پنشن کے بڑھتے حجم پر آئی ایم ایف کے خدشات
بجٹ خسارہ اور اخراجات میں کمی کی توقعات:فسکل مانیٹری رپورٹ
اسلام آباد(خبر نگار خصو صی)آئی ایم ایف نے پاکستان کو لو انکم ممالک کی فہرست سے نکال کر تیزی سے ترقی کرنے والے مڈل انکم ممالک کی صف میں شمار کرلیا ہے تاہم پنشن کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2023 تک پنشن کا بوجھ جی ڈی پی کے 0.2 فیصد اور 2050 تک جی ڈی پی کے 11 فیصد سے بڑھنے کی پیشگوئی ہے ۔ مانیٹری فنڈ نے توقع ظاہر کی ہے کہ موجودہ مالی سال 2021-22 کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ 7.1 فیصد سے کم ہوکر جی ڈی پی کے 6.2 فیصد تک آجائے گا جبکہ 2022-23 سے 2023-24 تک 4.2 فیصد، 2024-25 تک 3.8 اور 2025-26 تک 3.2 فیصد تک آجائے گا۔ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے واشنگٹن میں جاری سالانہ اجلاس کے موقع پر جاری کی گئی فسکل مانیٹری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021-22 کے دوران پرائمری بیلنس 0.4 فیصد تک آنے کی توقع ہے ۔ ریونیو 2021-22 کے دوران جی ڈی پی کے 14.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سال 2019-20 کے دوران پاکستان کے اخراجات جی ڈی پی کے 23.2 فیصد تک پہنچے تھے جو 2020-21 کے دوران 21.6 فیصد تک آگئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019-20 کے دوران پاکستان پر قرض کا بوجھ مجموعی قومی پیداوار کے 87.6 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ 2020-21 کے دوران یہ شرح کم ہوکر 83.4 فیصد تک آگئی۔ موجودہ مالی سال 2021-22 کے دوران یہ شرح 80.9 فیصد تک آگئی ہے ۔