ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ افغانستان سے بھارت کو جلن کیوں ؟ فواد

 ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ افغانستان سے بھارت کو جلن کیوں ؟ فواد

فاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا گہرا سٹریٹجک ،سیاسی ، سماجی اور معاشی تعلق ہے

لاہور(سیاسی رپورٹرسے ، نیوز ایجنسیاں ) کئی ملکوں کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے کابل کا دورہ کیا ہے ، انٹیلی جنس کی سطح پر غیر روایتی روابط برقرار رکھے جاتے ہیں، بھارت کو افغانستان میں ذلت اور رسوائی اٹھانی پڑی، بھارت کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں ، بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد بھی بھارت خوف میں مبتلا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی سے ان کے بھائی کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔فواد چودھری نے کہا کہ بھارت اتنا خوفزدہ ہے کہ علی گیلانی کی عوامی جنازہ کی اجازت دینے سے بھی ڈر رہا ہے ، نریندرمودی جوہٹلر سے متاثر ہے اس کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اورایک میت کواس کے خاندان کے حوالے نہیں کیا گیا ۔ پاکستان کی حکومت اورعوام اس کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ہم کشمیر کے لوگوں کو بتا نا چاہتے ہیں ہم سیسہ پلائی دیوار کی طرح آپ کے پیچھے کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی جو صورتحال ہے اس میں خصوصاً بھارتی میڈیا پر حیران ہوں۔ ویسے تو ہماری بھارت کے ساتھ تجارت بند ہے لیکن میں کابینہ کے آئندہ اجلاس میں یہ تجویز پیش کروں گا کہ پاکستان کو بھارت کو ''برنال ''ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ وہاں بہت جلن ہے ۔ پاکستان کے آئی ایس آئی چیف نے کابل کا دورہ کیا ہے اس پر بہت بات ہو رہی ہے ۔کیا اس سے قبل امریکہ کی سی آئی اے چیف وہاں نہیں گئے ،ترکی اور قطر کے انٹیلی جنس چیف نے کابل کا دورہ نہیں کیا؟۔ پوری دنیا کی انٹیلی جنس ایجنسیز کی ورکنگ ہوتی ہے ، علاقے میں تعلقات اورسیاست کو دیکھنا ہوتا ہے ،افغانستان میں جو ہوتا ہے اس کے پاکستان میں بڑے گہرے اثرات ہوتے ہیں، وہاں سے اگر ہجرت ہوتی ہے تو سب سے زیادہ اثرات پاکستان پر پڑتے ہیں ، وہاں اگر سیاسی عدم استحکام ہے تو سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے ،اگر افغانستان دہشتگرد تنظیموں کا مرکز بنتا ہے تو اس کے پاکستان پر اثرات آتے ہیں ۔ ہم افغانستان کی صورتحال پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کے اندر سیاسی حکومت نہیں او رایک خلا ہے ، ایسے میں انٹیلی جنس کے غیر روایتی روابط ہوتے ہیں جو بر قرار رہیں گے ۔اگر پاکستان کے وزیر خارجہ وہاں جائیں گے تو کس سے ملاقات کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے اندر ایک بہت بڑی لڑائی جاری ہے ، ن لیگ میں ہر ہفتے ٹاس ہوتا ہے کہ ایک ہفتے شہباز شریف قیادت کریں گے تو دوسرے ہفتے مریم نواز۔ پوزیشن جماعتیں چوں چوں کا مربہ ،ان کا قومی معاملات میں کوئی سنجیدہ کردارنہیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں