بد قسمتی سے پاکستان میں بجلی بہت مہنگی : تاجکستان سے صاف ، سستی پن بجلی کیلئے کاسا 1000 منصوبے پر کام تیز ہونا چاہیے : عمران خان ، دوشنبے میں قازقستان ، ازبکستان ، ایران ، بیلاروس کے صدور سے ملاقات

بد قسمتی سے پاکستان میں بجلی بہت مہنگی : تاجکستان سے صاف ، سستی پن بجلی کیلئے کاسا 1000 منصوبے پر کام تیز ہونا چاہیے : عمران خان ، دوشنبے میں قازقستان ، ازبکستان ، ایران ، بیلاروس کے صدور سے ملاقات

عالمی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت دینگے ،ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ انتہائی اہم،تاجک صدر سے ملکر افغانستان میں امن ،مخلوط حکومت یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے :وزیراعظم ، تجارت بڑھانا ہوگی،کاروبار میں آسانیاں پید ا کررہے ،بزنس فورم سے خطاب،15مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط،شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کیلئے پہنچنے پر تاجک وزیراعظم نے استقبال کیا ، پیوٹن، مودی ویڈیو لنک پر شریک ہونگے ،چینی وزیرخارجہ آج پہنچیں گے ،ملاقاتوں میں زیادہ فوکس افغانستان،ایک حل کی طرف بڑھ رہے ، روسی صدر سے وزیراعظم کی جلد ملاقات ہوگی:فواد

اسلام آباد، دوشنبے (دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے بد قسمتی سے پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے ، پن بجلی سے متعلق تاجکستان کی تکنیکی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے پر امید ہیں، کاروبار میں آسانیاں پیدا کررہے ، عالمی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت دینگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجکستان کے دو روزہ دورے کے موقع پر دوشنبے میں پاکستان تاجکستان مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا،دوشنبے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ نے عمران خان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں، وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 20ویں سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے جس کے بعد تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف سے دوطرفہ ملاقات کیلئے صدارتی محل کا دورہ بھی کریں گے ۔گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی قازقستان،ازبکستان،ایران ،بیلاروس کے صدور سے ملاقات ہوئی ، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ بھی ملاقات طے تھی تاہم سٹاف کے کورونا میں مبتلا ہونے کے باعث روسی صدر تاجکستان نہیں پہنچے وہ ویڈیو لنک کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک ہوں گے ،بھارتی وزیر اعظم مودی بھی ورچوئل لنک کے ذریعے بیٹھک میں موجود ہوں گے ،عمران خان نے قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ ٹوکائف سے ملاقات کے دوران کہا پاکستان ا پنے ویژن سینٹرل ایشیا پالیسی کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعلقات بڑھانے کیلئے پرعزم ہے ، پاکستان وسط ایشیائی ملکوں کو سمندری تجارت کیلئے اپنی بندرگاہوں سے مختصرترین روٹ فراہم کرسکتا ہے ،ترمیز،مزار شریف،کابل،جلال آباد،پشاور کو ملانے وا لا ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،وزیر اعظم نے سماجی و اقتصادی ترقی اور ملکی ترجیح کو جیو سیاست سے جیو اکنامکس میں منتقل کرنے کے اپنے ویژن کی بھی وضاحت کی، دونوں رہنمائوں نے علاقائی استحکام کو فروغ دینے کیلئے زمینی اور فضائی راستوں کے ذریعے رابطے بڑھانے کا فیصلہ کیا،عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور خطے کیلئے افغانستان میں امن اور استحکام اہم ہے ، بین الاقوامی برادری افغان عوام کی مدد ، فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور معیشت کے استحکام کی غرض سے اقدامات کرنے کیلئے رابطے جاری رکھے ، افغانستان میں پائیدار امن و سلامتی رابطوں اور ترقی میں معاون ثابت ہو گی، دونوں رہنمائوں نے اعلیٰ سطح کے سیاسی تبادلوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا، وزیراعظم نے قازقستان کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا جبکہ صدر ٹوکائف نے بھی وزیراعظم عمران خان کو قازقستان کے دورے کی دعوت دی۔وزیراعظم عمران خان اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو کے درمیان ملاقات میں پارلیمانی اورسیاسی سطح پرروابط بڑھانے پراتفاق کیا گیا، عمران خان نے کہا بیلاروس کے وزیرخارجہ کادورہ پاکستان باہمی تعاون کے فروغ میں کرداراداکرے گا، 40سال سے افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان زیادہ متاثرہوا، پاکستان پرامن اورمستحکم افغانستان کاخواہاں ہے ، عالمی برادری کوافغانستان میں انسانی بحران سے بچنے میں مدددیناہوگی، دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کو اپنے ملکوں کے دورے کی دعوت دی۔ وزیراعظم عمران خان نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی،ایران کے نو منتخب صدر عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے غیر ملکی سرکاری دورے پر دوشنبے اجلاس میں شریک ہورہے ہیں ۔اعلامیہ کے مطابق عمران خان نے ابراہیم رئیسی کو حالیہ صدارتی انتخابات میں کامیابی پر دلی مبارک باد دی اور اعادہ کیا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلق کو مزید مضبوط بنانے اور وسیع کرنے کیلئے ایران کے ساتھ کام جاری رکھے گا، ایرانی صدر نے بھی وزیراعظم کو ایران کے دورے کی دعوت دی۔دوشنبے میں پاکستان تاجکستان مشترکہ بزنس فورم کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں 67 پاکستانی اور 150تاجک کمپنیوں نے شرکت کی، شریک کمپنیوں کا تعلق ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت، فارماسیوٹیکل، ایگریکلچر، مائننگ، ٹورازم، لاجسٹکس کے شعبے سے ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا پاکستان کی تاجر برادری تاجک کاروباری طبقے کو مدعو کرے گی اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان میں ان کی آمد سے صنعتی سرگرمیاں بڑھیں گی اور اس ضمن میں انہیں ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا، بزنس فورم کا مقصد دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان روابط پیدا کرنا ہے ، ہمارے ساتھ 67 کمپنیاں آئی ہیں جو مختلف شعبوں میں کام کررہی ہیں،تاجکستان میں صاف ستھری ہائیڈرالک بجلی سستی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے اور اُمید کرتے ہیں کہ پن بجلی سے متعلق تاجکستان کی تکنیکی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں گے ،کاسا 1000 توانائی منصوبے سے ہمیں بھی تاجکستان کی بجلی سے فائدہ پہنچے گا، منصوبے کی جلد تکمیل چاہتے ہیں اس پر کام تیز ہونا چاہیے ،8کروڑ ڈالر کی باہمی تجارت دونوں ممالک کی حقیقی صلاحیت سے بہت کم ہے ، دونوں ممالک کے مابین جتنی تجارتی سرگرمیاں ہوں گی دونوں ممالک کو اتنا ہی فائدہ ہوگا،پاکستان میں تاجر برادری کو درپیش متعدد مسائل دور کردئیے ہیں اور کاروباری سرگرمیوں کو مزید فعال اور ان کیلئے بہتر حالات پیدا کرنے کیلئے مزید کوششیں جاری ہیں، کاروبار میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں،دوطرفہ تجارت سے نہ صرف معیشت بلکہ عوام کو بھی فائدہ پہنچے گا،انہوں نے کہا افغانستان میں کئی سال کے تنازع کے بعد امن قائم ہو گا، پاک تاجک تجارت کیلئے افغانستان میں امن کاقیام ضروری ہے تاکہ نقل و حمل بہتر ہوسکے ، تاجک صدر اور میں مل کر افغان امن کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے ، خصوصاً دو بڑی برادریوں پشتون اور تاجک کو قریب لانے اور مخلوط حکومت کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے پوری کوشش کریں گے ،جامع حکومت کے قیام سے آپس میں رابطے بڑھیں گے ، بزنس فورم میں سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کاروباری شخصیات کے سوالات کے جوابات دئیے اور پاکستان اور خطے میں کاروباری مواقع کو اجاگر کیا ۔وزیر اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا صدر پیوٹن اور وزیراعظم عمران خان کی فون پر بات ہوئی، دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات جلد متوقع ہے ،ترکمانستان، ازبکستان، قازقستان، ایران اور پاکستان کے سربراہان یہاں موجود ہیں، آج چین کے وزیر خارجہ بھی یہاں آ رہے ہیں، ہم ایک حل کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں، افغانستان کے استحکام کے لئے تمام ہمسا یوں نے مل کر اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے ،ملاقاتوں میں زیادہ فوکس افغانستان پر رہا ہے ، دلچسپ نکتہ ہائے نظر سننے کو ملا ہے ۔وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پہلے پاک تاجکستان بزنس فورم کے اجلاس میں 15 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ،یہ بہت اچھی ملاقات رہی ، پہلی بار دونوں اطراف کے تاجر ایک دوسرے سے ملے ، یہ ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ، ہم جس سے بھی بات کرتے ہیں وہ علاقائی روابط کی بات کرتا ہے ، تاجکستان کے ساتھ پی ٹی اے ، ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ ،کسٹم کے طریقہ کار کو منظم کرنے سمیت بینکنگ کے حوالہ سے تبادلہ خیال ہوا ہے ، وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق علاقائی روابط اور علاقائی تجارت ہماری پالیسی تھی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں