تاریخ میں ایسا مہنگائی کا طوفان نہیں آیا، آسمان بھی رو رہا : شہباز شریف

تاریخ میں ایسا مہنگائی کا طوفان نہیں آیا، آسمان بھی رو رہا : شہباز شریف

کہاں گئیں1کروڑنوکریاں؟50لاکھ افراد بیروزگار،اپوزیشن لیڈر، انکا بھائی ملک لوٹ کربھاگ گیا:شیریں ، ججزکی تعدا د بڑھانے سمیت5 بلز پیش ، شازیہ کو بولنے کی اجازت نہ دینے پر کورم کی نشاندہی، قومی اسمبلی اجلاس ملتوی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، سیاسی رپورٹر، دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے درمیان تلخی ہو گئی اس موقع پر (ن) لیگ کے رکن نے جواب دیا تو شیریں مزاری نے خواجہ آصف کو جھوٹا بھی قرار دے دیا ۔ شیریں مزاری نے کہا کہ شہباز شریف کا بھائی ملک کو لوٹ کر باہر بھاگ گیا اس پر (ن) لیگ کے رکن خواجہ آصف نے جواب میں کہا کہ میں نے بھی ان کو پہلے کچھ کہا تھا انہیں یاد ہو گا۔ ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی بینچوں سے شور شرا با بڑھا تو پیپلز پارٹی کے رکن عبد القادر پٹیل نے صدر نشین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے شازیہ مری کوبات کرنے کی اجازت نہیں دی میں احتجاجا ًکورم کی نشاندہی کرتا ہوں۔ کورم کی نشاندہی پر شور شرابا کے دوران پینل آف چیئرمین کے ممبر امجد خان نیازی نے اجلاس ملتوی کر دیا۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی گفتگو قابل مذمت ہے ایسی گفتگو برداشت نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی اورپٹرول کی قیمت کہاں پہنچ چکی ہے ، مہنگائی تاریخ کے بلند ترین مقام پر ہے ۔ تاریخ میں ایسا مہنگائی کا طوفان نہیں آیا۔حکومت کی حرکتوں اور بدترین کارکردگی پر آسمان بھی رو رہا ہے ۔تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے 3 سال کے دوران 50 لاکھ افراد کو بیروزگار کردیا ، کہاں گئیں ایک کروڑنوکریاں؟ ۔پی آئی اے ، سٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کو بیروزگار ہم نے نہیں کیا؟ ہم نے بجلی کے اندھیرے دورکیے ، انہوں نے قرضے لیے ایک دھیلے کا منصوبہ نہیں بنایا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے دوران وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ لیگی صدر نے لوٹا ہوا پیسہ واپس لانا تھا، شہبازشریف کہتے تھے پیٹ پھاڑ کرزرداری سے پیسہ واپس لیں گے ، خود اس کا بھائی لوٹ کربھاگ گیا۔ لیگی صدر کا کہنا تھا کہ اتفاق فاؤنڈری کی میرے بزرگوں نے مشینیں بیچ کر بینکوں کے قرضے ادا کیے ، پاکستان کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ چکا ہے ۔ 50 لاکھ ملازمین اس وقت بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے دوران تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈرنے کچھ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بات کی، نوازشریف نے اسی ایوان میں کہا تھا کہ یہ ہیں وہ ذرائع، نوازشریف نے ذرائع نہیں بتائے قطری خط پیش کیا۔ علی محمد خان کے نواز شریف سے متعلق الزامات پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسی لمبی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا، ریکارڈ درست کرنا چاہتا ہوں، میرے بھائی کو سزا پاناما نہیں بلکہ اقامہ میں ہوئی تھی، اگر حقائق پیش کرونگا تو لمبی بحث ہوجائے گی۔اسی دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی بینچوں سے شور شرابا ہوا،پینل آ ف چیئر پرسن کے رکن امجد علی خان نے برطرف 16000ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اپوزیشن کو قرارداد پیش کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی، قبل ازیں سپریم کورٹ میں ججزکی تعدا د بڑھانے سمیت5 نئے بلز پیش کر دیئے گئے ،نئے بلوں میں ‘‘ علاقہ دارالحکومت اسلام آباد انسداد گداگری بل ’’، ٹھیکیداران کی رجسٹریشن بل ’’، ‘‘زینب الرٹ، جوابی ردعمل وبازیابی ( ترمیمی) بل ’’ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (ترمیمی) بل ’’ شامل ہیں ۔ پانچوں بل مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیئے گئے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں