طالبان مذاکرات،پاکستان کی بات ٹھیک طریقہ غلط :تھنک ٹینک
ایسی باتیں پس پردہ ہوتی ہیں، ایازامیر، ہمیں آگے لگنے کی ضرورت نہیں ، سلمان غنی ، طالبان مخالفین کو شامل نہیں کرینگے ،حسن عسکری،مخلوط حکومت نہیں تو مسائل،خاور
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئرتجزیہ کارو ں نے کہا ہے کہ افغانستان میں متفقہ حکومت کیلئے طالبان حکومت سے مذاکرات کے آغاز سے متعلق پاکستان کی بات ٹھیک ہے لیکن طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے ۔ پروگرام ‘‘تھنک ٹینک ’’ کی میزبان مریم ذیشان سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو ایسے بات نہیں کرنی چا ہئے ۔پس پردہ باتیں ہوتی ہیں ،چپ چاپ اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ،ایسے تو طالبان دنیا کی بات نہیں مانتے ۔یہ سب کا کنسرن ہے کہ متفقہ حکومت ہو ،وزیر اعظم کی باتوں سے الٹا نقصان ہوسکتا ہے ۔اس سے کابل والے غصہ میں آسکتے ہیں۔ دنیا نیوز کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ہے کہ ہمیں آگے لگنے کی ضرورت نہیں ہے ،افغانستان میں کوئی بڑا گروپ پاکستان کے حق میں نہیں ۔طالبان کی موجودہ 33 رکنی کابینہ میں تاجک بھی ہیں،ازبک بھی ہیں ،صوبوں میں اثر و رسوخ والے گورنرز مقرر کیے گئے ہیں،افغانستان میں امن سے سب سے زیادہ خوشی خود افغانوں کو ہوگی ،پھر پاکستان اور ہمسایہ ممالک کو ہوگی ۔اس کا نقصان بھارت کو ہوگا ۔پاکستان کو مشاورت سے چلنا چاہئے ،طالبان کسی کا دبائو قبول نہیں کریں گے ۔ ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے کہ اس وقت بھی طالبان کی حکومت میں غیر پشتون موجود ہیں ،یہ وہ ہیں جنہوں نے ان کا ساتھ دیا ،طالبان حکومت میں پھیلائو لاتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ نیوٹرل رہنے والے تاجک ،ازبک یا دوسرے نسلی گروہوں کو شامل کرلیں گے ،طالبان اپنے خلاف لڑنے والوں کو اپنے ساتھ شامل کریں گے ، یہ ممکن نہیں ۔امریکا کے منظور نظر افراد کو بھی شامل کرنا ممکن نہیں ،امریکا یا مغرب ان افراد کی حکومت میں شمولیت چاہتا ہے جو سی این این پر انٹرویوز دے رہے ہوتے ہیں ۔ایس ای او میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی کہ یہ پاکستان کرے ۔یہ تو خود عمران خان آگے بڑھ کر کررہے ہیں ۔یہ کام خفیہ طریقے سے ہوتے ہیں ۔جب کام ہوجائے تب شادیانے بجائے جاتے ہیں ۔ اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ شنگھائی تنظیم کی سائیڈ لائن پر پاکستان ،روس ،چین اور ایران کی میٹنگ ہوئی ،اسکے مشترکہ بیان میں پاکستان کو بات بڑھانے کا کہا گیا ہے ،وہاں مخلوط حکومت نہیں بنتی تو مسائل بڑھیں گے ،پاکستان خود سے یہ ذمہ داری نہیں لے رہا ۔دوحا معاہدے میں طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ ہم یہ یہ کام کریں گے ،طالبان کو سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا اس کے بغیر گزارا نہیں ۔مغرب پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کیلئے موقع کی تلاش میں ہے ،وہ چاہتا ہے کہ ہم سے غلطی ہو اور وہ چڑھ دوڑیں ۔ہر گزرتے دن کے ساتھ افغانستان کے حالات خراب ہورہے ہیں ،دنیا تسلیم نہیں کرے گی تو مسائل مزید بڑھیں گے ۔