آئی ایس آئی سربراہ کے تقرر پر مشاورت مکمل : معاملہ جلد حل ہوجائیگا ، کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتا ، اداروں کے متحد رہنے میں ہی ملک کا مفاد کوئی مسئلہ نہیں ہوگا : وزیر اطلاعات

آئی ایس آئی سربراہ کے تقرر پر مشاورت مکمل : معاملہ جلد حل ہوجائیگا ، کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتا ، اداروں کے متحد رہنے میں ہی ملک کا مفاد کوئی مسئلہ نہیں ہوگا : وزیر اطلاعات

بدقسمتی سے ہمارا انتخابی عمل پر اعتبار نہیں، اپوزیشن جماعتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ یا فوج کے ساتھ مل کر سازش کریں اور حکومت کو ہٹا لیں:فواد چودھری ، سول و فوجی قیادت نے پھر ثابت کیاملکی استحکام کیلئے تمام ادارے متحد ہیں، کوئی رخنہ آیا تو پاکستان کوبہت نقصان پہنچے گا، سیاستدان بڑی اصلاحات کی جانب بڑھیں:گفتگو، ٹویٹ

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کے تقرر کے معاملے پر آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا ہے ، معاملہ جلد حل ہو جائیگا ، کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتا ، اداروں کے متحد رہنے میں ہی ملک کا مفاد ہے ،کوئی مسئلہ نہیں ہو گا ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے مزید کہا اس وقت پاکستان کی صورتحال، افغانستان کے حالات اور آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کی روشنی میں پاکستان کے پاس ایک ہی مستحکم نکتہ ہے کہ پاکستان کی فوج اور سول ادارے ایک پیج پر ہیں ، اگر اس میں بھی کوئی رخنہ آتا ہے تو پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا،پاکستان کے تمام اداروں کے متحد رہنے میں ہی پاکستان کا مفاد ہے ، ہمارے بڑے بھی یہ بات سمجھتے ہیں اور انہیں اس بات کا احساس بھی ہے اس لئے کوئی ایسا مسئلہ نہیں آئے گا،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے پاکستان پر اثرات اس وقت مرتب ہوتے اگر ہمارے اداروں کے آپس میں تعلقات مستحکم نہ ہوتے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے ، ہماری تمام پالیسیاں بڑی گفتگو کے بعد بنتی ہیں اور تمام پالیسیاں پاکستان کے مفاد کے مطابق آگے بڑھیں گی، پاکستان کو اس وقت عالمی صورتحال کا بھی سامنا ہے جس کا سب کو ادراک ہے ، ہم نے اب تک ساری صورتحال کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور معاملات میں کامیابی سے آگے بڑھے ہیں لہذا مجھے امید ہے کہ پاکستان ان مشکلات سے جلد نکل آئے گا، پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارا انتخابی عمل پر اعتبار نہیں ہے لہذا ہماری سیاسی چال یہی ہوتی ہے اور تمام اپوزیشن جماعتیں اسی کوشش میں ہوتی ہیں کہ حکومت اور فوج میں اختلاف ہو اور ہم اسٹیبلشمنٹ یا فوج کے ساتھ مل کر سازش کریں اور حکومت کو ہٹا لیں، یہی ہماری سیاسی تاریخ ہے ،وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک آپشن تو یہ ہے کہ ہم اسی پالیسی کو جاری رکھ سکتے ہیں اور دوسری صورت یہ ہے کہ سیاستدانوں کو اپنی ذمے داریوں کا احساس کرتے ہوئے بڑی اصلاحات کی جانب بڑھنا چاہیے لیکن انتخابی اصلاحات میں ہم ان باتوں پر بھی آگے نہیں بڑھ پا رہے جن پر اتفاق ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان کے سیاسی رہنما اپنی ذمہ داریاں نہیں سمجھیں گے ، خود سے آگے دیکھنے کی صلاحیت پیدا نہیں کریں گے ، اس وقت تک پاکستان کے مسئلے حل نہیں ہو سکیں گے ۔قبل ازیں اپنے ٹویٹ میں فواد چودھر ی نے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کیلئے مشاورت مکمل ہونے کے حوالے سے کہا ایک بار پھر سول اور فوجی قیادت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور ترقی کیلئے تمام ادارے متحد اور یکساں ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں