تقریر کافی نہیں، معاشی و اقتصادی قوت کو بڑھانا ہوگا

تقریر کافی نہیں، معاشی و اقتصادی قوت کو بڑھانا ہوگا

مافیاز کا تعلق کسی سے بھی ہومعافی نہیں ملنی چاہیے ،پھر دنیا پر دبائو آئیگا ، چین بھارت کا علاج جانتا،چوکیوں پر قبضے کا کیس دنیا کے سامنے لیکر نہیں گیا

(تجزیہ: سلمان غنی) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے آن لائن خطاب کو کشمیر، افغانستان، منی لانڈرنگ، کورونا وبا اور اسلاموفوبیا کے حوالے سے جرأت مندانہ اور حقیقت پسندانہ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ ان کی جانب سے اٹھائے جانے والے نکات اور مختلف امور پر پیش کیے جانے والے تحفظات کے عالمی سطح اور خصوصاً رائے عامہ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، جنرل اسمبلی سے انکا یہ تیسراخطاب تھا، لیکن کیا اس فلور پر تقریروں کے بعد مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا عمل رک پایا؟ اس کی بڑی وجہ شاید یہ ہے کہ دنیا بھارت کو بڑا ملک سمجھتے ہوئے اپنے معاشی مفادات کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتی، دنیا کے نزدیک اب انسانیت سے زیادہ معاشیات کی اہمیت ہے اس کا بڑا سبق یہ ہے کہ ہمیں بھی دنیا کے سامنے شکوے شکایات سے زیادہ اپنی معاشی و اقتصادی قوت کو بڑھانا ہو گا،اس میں کوئی دو آرا نہیں کہ اچھی تقریر کو سراہا جاتا ہے مگر سراہنے اور تقریر میں اٹھائے جانے والے نکات پر اقدامات اٹھانے میں فرق ہے ، طالبان عمل پر یقین رکھتے ہیں، کابل پر غلبہ کے بعد جب پتاچلا کہ کچھ طیارے تاجکستان میں ہیں تو اس وقت جب تاجکستان پنج شیر کی لڑائی میں شمالی اتحاد کے ساتھ گھرا تھا، طالبان نے کہا کہ ہمارے طیارے ہمیں واپس کرو تو دوسرے روز وہ طیارے واپس افغانستان پہنچ گئے ، بھارت نے چین کی کچھ چوکیوں پر قبضہ کیا تو چین اپنا کیس لیکر دنیا کے سامنے نہیں گیا اسے معلوم تھا کہ بھارت کا علاج کیا ہے ، چینی فوج نے آگے بڑھ کر اپنی چوکیاں بھی لیں اور بھارتی فوج کی خوب دھلائی بھی کی،لہٰذا ہمیں بھی بہت کچھ سوچنا پڑے گا، جب تک ہم ایک مؤثر معاشی ملک نہیں بنیں گے دنیا ہماری بات نہیں سنے گی یہاں سیاسی مافیاز کو تو ٹارگٹ کیا جاتا ہے مگر آٹا، چینی، چاول، ادویات، پٹرولیم کے مافیاز دندناتے نظر آتے ہیں، مافیاز کا تعلق خواہ کسی کے ساتھ ہو انہیں معافی نہیں ملنی چاہیے ، جب آپ ملک کے اندر ایسا کریں گے تو خود بخود دنیا پر بھی دباؤ آئے گا پھر دنیا میں ایسی پناہ گاہیں نہیں رہیں گی جہاں چھوٹے ملکوں سے لوٹا پیسہ لے جایا جاتا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں