وفاق اور سندھ کو ملکر چلنا ہوگا : وزیراعلیٰ بنڈل آئی لینڈ کا دوبارہ جائزہ لیں ، سرمایہ کار آنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں ، 2 سال میں پانی کا مسئلہ حل کردینگے ، وزیراعظم ، سرکلر ریلوے کاسنگ بنیاد

وفاق اور سندھ کو ملکر چلنا ہوگا : وزیراعلیٰ بنڈل آئی لینڈ کا دوبارہ جائزہ لیں ، سرمایہ کار آنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں ، 2 سال میں پانی کا مسئلہ حل کردینگے ، وزیراعظم ، سرکلر ریلوے کاسنگ بنیاد

ماضی کی حکومتیں امریکا کو خوش کرتی رہیں ، افغان جنگ کے نتائج پر پاکستان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا ، کراچی کی ترقی پورے ملک کیلئے فائدہ مند ،کوئی حکومت اکیلے کچھ نہیں کرسکتی،جس تیزی سے شہر پھیل رہا گرین لائن کے علاوہ بھی بس سروسز فراہم کرنا پڑیں گی،عمران خان ، جنسی جرائم روکنے کیلئے حکومت، اساتذہ ، علما کو ملکر کام کرنا ہوگا،تقریب سے خطاب ،وفد سے گفتگو،نئی افغان حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے ، واشنگٹن پوسٹ میں مضمون

کراچی، اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، نامہ نگار، اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کے لئے پوری طر ح پر عزم ہے ، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد خوش آئند ہے ، سیاسی اختلافات بھلا کر کراچی کے مسائل کے حل کے لئے وفاق اور سندھ حکومت کو مل کر چلنا ہو گا ،کوئی حکومت اکیلے کچھ نہیں کرسکتی، بنڈل آئی لینڈ منصوبے سے غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی، یہ منصوبہ سندھ اور پورے پاکستان کے لئے فائدہ مند ہے ،دوسال میں پانی کا مسئلہ حل کردینگے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی میں جدید سرکلر ریلوے کے منصوبے کاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنرسندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ، وفاقی وزرا فواد چودھری ، علی زیدی، اسد عمر، اعظم سواتی بھی موجود تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کراچی پاکستان کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے ، تمام بڑے ملکوں کی ترقی میں کوئی ایک بڑاشہر ہی لیڈکرتا نظر آتاہے ۔ کراچی کی اہمیت بھی اسی طرح ہے لیکن بدقسمتی سے ماضی میں جب کراچی ترقی کی جانب گامزن ہوا تو انتشار کا شکار ہو گیا۔وزیراعظم نے کہا ہم نے کراچی کی ترقی کے لئے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان بنایا اور وفاقی و صوبائی حکومت نے کراچی کو اٹھانے کے لئے مل کر فیصلے کئے ۔ کراچی کی ترقی پورے پاکستان کے لئے فائدہ مند ہے ۔ یہ ایسا شہر ہے جہاں ساری دنیا سے سرمایہ کاری آسکتی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کے سی آر منصوبہ سارے شہر کو ملائے گا جس سے شاہراہوں پر ٹریفک کا دبائو کم ہو گا۔ انہوں نے کہا گرین لائن بس سروس بھی اہم منصوبہ ہے ۔ جس تیزی سے کراچی پھیل رہا ہے ہمیں اس کے لئے گرین لائن کے علاوہ اور بھی بس سروسز فراہم کرنا پڑیں گی۔ کراچی کا دوسرا بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی ہے ۔چیئرمین واپڈا سے اس سلسلہ میں بات کی ہے ، انہوں نے بتایا کراچی کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ بروقت مکمل ہوگا اور دو سال کے اندر اندر پانی کامسئلہ حل ہو جائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کراچی کے دیگر مسائل کے حل کے لئے وفاق اور سندھ حکومت کو مل کر کام کرنا ہو گا کیونکہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن میں وفاقی حکومت اکیلے کچھ نہیں کر سکتی اور بہت سے معاملات میں صوبائی حکومت اکیلے کچھ نہیں کر سکتی، ہمیں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک اور سندھ کی خاطر اکٹھے ہو کر چلنا پڑے گا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ بنڈل آئی لینڈمنصوبے کا دوبارہ جائزہ لیں ، اس سے سب سے زیادہ فائدہ سندھ کو ہو گا، اس منصوبے سے سرمایہ کاری آئے گی نوکریاں سندھ کو ملیں گی، صوبے پر سے پریشر کم ہو گا ، کراچی اگر اسی طرح پھیلتا گیا تو اتنے بڑے شہر کو ساری سہولیات فراہم کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا شہروں کے پھیلائو سے مختلف قسم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور کسی بھی شہر کا انتظام چلانا اور سہولیات فراہم کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔لاہور کو بچانے کے لئے جس طرح ہم راوی سٹی بنا رہے ہیں اسی طرح کراچی میں بھی منصوبوں کی ضرورت ہے ۔ ہمیں ابھی سے مستقبل کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر منصوبہ بندی کرنا ہو گی ورنہ کوئی بھی حکومت مستقبل میں مسائل سے نمٹنے کے قابل نہیں ہو گی۔وزیر اعظم نے کہا بنڈل آئی لینڈ منصوبے میں غیرملکی سرمایہ کار اور سمندر پار پاکستانیز سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں ملک کو اس سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے ۔ وزیراعظم نے کہا مجھے خوشی ہے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل ہو رہا ہے ، نالوں کی صفائی اور سڑکوں کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے ۔وزیراعظم نے کہا بڑے منصوبے اس لئے مکمل نہیں ہوتے کیونکہ ان میں مشکلات ہوتی ہیں اور سیاسی حکومتیں انہیں مکمل کرنے کا عزم نہیں رکھتیں اس لئے یہ منصوبے پھنس جاتے ہیں،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل کرنے کے لئے پوری طرح کوششیں کرنا ہوں گی۔ وفاقی حکومت اس سلسلہ میں پوری طرح پر عزم ہے ۔ امید ہے کہ سندھ حکومت بھی بھرپور تعاون کرے گی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہاوفاق نے جن پانچ بڑ ے منصوبوں کی ذمہ داری لی تھی سب پر پیشرفت ہو رہی ہے ۔ وزیراعظم نومبر میں گرین لائن بس سروس کا افتتاح کریں گے ۔ وزیرریلوے اعظم سواتی نے کہا ملکی تاریخ اور پاکستان ریلوے کا بڑا باب کھلنے جا رہا ہے ۔ کراچی سرکلر ریلوے شہریوں کا سفر کم کرے گا۔ موجودہ حکومت نے ریلوے کے تاریخی منصوبے شروع کئے ہیں۔قبل ازیں وزیراعظم نے کراچی میں جدید سرکلر ریلوے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ کراچی سرکلر منصوبے پر کل لاگت 207ارب روپے آئے گی اور یہ 36ماہ سے مکمل کیاجائے گا۔ ترجمان ریلوے کے مطابق سرکلر ریلوے کا 29کلومیٹر ٹریک بغیر پھاٹک کے بچھایاجائے گا۔ علا وہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے معاشرے میں بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کی روک تھام اور سد باب کیلئے حکومت، اساتذہ اور علما کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ یہ بات انہوں نے پیر کو کراچی میں علما کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ وفد نے وزیر اعظم کے ریاست مدینہ کے وژن کی تائید کرتے ہوئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا معاشرتی اصلاح کیلئے علما کا خصوصی کردار ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بے مثال قربانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے نتائج پر پاکستان کومورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا،ہمیں اب الزام تراشی کارویہ ترک کردینا اور افغانستان کے مستقبل کی جانب دیکھنا چاہئے ۔درست اقدام یہ ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے نئی افغان حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے ، طالبان کی حکومت اور بین الاقوامی برادری کے درمیان رابطہ ہر ایک کے لئے مثبت مفادات کا حامل ہوگا، ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو بے چینی، بڑے پیمانے پر مہاجرین اور دہشتگردی جیسے مسائل بڑھیں گے اور تمام فریق متاثر ہوں گے ۔ہماری ماضی کی حکومتیں امریکا کو خوش کرتی رہیں۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا افغانستان کے بارے میں امریکی کانگریس میں حالیہ بریفنگ کو دیکھ کر حیرت ہوئی کہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی اتحادی کی حیثیت سے پاکستان کی قربانیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا بلکہ اس کی بجائے ہمیں امریکا کے نقصان کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا،2001کے بعد میں بار بار خبردارکرتا آیا ہوں کہ افغان جنگ جیتی نہیں جاسکتی کیونکہ افغانوں نے کبھی بھی طویل غیر ملکی فوجی تسلط کو قبول نہیں کیا اور پاکستان سمیت باہر سے کوئی بھی اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے نائن الیون کے بعد پاکستانی حکومتوں نے غلطی کی نشاندہی کرنے کی بجائے امریکا کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت کے پاکستان کے فوجی حکمران پرویز مشرف نے نائن الیون کے بعد امریکا کے ہر مطالبے پر اتفاق کیا جس کی پاکستان اور امریکا کو بہت زیادہ قیمت چکانا پڑی۔پرویز مشرف نے امریکا کو لاجسٹکس اور ہوائی اڈوں کی پیشکش کے علاوہ سی آئی اے کو پاکستان میں اپنے قدم جمانے کی اجازت دی، حتیٰ کہ ہماری سرزمین پر پاکستانیوں پر بمباری کرنے والے امریکی ڈرونز سے چشم پوشی اختیار کرلی گئی۔ انہوں نے کہاپاکستان کی سرزمین پر 450 سے زائد امریکی ڈرون حملے کئے گئے جس سے پاکستان تاریخ کا وہ واحد ملک بن گیا جس پر اتحادی نے ہی بمباری کی، ان حملوں سے شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے خلاف 2006 اور 2015 کے درمیان 50 عسکریت پسند گروہوں نے جہاد کا اعلان کیا اور ہم پر16 ہزار سے زائد دہشت گرد حملے کئے گئے ، پاکستان کو80 ہزار سے زائد افراد کا جانی نقصان اٹھانا پڑا اور ملکی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا، اس تنازع نے پاکستان کے 35 لاکھ شہریوں کو ان کے گھروں سے بے گھر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے دوران فرار ہوکر افغانستان میں داخل ہونے والے عسکریت پسندوں نے بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد اور مالی تعاون سے پاکستان کے خلاف مزید حملے شروع کئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑی،کابل میں سی آئی اے کے ایک سابق سٹیشن چیف نے 2009 میں لکھا تھا کہ امریکا کے براہ راست سخت دباؤسے ملک میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئیں اور اس کے باوجود امریکا ہم سے افغانستان کی جنگ کے لئے ڈو مور کا مطالبہ کرتا رہا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد کے تمام عرصے میں اسلام آباد میں سیاسی مفاد غالب رہا، صدر آصف زرداری جو بلاشبہ پاکستان کی قیادت کرنے والے سب سے کرپٹ شخص ہیں نے امریکیوں سے کہا کہ وہ پاکستانیوں کو نشانہ بناتے رہیں کیونکہ ضمنی نقصان امریکیوں کو پریشان کرتا ہے اور اس سے مجھ کو پریشانی لاحق نہیں، ہمارے اگلے وزیراعظم نواز شریف بھی ان سے مختلف نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے 2016 تک دہشت گردی کو شکست دی لیکن افغانستان میں حالات بدستور خراب ہوتے گئے ، پاکستان کے پاس ایک ایسی منظم فوج اور انٹیلی جنسی ایجنسی تھی جسے عوامی تائید اورحمایت حاصل تھی جبکہ افغانستان میں طویل بیرونی جنگ کے لئے جواز کے فقدان کو ایک بدعنوان اور نااہل افغان حکومت نے گھمبیر بنا دیا جسے بالخصوص دیہی افغان عوام کی طرف سے ساکھ کے بغیر ایک کٹھ پتلی حکومت کے طور پر دیکھا گیا ۔انہوں نے کہا یہ بات افسوسناک ہے کہ اس حقیقت کا سامنا کرنے کی بجائے افغانستان کی حکومت اور مغربی حکومتوں نے پاکستان پر الزام لگا کر اسے قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی، ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہم نے طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کیں اور سرحد کے آرپار آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی ہے ۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ اگر ایسا ہوتا تو کیا امریکا 450 سے زیادہ ڈرون حملوں میں سے کچھ کا استعمال ان مبینہ پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے کے لئے نہیں کرتا؟ ۔ا نہوں نے کہا آج افغانستان ایک اور دوراہے پر کھڑا ہے اور ہمیں ماضی کی الزام تراشی کو جاری رکھنے کی بجائے افغانستان میں تشدد کو روکنے کے لئے مستقبل کی طرف دیکھنا چاہئے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں