا دورہ کیا اور کہا فکر نہ کریں سب ٹھیک ہوجائے گا۔ طالبان کا کہنا ہے نئی حکومت جلد تشکیل پائے گی، اعلان کی تاریخ نہیں دے سکتے ، جبکہ قطر اور ترکی کی تکنیکی معاونت سے کابل ایئرپورٹ پھر سے بحال ہوگیا، پروازیں شروع کردی گئیں تاہم ابھی عام افراد مستفید نہیں ہوسکیں گے البتہ مرکزی کرنسی ایکسچینج مارکیٹ دوبارہ کھل گئی ، بینکوں کے باہر لوگوں کا ہجوم رہا، پنج شیر پر قبضے کے جشن میں کی جانے والی فائرنگ سے 17افراد ہلاک 41زخمی ہوگئے ۔ وزیراعظم عمران خان اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریش کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں افغانستان کی صورتحال میں پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا،عمران خان نے افغانستان میں امن و استحکام اور سیاسی تصفیے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا 4 دہائیوں سے جاری افغان تنازع کے خاتمے کے موقع سے فائدہ اٹھانا ہو گا، تنازع ختم ہونے سے افغان عوام کو پائیدار امن اور خوشحالی حاصل ہو گی، افغانستان میں معاشی استحکام کیلئے عالمی برادری کوکرداراداکرناہوگا۔ادھر اقوام متحدہ نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں ممکنہ طور پر انسانی بحران کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے 13 ستمبر کو جنیوا میں ایک بین الاقوامی امداد کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔سیکرٹری جنرل نے ٹویٹر پیغام میں کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہمیں بین الاقوامی برادری کو ایک ساتھ کھڑے ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے ،ہم اس بات کی بھی اپیل کرتے ہیں کہ مکمل اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی تک رسائی حاصل کی جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ افغانیوں کو ان کی ضروری خدمات ملتی رہیں، اقوام متحدہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے قیام اور خوراک کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے ۔دریں اثنا پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کابل کا ایک روزہ دورہ کیا ،کابل کے ایک ہوٹل میں غیر ملکی اور پاکستانی صحافیوں کو اس وقت حیرانی ہوئی جب آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ایک وفد کے ہمراہ اسی ہوٹل میں داخل ہوئے ،ان کے ساتھ کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان و دیگر سینئر حکام بھی تھے ،اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں مسکراتے ہوتے آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہاکہ میں اپنے سفیر منصو ر احمد خان سے ملنے آیا ہوں ،جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ طالبان کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تو انہوں نے جواب دیاکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے لیکن ملاقاتوں کا انتظام کر نا پاکستانی سفیر کی ذمہ داری ہے ،جب ان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ان کے خیال میں اب افغاستان میں کیا ہونے والا ہے ؟تو انہوں نے جواب دیاکہ میں ابھی افغانستان پہنچا ہوں ، جب ان سے ایک اورانگریز صحافی نے پوچھا کہ افغانستان کے حوالے سے آپ کیا امید رکھتے ہیں تو اس موقع پر انہوں نے پاکستانی سفیر کی طرف اشارہ کیا جس پر پاکستانی سفیر نے کہاکہ ہم افغانستان میں امن کیلئے ہیں۔ اس موقع پر آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہاکہ آپ پریشان نہ ہوں اور سب کچھ ٹھیک ہوگا ،انہوں نے بعد میں شکریہ ادا کیا اور آگے چلے گئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل پہنچنے پر طالبان رہنماؤں نے انہیں خوش آمدید کہا اورطالبان حکومت کے انٹیلی جنس چیف ملانجیب سے ملاقات بھی کی ،اس دوران دونوں ممالک کی قومی سلامتی کے حوالے سے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، طالبان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر اور قابل بھروسا دوست ملک ہے ، ہماری پوری کوشش ہے کہ ملک میں امن و امان قائم ہو جس کیلئے ہمیں پاکستان کے قریبی تعاون کی ضرورت ہے ، افغان طالبان نے ملاقات میں اس امید کا اظہار کیا کہ مستقبل میں دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ، اس موقع پر افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد پاک افغان تعلقات سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی، واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید طالبان شوریٰ کی دعوت پر کابل پہنچنے والے اعلیٰ ترین درجہ کے پہلے غیر ملکی عہدیدار ہیں۔کابل کا فائیو سٹا ر ہوٹل اس وقت بیرونی ممالک کے نمائندوں کی ملاقاتوں کا مرکز بن چکا ہے ۔جمعہ کو متحدہ عرب امارات کے سینئر اہلکاروں کا ایک وفد بھی کابل پہنچا تھا ۔ قطر سے بھی کئی حکومتی عہدیدار مشوروں کیلئے کابل میں موجود ہیں ۔ علاوہ ازیں طالبان کے نائب امیر اور حکومت کے متوقع سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا افغانستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دے رہے ہیں جو افغان عوام کے تمام طبقات کی نمائندہ ہوگی، عوام کے سامنے جوابدہ ہوگی اور امن یقینی بنائے گی جو اقتصادی ترقی کیلئے نتہائی ضروری ہے ،ترجمان طالبان نے کہا افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل جلد ہوگی، اس حوالہ سے اعلان جلد کریں گے ، نئی حکومت کی تفصیلات جلد سامنے لائیں گے ،حکومت سازی میں تاخیر نہیں ہوئی،طالبان نے گزشتہ جمعہ کو نئی حکومت کے حوالے سے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا تھا ،اس حوالے سے میڈیا رپورٹس غیرمصدقہ تھیں، تاریخ یا وقت کا پہلے اعلان کیا تھا نہ اب حتمی دن یا وقت کا بتا سکتے ہیں۔مزید برآں قطر اور ترکی کے تعاون سے کابل ایئر پورٹ بین الاقوامی پروازوں کیلئے تیار کرلیا گیا، گزشتہ روز کابل اور مزارشریف کے درمیان پہلی پروازنے اڑان بھی بھری، طالبان نے سول کام اورتعمیر و مرمت جبکہ قطراور ترکی نے ایئر پورٹ کو بین الاقوامی پروازوں کے لئے تیار کرنے میں تکنیکی خدمات فراہم کیں ،رن ویز کی مرمت بھی مکمل ہوچکی ہے ۔ قطری اعلیٰ سفارتکار اور طالبان نے بھی ایئر پورٹ کے تیار ہونے کی تصدیق کی ،عالمی ہوابازی کے قوانین کے پورے ہونے اور اجازت نامہ ملنے کے بعد کابل ایئرپورٹ سے بین الاقوامی پروازیں شروع ہو جائیں گی،فی الوقت عام مسافر استفادہ نہیں کرپا ئیں گے ۔ڈی ڈبلیو کے مطابق بیرون ممالک سے کابل تک امدادی سامان کی فضائی ترسیل دوبارہ ممکن اور اندرون ملک پروازیں بحال ہو گئی ہیں۔طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا ہے کہ کابل ایئر پورٹ کے کچھ حصے میں ابھی بھی امریکی موجود ہیں۔امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے ، تاہم امریکا سے سفارتی و معاشی تعلقات برابری کی بنیاد پر استوار کیے جائیں گے ۔ادھر طالبان کا کہنا ہے کہ کابل میں کرنسی ایکسچینج مارکیٹ کو دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے ،طالبان کے ایک ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ بازار جو کہ شہزادہ سرائے کے نام سے جانا جاتا ہے ، دوبارہ کھل گیا ہے ،پرنس محل افغانستان کا سب سے بڑا کرنسی ایکسچینج سنٹر ہے ۔اس سے قبل امریکی حکومت نے ترسیلات زر کی رقم افغانستان بھیجنے کی اجازت دی تھی اور اس کے فوراً بعد ایک بڑی بین الاقوامی منی ٹرانسفر کمپنی ویسٹرن یونین نے افغانستان میں دوبارہ کام شروع کرنے کا اعلان کیا، تاہم کرنسی بحران بدستور موجود ہے ، بینکوں کے باہر عوا م کا ہجوم رہا ۔کرنسی ڈیلر نجیب اللہ نے بتایا کہ ہفتے کی صبح مارکیٹ کھلنے کے بعد افغان کرنسی میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 87 سے 89 افغانی رہی ،10 روز قبل طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ایک امریکی ڈالر 79 افغانی کے برابر تھا۔بینکوں کی کئی برانچیں ابھی تک نہیں کھلیں۔ لوگ اپنی رقوم نہیں نکال سکتے ، انہیں مرکزی بینک کے حکم کے مطابق ہفتہ وار بنیاد پر صرف 200 امریکی ڈالر یا 20 ہزار افغانی ہی ملتے ہیں۔دوسری جانب کابل میں طالبان جنگجوئوں کی جانب سے افغانستان کی وادی پنج شیر میں قبضے کی اطلاع ملتے ہی منائے گئے جشن میں ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے ،غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق پنج شیر کی مزاحمتی فورسز نے طالبان کے دعوئوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ وادی پر ان کا کنٹرول ہے ،افغانستان کی خبرایجنسی شمشاد کے مطابق گزشتہ رات کابل میں ہوائی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 17افراد جاں بحق اور 41 زخمی ہوگئے ۔طلوع نیوز نے بھی اسی طرح کی رپورٹ دی،ننگر ہار کے صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں ایک علاقائی ہسپتال کے ترجمان گل زادہ سانگر نے بتایا کہ ننگر ہار کے مشرقی علاقے میں جشن کے دوران ہوئی فائرنگ سے 14 افراد زخمی ہوگئے ۔تاہم اے ایف پی نے کابل میں فائرنگ کے حوالے سے 2افراد کی ہلاکت اور 20کے زخمی ہونے کی اطلاع دی،گزشتہ روز بھی پنج شیر میں شدید لڑائی کی اطلاعات آتی رہیں، ذرائع کے مطابق اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، طالبان رہنمائوں کی پنج شیر میں موجودگی کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں، مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود نے کہا کہ عوام اپنے حقوق کیلئے لڑنے سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ مزاحمت صرف وادی پنج شیر تک محدود نہیں بلکہ اپنے حقوق کیلئے کوشاں افغان خواتین بھی اس جدوجہد میں شامل ہیں، طالبان کے معاون ترجمان بلال کریمی نے کہاہے کہ شمالی افغانستان میں پنج شیر کے مشرقی علاقے اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں،طالبان سب سے بڑے ضلع پریان میں امن بحال کر چکے ہیں اور اسلحہ کی بھاری مقدار طالبان کے قبضے میں ہے ، وادی کا مغربی حصہ یقینی شوتل ضلع پہلے ہی سے طالبان کے ہاتھ آیا ہوا ہے ،اسی طرح کا پیسا کے راستے ضلع انابہ زیر کنٹرول ہے اور طالبان صدرمقام بازارک میں برسرپیکار ہیں،معاون ترجمان کے مطابق وادی مجموعی طورپر طالبان کے سخت محاصرہ میں ہے اورمخالفین کو بھاری نقصان کا سامنا ہے ،طالبان محفوظ ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں