طالبان حکومت کو تسلیم کریں یا نہیں؟ ہمسایہ ممالک کیساتھ اجتماعی فیصلہ کرینگے : عمران خان

طالبان حکومت کو تسلیم کریں یا نہیں؟ ہمسایہ ممالک کیساتھ اجتماعی فیصلہ کرینگے : عمران خان

دیکھیں گے وہ کس طرح آگے بڑھتے ہیں،دنیا مزید وقت دے ، تمام دھڑے حکومت میں شامل نہ کئے تو خانہ جنگی ہو سکتی ، خواتین کو تعلیم سے روکنا غیر اسلامی ہوگا،بی بی سی کو انٹرویو ، ازبکستان کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنیکی منظوری ،ایرانی، ترک ،کینیڈین فلموں کی نمائش کی اجازت کا فیصلہ ،سینمائوں کو بجلی پر سبسڈی دینگے ، فواد، کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ،دنیا نیوز،اے پی پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان دیگر پڑوسی ملکوں کے ساتھ مل کر اس بات پر فیصلہ کرے گا کہ طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا جائے یا نہیں۔تمام پڑوسی اکٹھے ہوں گے اور دیکھیں گے کہ وہ کس طرح آگے بڑھتے ہیں۔انھیں تسلیم کرنا ہے یا نہیں یہ ایک اجتماعی فیصلہ ہو گا۔ اگر تمام دھڑوں کو اقتدار میں شامل نہ کیا گیا تو خانہ جنگی ہو سکتی ہے ، افغانستان کو دہشتگردوں کو پناہ کیلئے استعمال نہ کیا جائے جو پاکستان کیلئے بھی خطرہ بن سکتے ہیں ،دنیا طالبان کو مزید وقت دے ان سے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا، انہوں نے کہا افغانستان میں خواتین اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکتی ہیں، خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا غیر اسلامی ہوگا۔بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں عمران خان نے نئی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے لئے اپنی شرائط بھی بتائیں۔انہوں نے افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ مل کر چلیں یعنی افغانستان میں ایک جامع حکومت قائم ہو، وہ افغانستان میں انسانی حقوق کے احترام کی یقین دہانی کرائیں اور یہ کہ افغانستان کو ایسے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے لئے استعمال نہ کیا جائے جو پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں ابھی تک جامع حکومت نہیں بن سکی تاہم پیشرفت کی توقع ہے ، سب کو ساتھ لے کر چلنے سے افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہو گا۔پاکستان کے وزیراعظم کہتے ہیں انہیں یقین ہے کہ لڑکیاں جلد ہی سکولوں میں واپس جا سکیں گی۔انہوں نے بی بی سی کے جان سمپسن کو بتایاطالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد جو بیانات دئیے ہیں وہ بہت حوصلہ افزا ہیں۔انھوں نے کہا میرے خیال میں وہ خواتین کو سکولوں میں جانے کی اجازت دے دیں گے ۔ یہ خیال ہی اسلامی نہیں ہے کہ خواتین کو تعلیم نہیں دینی چاہئے ۔ اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا طالبان کا کہنا ہے وہ خواتین کو مرحلہ وار قومی دھارے میں شامل کریں گے ، اسلام میں خواتین کے حقوق پر خصوصی زور دیا گیا ہے ، افغان خواتین بہت بہادر ہیں انہیں وقت دیا جائے وہ اپنے حقوق خود حاصل کریں گی۔ انہوں نے کہا افغانستان کے دیہی ماحول کو مذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہئے ، اس وقت کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا کہ افغانستان کس سمت جائے گا وہاں 40 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اچھی خبر ہے ۔ جب عمران خان سے زور دے کر پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی جانب سے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کئے جانے کے لئے جو شرائط ہیں طالبان حقیقت میں ان پر پورا اتریں گے تو عمران خان نے بین الاقوامی برادری سے بار بار طالبان کو مزید وقت دینے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا۔عمران خان نے طالبان سے جامع حکومت بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا اگر آج یا کل تمام دھڑوں کو شامل نہ کیا گیا تو خانہ جنگی ہو سکتی ہے اس کا مطلب ہے کہ ایک غیر مستحکم افغانستان اور دہشت گردوں کے لئے ایک مثالی جگہ۔ یہ پریشانی کی بات ہے ۔ وزیراعظم نے کہا افغانستان میں جنگ کی صورت میں انسانی بحران اور پاکستان کیلئے پناہ گزینوں کا مسئلہ پیدا ہو گا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے انتخابی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں، اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، اپوزیشن کا مقصد لوٹی ہوئی دولت کو بچانا ہے ، اگر ہم اس معاملہ کو چھوڑ دیں تو یہ سیاست سے ہی ریٹائر ہونے کو تیار ہو جائیں گے ۔ اگلا الیکشن نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوگا، ازبکستان کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے اور ایرانی، ترک ،کینیڈین فلموں کی سینما میں نمائش کی اجازت کا فیصلہ کیا گیا ۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا پولیو کے خلاف جنگ میں ہم نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، سات ماہ سے پولیو کا صرف ایک کیس ریکارڈ ہوا جو طویل عرصے کے بعد کم ترین سطح ہے ۔وزیر اطلاعات نے بتایا کابینہ نے بڑے شہروں میں گھروں کے موجودہ کرایوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی ملازمین کو ریلیف فراہم کرنے کی غرض سے گریڈ 1 سے 22 تک کے ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں موجودہ سیلنگ میں 44 فیصد اضافے کی منظوری دی ۔ انہوں نے بتایا کابینہ نے ازبکستان کے ساتھ تعلقات خصوصاً تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور کاروباری برادری کو سہولت فراہم کرنے کی غرض سے بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے کی منظوری دی ۔ انہوں نے بتایا ہم گوادر اور کراچی کو مزار شریف اور پھر تاشقند کے ساتھ ریل کے ذریعے جوڑنا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ پر وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والی کمپنی کو بلاک کرنے اور قابل اعتراض مواد کو فوری طور پر ہٹانے کے حوالے سے پی ٹی اے کو پالیسی ڈائریکٹو دیئے ۔ انہوں نے کہا ہم نے پی ایم ڈی اے میں بھی سوشل میڈیا رولز تجویز کئے تھے ۔ یہ بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے ، ان قوانین کو از سر نو لایا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کابینہ نے ملک میں سینما اور فلم انڈسٹری کی بحالی کے لئے علاقائی ملکوں سے فلموں کی درآمد اور انہیں سینما میں دکھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ این سی او سی کے ساتھ سینما کو کھولنے کیلئے بات کی جا رہی ہے ، ہم کوشش کر رہے ہیں سینما فوری کھلے اور اس میں پنجابی ، کینیڈین، ترکی اور ایران کی فلمیں دکھائی جائیں، سینما کے لئے بجلی پر سبسڈی بھی دینگے ۔ ٹیکسوں میں ریلیف پہلے ہی فراہم کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کابینہ نے اسلام آباد میں پہلی مرتبہ آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن سینٹر کے قیام کی منظوری دی ہے جس کے تحت اے ڈی آر سینٹرز تشکیل دیئے جائیں گے ،کابینہ نے نوول اورل پولیو ویکسین ٹائپ ٹو (nOPV2) کے استعمال کی اجازت دی ہے ۔ انہوں نے بتایا کابینہ نے عاصم رؤف کو تین ماہ کے لئے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ)تعینات کرنے کی منظوری دی ۔ وزیر اطلاعات نے بتایا اگلی (ساتویں) مردم شماری کیلئے پہلی مرتبہ ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے گا، مردم شماری کا عمل 540 دنوں یا 18 مہینوں میں مکمل ہونا ہے ،یہ بات طے ہے اگلا الیکشن نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہونا ہے ۔ بہت سے لوگوں کو مایوسی ہوگی جنہیں لگتا تھا کہ اگلا الیکشن اس سال یا چھ مہینے کے بعد ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات لانا ہوں گی، ہم اپوزیشن سے کہتے ہیں کہ وہ آئے بیٹھے اور اس پر بات کرے ، اگر اپوزیشن کو حکومت کی اصلاحات پسند نہیں ہیں تو یہ اپنی اصلاحات لے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ ملک میں لوگوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے ،اس میں کوئی شبہ نہیں کہ تنخواہ دار طبقہ اور میڈیا کے لوگوں کی تنخواہیں نہیں بڑھیں، ان کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ میڈیا اونرز سے بھی درخواست ہے کہ وہ میڈیا ورکرز کی تنخواہیں بڑھائیں تاکہ انہیں بھی لگے کہ آمدن میں اضافہ ہوا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں