پاکستان بین الاقوامی مطالبات پورے ہونے تک طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے : امریکا ، پیوٹن کا عمران خان کو دوبارہ فون

پاکستان بین الاقوامی مطالبات پورے ہونے تک طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے : امریکا ، پیوٹن کا عمران خان کو دوبارہ فون

کئی پاکستانی مفادات امریکا سے متصادم،افغانستان کے مستقبل بارے شرط لگانے میں شامل ، طالبان ارکان کو پناہ دیتاہے ،تعلقات کا جلد جائزہ لینگے :بلنکن ، پاکستان کا کردار دیکھیں گے ،20سال میں کیا کیا اور آگے کیا ہوگا:امریکی وزیرخارجہ، کانگریس کے رکن کا غیرنیٹو اتحادی کادرجہ ختم کرنے پر غور کرنے کا مطالبہ ، روس پاکستان کا قریبی رابطے رکھنے پر اتفاق، تجارت، توانائی و دیگر شعبوں میں تعاون کے فروغ پر زور،دنیا افغان عوام کو تنہانہ چھوڑے :وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد،واشنگٹن(خصوصی نیوز رپورٹر،نیوز ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی مطالبات پورے ہونے تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کیاجائے جبکہ روسی صدر پیوٹن نے وزیراعظم عمران خان سے دوبارہ فون پررابطہ کیاہے ،افغان صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے قریبی رابطے رکھنے پراتفاق کیا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کی فتح پر کانگریس کی جرح میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مسلسل دو روز پارٹی کے ان قانون سازوں کو سنا جو پاکستان پر سختی کے خواہاں ہیں،انہوں نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ کو بتایا کہ پاکستان کے کثیر مفادات ہیں جن میں سے کچھ ہمارے ساتھ متصادم ہیں،یہ وہ ملک ہے جو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں مسلسل اپنی شرط لگانے اور اپنے مفادات کو ترجیح دینے میں شامل ہے ، یہ وہ ہے جو طالبان کے ارکان کو پناہ دیتا ہے ، یہ وہ ہے جو انسداد دہشت گردی پر ہمارے ساتھ تعاون کے مختلف نکات میں شامل ہے ،پاکستان نے شدت پسندی کے انسداد کیلئے تعاون کیا تاہم افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی فیصلہ سازی کثیر نکاتی رہی،کئی مواقع پر پاکستان کی پالیسیاں ہمارے مفادات کو نقصان پہنچاتی رہی ہیں اور کچھ مواقع پر حمایت میں رہی ہیں۔ایک رکن کانگریس نے سوال کیا کہ کیا یہ وقت ہے کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے جس پر انٹونی بلنکن نے کہا کہ حکومت یہ جلد کرے گی،انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں جو ایک چیز ہم دیکھیں گے وہ پاکستان کا کردار ہے جو اس نے گزشتہ 20 سال میں ادا کیا لیکن ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ آئندہ برسوں میں اس کا کیا کردار ہوگا اور ایسا کرنے کیلئے اسے کیا ضرورت ہوگی۔انٹونی بلنکن نے پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جب تک افغان طالبان بین الاقوامی مطالبات پورے نہیں کرتے انہیں قانونی حیثیت دینے سے انکار کریں،ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں جو دیکھنا ہے وہ یہ کہ بین الاقوامی برادری کے پاس وہ چیز ہے جو طالبان کی زیر قیادت حکومت کو درکار ہے ، اگر اسے کسی بھی قسم کا قانونی جواز یا مدد حاصل کرنی ہو،انہوں نے کہا کہ ترجیحات میں یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ طالبان ان لوگوں کو باہر نکالیں جو افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں اور خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کا احترام کریں، ساتھ ہی ان وعدوں پر قائم رہیں کہ ملک دوبارہ بیرونی ہدایت پر دہشت گردی کی پناہ گاہ نہ بنے ،انہوں نے مزید کہا کہ لہٰذا پاکستان کو ان مقاصد کیلئے کام کرنے اور ان توقعات کو پورا کرنے کیلئے عالمی برادری کی اکثریت کے ساتھ صف آرا ہونے کی ضرورت ہے ،امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان میں موجود امریکی اور افغان شہریوں کی مدد کرتے رہیں گے ، جو امریکی اور دوسرے شہری افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند ہیں انہیں نکالا جائے گا،اس سال انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 33 کروڑ ڈالر کی امداد افغانستان کو دی جا رہی ہے ، گزشتہ ہفتے تک 100امریکی شہریوں نے افغانستان چھوڑنے کا پیغام بھیجا،60 افراد کے لیے طیارے میں جگہ تھی لیکن صرف 30 ائیرپورٹ پہنچے ۔پاکستان کو ہدف تنقید بنانے والے متعدد قانون سازوں میں سے ایک ڈیموکریٹک نمائندے جواکوئن کاسترو نے مطالبہ کیا کہ امریکا پاکستان کا اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ ختم کرنے پر غور کرے جس سے اسلام آباد کو امریکی ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے ،ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے بعد وزیرخارجہ بلنکن دوسرے روز سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں بھی پیش ہوئے ، وہاں بھی ارکان کی جانب سے تندو تیز سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ادھر دوسر ی جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلیفون کر کے افغان صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ،وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان کی موجودہ صورتحال، دو طرفہ تعاون اور شنگھائی تعاون تنظیم سے متعلق بات چیت کی گئی،وزیراعظم عمران خان نے علاقائی سلامتی اور خوشحالی کیلئے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا، دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا، عمران خان نے کہا بین الاقوامی برادری افغانستان کے حوالے سے کردار ادا کرے ، عالمی برادری اس اہم موڑ پرافغان عوام کو تنہا نہ چھوڑے ، عالمی برادری کوافغانستان کے ساتھ رابطوں میں رہنا چاہیے ، افغانستان کوفوری طورپرانسانی بنیادوں پرامداد کی ضرورت ہے ، پاکستان اور روس کے درمیان افغانستان کی صورت حال میں قریبی رابطہ اور مشاورت انتہائی اہمیت کی حامل ہے ، افغانستان میں امن واستحکام علاقائی امن وخوشحالی کیلئے ضروری ہے ۔دونوں رہنمائوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت علاقائی امن و استحکام کیلئے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا، وزیراعظم نے تجارت، توانائی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر زور دیا، انہوں نے روسی صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جبکہ صدر پیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ روس کی دعوت کی تجدید کی،یاد رہے کہ 25 اگست کو بھی وزیراعظم عمران خان اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں